بھنڈی کھاؤ وزن اور شوگر گھٹاؤ


بات سے بات نکلی۔ ہر سال بہار آتی ہے اور کئی سالوں‌ سے پھول اور سبزیاں لگانے کی کوششیں کیں۔ کچھ کامیاب رہیں کچھ ناکام۔ او کے زیادہ تر ناکام۔ یہ پہلا سال ہے کہ ٹماٹر، ہری مرچیں، پودینہ اور نازبو اتنی ہوگئیں کہ کھانا پکانے میں استعمال کرسکیں۔ بھنڈیاں‌ ابھی ننھی منی سی ہیں، ان کو بڑا ہونے میں‌ کچھ وقت لگے گا۔ کسی نے کہا کہ بھنڈیاں‌ کیوں اگائی ہیں؟ یہ بیکار سبزی ہے۔ بھنڈیاں جن کو لیڈی فنگر یا اوکرا بھی کہتے ہیں، میری پسندیدہ سبزیوں میں سے ایک ہے۔ اس کو کئی طرح‌ سے پکا سکتے ہیں۔ ہم جہاں جہاں رہتے ہیں وہاں سے چیزیں سیکھتے ہیں۔ بھنڈیاں پکانے کی میرے پاس دو ترکیبیں ہیں۔ ایک اپنی پٹھان فیملی سے سیکھی اور دوسری نارتھ امریکہ کے ساؤتھ سے۔

فاطمہ اور میں سکھر میں‌ میڈم موسیٰ کے گھر میں‌ ملے تھے جہاں‌ ہم زولوجی اور بوٹنی پڑھنے جاتے تھے۔ اس کے بعد سر راحت شام میں ہمارے گھر پڑھانے آتے جہاں‌ ہم ان سے فزکس، کیمسٹری اور انگلش پڑھتے تھے۔ اگر سر راحت نے پری میڈ کے دو سال محنت سے نہ پڑھایا ہوتا تو آج میں ڈاکٹر نہ ہوتی۔ میڈم موسیٰ کی فیملی گجراتی تھی۔ ان کی امی سفید ساڑھی پہنتی تھیں۔ وہ گجراتی اخبار پڑھتی تھیں اور ہم لوگوں‌ سے ہمیشہ کہتی تھیں کہ روٹی ایک روپے میں‌ آجاتی ہے لیکن تعلیم پھر نہیں‌ ملے گی اس لئے تم لوگ پڑھ لو۔ فاطمہ خان کی اور میری بہت پکی دوستی ہوگئی بلکہ وہ میرا گھر ہی بن گیا کیونکہ گھر والے امریکہ میں‌ رہتے تھے اور میں کالج ختم کرنے واپس سکھر اور لاڑکانہ جاتی تھی جہاں‌ ہمارے کوئی رشتہ دار بھی نہیں‌ تھے۔ فاطمہ کی امی مجھ سے بہت پیار کرتی تھیں۔ جب نذیر اور میری شادی ہوئی تو فاطمہ کی امی نے کہا کہ تم ہمارے گھر سے شادی کرو تو ایسا ہی کیا۔

فاطمہ سے میں‌ دل ہی دل میں‌ بہت جلتی تھی۔ اس کے امی ابو بوڑھے تھے۔ وہ اپنے بہن بھائیوں‌ میں‌ سب سے چھوٹی تھی اور میں‌ اپنے بہن بھائیوں‌ میں‌ سب سے بڑی تھی۔ اس لحاظ سے یہ حساب بنتا تھا کہ اس کے بجائے میرے ابو کو زندہ ہونا چاہئیے تھا لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس کے ابو ایک نہایت اچھے انسان تھے جن کے گزر جانے کا دل بھی نہیں چاہتا تھا۔ اس کی امی اونچا سنتی تھیں، ان کے بہتر کان میں چلا کر یا پھر آلہء سماعت کے ذریعے بات کرنی پڑتی تھی۔ ہم لوگ اتنا ٹائم ساتھ میں‌ بتاتے تھے کہ خود بخود مجھے پشتو سمجھ میں آنے لگی۔ ایک مرتبہ کھاڈو کی بریانی منگوائی۔ فاطمہ کے بھائی نے واپس آکر کہا کہ وہ ابھی نہیں پکی ہے تو میں نے اپنی امی سے کہا کہ وہ ابھی نہیں پکی ہے۔ فاطمہ ہنسنے لگی کہ اب ترجمہ نہیں کرنا پڑتا۔ فاطمہ کے ابو نے پشتو میں‌ کہا کہ ایک گدھا لے آؤ اور اس کو یہاں باندھ دو، جتنا ٹائم لبنیٰ‌ یہاں‌ رہتی ہے اتنے میں تو وہ بھی پشتو سیکھ جائے گا۔

بھنڈیاں‌ بنانے کی یہ ترکیب فاطمہ کی امی کی ہے۔ وہ معلوم نہیں‌ اب زندہ ہوں گی یا نہیں۔ یہ میں‌ جاننا نہیں چاہتی ہوں۔ بہت ساری جگہیں اور وقت ہوتا ہے جہاں‌ واپس نہیں جاسکتے کیونکہ وقت ٹھہرا نہیں رہتا۔ جب واپس پہنچیں تو پتا چلتا ہے کہ وہ بھی آگے بڑھ گیا ہے اور ماضی ہمیشہ کے لئے کھو چکا ہے۔ اس لئے ان یادوں‌ کو ہمارے ذہن میں‌ ہی زندہ رہنے دینا چاہئیے۔

ذیابیطس دنیا میں‌ تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجوہات میں‌ آسان زندگی اور غیر صحت مند کھانا پینا شامل ہیں۔ بھنڈیاں‌ قدرتی طور پر کم کاربوہائیڈریٹ والی سبزی ہے جس میں فائبر بھی ہے۔ ہفتے میں‌ ایک یا دو بار بھنڈیاں کھانے سے وزن اور شوگر کو بھی قابو میں رکھا جاسکتا ہے اور یہ آنتوں‌ کے لئے بھی فائدہ مند ہیں۔

اینڈوکرنالوجی اور ذیابیطس میں‌ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس ترکیب میں‌ کچھ تبدیلیاں‌ کی ہیں جن سے اس کو بہتر بنایا جاسکے۔ خاص طور پر تیل۔ چکنائیاں‌ دو طرح‌ کی ہیں۔ گھی اور تیل۔ گھی صحت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ سب سے اچھے تیل مونو ان سیچوریٹڈ ہیں جیسا کہ مونگ پھلی کا تیل یا زیتون کا تیل۔ زیتون کا تیل مہنگا ہوتا ہے لیکن میں نے کئی سال پہلے وہی خریدنا شروع کیا یہ سوچ کر کہ وہ دل کے دورے سے سستا ہے۔ کچھ لوگوں‌ کو اس کا ذائقہ پسند نہیں ہوتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ کھاتے رہیں تو عادت ہوجائے گی۔ بہت سارے شہروں‌ میں‌ رہ کر طرح طرح‌ کے پکوان ٹرائی کرنے سے یہ سمجھ میں‌ آیا کہ ذائقے کو منہ پر چڑھانا سیکھنا پڑتا ہے۔

اجزاء
ایک پاؤنڈ بھنڈیاں
چار درمیانے سائز کے ٹماٹر
ایک ہرا مرچ
ایک پیاز
نمک
لال مرچ
زیتون کا تیل

برائے: چار افراد
ایک سرونگ میں‌ کیلوریز کی مقدار: تقریباً 200

طریقہ: تین ٹیبل اسپون زیتون کا تیل ایک فرائی پین میں گرم کریں، اس میں‌ پیاز کو تلیں جب تک وہ گولڈن براؤن ہوجائے۔ پھر اس میں‌ کٹے ہوئے ٹماٹر اور ہری مرچ ڈالیں اور اچھی طرح فرائی کریں۔ جب ٹماٹروں کا پانی نکل جائے تو اب بھنڈیاں ڈالیں اور ان کو درمیانی آنچ پر پکائیں۔ اس میں نمک اور لال مرچ چھڑکیں۔ جب بھنڈیاں‌ براؤن اور نرم ہوجائیں تو وہ تیار ہو چکی ہیں۔

ایسی ایک پتلی روٹی کے ساتھ کھائیں جس میں‌ سے بھوسا نہ نکالا گیا ہو۔ فائبر آنتوں‌ کی صحت کے لئے بہترین ہے۔ گوشت زیادہ کھانے سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس ڈنر میں صرف تین سو کیلوریز ہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).