پاناما کا فائنل کابل میں کھیلا جا رہا ہے


بے وثوق ذرائع کے مطابق کابل میں بات چیت ناکام ہو گئی ہے۔ پہلی بار افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ براہ راست کابل میں گپ شپ لگائی۔ پاکستان اور چین حوصلہ افزائی کے لیے موقع پر موجود رہے۔ طالبان نے حالات کا تقاضا بلکہ آئینہ دکھاتے ہوئے ارشاد کیا کہ ہم کس غم میں ہیں اور آپ لوگوں کو کیا پڑی ہوئی۔

طالبان نے اپنا غم یوں بیان کیا ہے کہ داعش عراق شام میں کٹ کھانے کے بعد افغانستان میں مورچہ لگانے جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں اگر طالبان امن یا مذاکرات کی جانب جاتے ہیں تو بہت سے عسکریت پسند جن کی بقا ہی جنگ اور لڑائی میں ہیں وہ داعش سے جا ملیں گے۔ اس لیے یہ وقت کسی امن بات چیت کے لیے ہر گز مناسب نہیں ہے۔

طالبان کے خدشات کوئی اتنے غلط بھی نہیں ہے۔ داعش قیادت کے پیغامات دیکھے گئے ہیں جن میں انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افغانی لباس پہن لیا جائے۔

یہ متوقع صورتحال چین روس کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔ چیچن ازبک تاجک ترکمن اور چینی ایغور عسکریت پسند ڈھیروں ڈھیر شام عراق لڑنے کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ وہ جب واپس آئیں گے تو پہلے جیسے نہیں ہوں گے۔ میدان جنگ کا عملی تجربہ رکھتے ہوں گے۔ ان کا ساتھ دینے کے لیے بہت سے اور عسکریت پسند بھی ہوں گے۔

یہ صورتحال امریکیوں کو سوٹ کرتی ہے۔ عسکریت پسند اگر چین اور روس کو مصروف کرتے ہیں تو امریکیوں کا اس میں کیا نقصان ہے۔ الٹا ان کی افغانستان میں موجودگی کو جواز ملتا ہے۔ اسی متوقع صورتحال کو جب ہم پاکستان کے تناظر میں دیکھتے ہیں تو معاملات دلچسپ دکھائی دیتے ہیں۔

پاکستان میں دو ہی فریق ہیں ایک کا چہرہ آپ نواز شریف کو سمجھ لیں۔ دوسرے چہرے کو آپ اپنی پسند کے افسر کا نام دے لیں۔ پاکستان میں دونوں فریق اپنے ملک کے خیر خواہ ہی ہیں۔ بس ان کی سوچ مختلف ہے۔ ایک پارٹی یہ چاہتی ہے کہ پاکستان کو علاقائی طاقت تسلیم کیا جائے۔ اس کے اصل مسائل کو ایڈریس کیا جائے تو وہ بھی پورا تعاون کرنے کو تیار ہو جائے گی۔ یہ اصل مسائل ظاہر ہے کشمیر اور افغانستان ہیں۔ افغانستان کی بطور مسئلہ سمجھ نہیں آتی تو آپ اس کو ڈیورنڈ لائین سمجھ لیں۔ پھر بھی نہیں سمجھے ہیں تو دعا کریں سمجھ آنے کی اور امن سے رہنے کی۔

کابل مذاکرات کے بعد پاکستان کی بارگیننگ پوزیشن بہت بہتر ہو گئی ہے۔ وہ کسی بھی فریق کا ساتھ دے کر اپنے لیے اچھی ڈیل حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن پاکستان کے اندر جو دو فریق ہیں ان دونوں کی سوچ ڈیل اور مقاصد تھوڑے فرق ہیں۔ افسر اعلی اس ڈیل میں اگر سب کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے تو بھی وہ اپنے طاقت برقرار رکھنے کے لیے اپنی انوینٹری اپنا سٹاک ضرور بڑھانا اور جدید کرنا چاہیں گے۔

نوازشریف جس سوچ کے نمائندہ ہیں وہ اب بے صبری کے درجات میں پہنچ چکی ہے۔ امکانات کی اک دنیا ہے کاروبار فائدوں کا اک جہان ہے۔ جس سے دور رہنا اس سوچ کے لیے ممکن نہیں۔ یہ لوگ ایک بڑا ریجنل سمجھوتہ چاہتے ہیں اور جلد چاہتے ہیں۔ اس سمجھوتے میں اس سوچ کے لوگوں کا فائدہ بہت ہے جو ووٹ کا بھی ہے اور نوٹ کا بھی۔

لڑائی یہ ہو رہی ہے کہ پاکستان کے اندر کون فیصلوں کا اختیار حاصل کرے گا۔ آج کے دن تک نوازشریف عدالت سے نا اہل ہونے کے تمام تر خدشات کے باوجود اپنی پوری طاقت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اپنی طاقت برقرار رکھ کے دکھا دینے کے بعد ان کے لیے معاملات آسان ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کے لیے متوقع آسانیوں کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کسی بیرونی حکومت نے ان کے خلاف کوئی ایسی پوزیشن نہیں لی جس کا انہیں عدالت میں نقصان ہوتا۔ ایسا ہونے سے جو پیغام جہاں پہنچنا تھا پہنچ چکا ہے۔

نوازشریف کی اپنی پارٹی میں دونوں سوچ کے حامی حضرات میں لڑائی شروع ہو چکی ہے۔ چوھدری نثار کس دھڑے کی نمائندگی کی کرتے ہیں یہ کسی کو کچھ بتانے کی ضرورت نہیں۔ ملا ہیبت اللہ کے بیٹے نے خود کش دھماکہ کیا ہے جو واضح پیغام ہے کہ وہ جنگ پوری شدت سے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ لڑائی جاری رہنے اور بڑھنے کی صورت میں کوئی بھی پاکستان کو نظرانداز نہیں کر سکے گا۔ پاکستان میں سول سیٹ اپ کا برقرار رہنا سب کی ایک مجبوری ہو گا کہ اسی صورت میں چیک اینڈ بیلنگ برقرار رہ سکتا ہے۔

اس ضرورت کا احساس کرتے ہوئے سیاست نے پھر راستہ بنایا ہے۔ پاکستان میں بھی اہم ڈویلپمنٹ ہوئی ہے۔ چوھدری نثار کو سپیکر بنا کر نظام پر ایک حد تک نگرانی کو تسلیم کرنے کا پیغام دیا گیا ہے۔ اس سب کچھ کی شاید ضرورت نہ پڑے عدالتی فیصلہ ہی صورتحال واضح کرے گا۔ یہ سب پانامہ کا وہ پس منظر ہے جو نظروں سے اوجھل ہے جہاں طوفانی لہریں اٹھتی رہتی ہیں۔

طوفانوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے سوچ کوئی بھی غلط نہیں ہوتی اگر کھیل کے ضابطوں کے درمیاں رہ کر اپنی طاقت آزمائی جائے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi