صدر ضیاالحق بنام صدر ریگن مورخہ  5 جولائی 1982


 امریکا کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے ڈی کلاسیفائی کی گئی دستاویزات میں پاکستان کے سابق فوجی حکمران جنرل ضیا الحق کا ایک خط بھی شامل ہے جس میں انہوں نے امریکی صدر رونالڈ ریگن کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔5جولائی 1982 کو لکھے گئے اس خط سے معلوم ہوتا ہے کہ صدر ضیا الحق نے یہ خط امریکی صدر ریگن کی جانب سے لکھے گئے اس خط کے جواب میں لکھا تھا جو امریکی سفیر ورنن والٹر نے جنرل ضیا تک پہنچایا تھا۔ صدر ریگن نے اپنے خط میں پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔جنرل ضیا صدر ریگن کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مجھے اس بات سے انتہائی تکلیف ہوئی کہ جب امریکی سفیر ورنن والٹر نے مجھ سے کہا کہ ایسی مصدقہ معلومات ہیں کہ پاکستان نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ جنابِ صدر ایسی تمام معلومات سراسر غلط ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ نہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ڈیزائن یا طریقہ ہے اور نہ ہی ہم نے یہ معلومات کسی کو فراہم کی ہیں۔ جنرل ضیا نے اس خط میں اپنے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان جوہری میدان میں کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے امریکہ کو شرمندگی اٹھا نا پڑے۔اس خط میں صدر ضیا کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے صدر جمی کارٹر بھی اس حوالے سے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں اور انہوں نے صدر کارٹر کو بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ صدر ضیا الحق خط میں لکھتے ہیں میں نے انہیں 9 اگست 1979 کو لکھا تھا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کیلئے ہے اور پاکستان کا جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).