بھارت میں جنسی زندگی پر سروے کے نتائج


خاص طور پر جنسیات کی بات ہو، تو ہند و پاک معاشرے میں لوگ کان لپیٹنے لگتے ہیں۔ بھارت کی تاریخ دیکھی جائے تو معلوم ہوتا ہے، یہاں جنسی گھٹن کا یہ عالم نہ ہوگا جو ہے۔ کام سوترا اور تانترا یہیں کے علوم ہیں۔ ؛ بل کہ جین مت میں ”تانترا“ مذہبی عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ الورا کی غاروں سے جو نقش دریافت ہوئے ہیں، ان میں ایسی ہی جنسی عبادات کو دکھایا گیا ہے۔ پردے کے معاملات اپنی جگہ لیکن عرب معاشرے میں بھی عورت مرد کی جنسی گھٹن کا وہ احوال نہیں جو ہمارے یہاں ہے۔ پاکستان میں جنسی تعلق کو لے کر کے کوئی سروے ہوا یا نہیں، ہمیں اس کی خبر نہیں؛ آئیے آج سے تیرہ برس پہلے بھارت کے انگریزی میگزین ’انڈیا ٹوڈے‘ کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے نتائج دیکھتے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ہندستانی مرد اپنی بیویوں میں دل چسپی کم لیتے ہیں اور خواتین بھی اپنی خواہشات سے بے پروائی اور کام کاج میں زیادہ دل چسپی لیتی ہیں۔ جائزے کے مطابق پچاس فی صد مردوں کو اپنی بیویوں سے ہم بستری میں دل چسپی نہیں ہوتی۔ تقریباً تیس فی صد مردوں کا کہنا ہے کہ ان کی بیویو‎ں میں جنسی خواہشات کے بارے میں سرد مہری پائی جاتی ہے۔ جب کہ چونسٹھ فی صد مردوں نے بتایا کہ ان کی خواتین ہم بستری سے پہلے ا کثر سر میں درد کا بہانہ کرتی ہیں۔

سروے کے مطابق چالیس فی صد لوگ اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت کر تے ہوئے بوریت محسوس کرتے ہیں۔ تقریبا دس فی صد اکثر اوقات اور پانچ فی صد ہمیشہ ہی بے زاری محسوس کرتے ہیں۔ جب کہ سینتیس فی صد ایسے بھی ہیں جنھیں کبھی بوریت محسوس نہیں ہوتی۔ سینتالیس فی صد مرد مباشرت کے دوران بیویوں کے اوپر رہنا پسند کرتے ہیں، جب کہ اکیس فی صد بیویوں کو اوپر رکھنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ باقی ہر طرح کے طریقوں کو آزمانے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔ اس سروے کے مطابق شوہر، بیویوں میں جنسی عدم دل چسپی کی وجہ یہ بتاتے ہیں، کہ ان کی بیویاں ہم بستری میں عدم دل چسپی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور اس سے بچنے کے لیے طرح طرح کے بہانے تراشتی ہیں۔

بعض کا کہنا تھا کہ خواتین سیکس میں تجربات کرنے سے ناپسندیدگی اور گریز کا اظہار کرتی ہیں اور جسمانی تعلقات کے بارے میں اکثر سرد مہری کا مظاہرہ کرتی ہیں جس کے سبب مرد افسردگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کے جواب میں خواتین کو یہ شکایت تھی کہ مردوں کے لیے سیکس صرف ان کی جنسی عمل کی تکمیل ہے اور ان کا کام تین منٹ میں تمام ہو جاتا ہے جب کہ عورتیں رومان میں زیادہ دل چسپی رکھتی ہیں اور ان کے لیے جنسی عمل بتدریج اور ایک سست رفتار عمل ہے۔ نیز خواتین نے مردوں کے اس الزام کو بھی مسترد کیا ہے کہ وہ سیکس میں تجربات سے گھبراتی ہیں۔

اس سروے کے مطابق مرد عام طور پر ایسی صورت احوال میں اپنی سابق گرل فرینڈز کا سہارا لیتے ہیں یا پھر بازار حسن کا رخ کرتے ہیں۔ جب کہ بیویاں خاموش رہتی ہیں رشتے برقرار رہتے لیکن درمیان میں ایک خلا سا آ جاتا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ ہم بستری کب اور کس جگہ پسند ہے؟ تقریبا ساٹھ فی صد نے کہا کہ رات کے وقت اور بیڈ روم میں، اٹھارہ فی صد نے کہا کہ کسی بھی وقت کہیں بھی، تیرہ فی صد کا جواب تھا صرف چھٹی کے دن اور آٹھ فی صد نے کہا کہ وہ سیکس صبح کے وقت پسند کرتے ہیں۔ چوبیس فی صد افراد کو جنسی زندگی میں سب سے زیادہ شریک حیات سے بے وفائی کا اندیشہ رہتا ہے جب کہ سترہ فی صد کو جنسی بیماری کا ڈر رہتا ہے۔ تیرہ فی صد کو سرعت انزال سے اور نو فی صد کو نامرد ثابت ہونے کا ڈر رہتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد چون فی صد لوگوں کے سیکس میں کمی آجاتی ہے اور چوبیس فی صد لوگ شادی سے قبل ہی جسمانی تعلقات کا تجربہ کر چکے ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کہ نامرد ہونے کی صورت میں کیا وہ اپنی محبوبہ یا بیوی کو کسی اور کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے ترغیب دیں گے؟ اکثر نے انکار میں جواب دیا تاہم اٹھارہ فی صد کا جواب اثبات میں تھا۔

سروے کے مطابق سیکس کے لیے سات فی صد لوگ اپنی بیویوں اور گرل فرینڈز کا دوسرے سے تبادلہ کرتے ہیں اور تقریبا بیس فی صد ہم جنسی میں ملوث ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).