روس میں کتنی جمہوریت، دہریت اور بداخلاقی ہے؟


ماسکو کی ایک مسجد کا منظر

(گزشتہ سے پیوستہ)

 3۔ چین ، روس اور نارتھ کوریا کے نظاموں اور نظریات میں کتنا فرق ہے؟

 روس کے نظام اور نظریے کا اس سے پہلے سوال کے جواب میں مختصراً بتا دیا ہے۔ چین اور شمالی کوریا دونوں کا دعوٰی ہے کہ ان کے ہاں کمیونزم رائج ہے۔ یاد رہے ایک بار سوویت یونین میں بھی یہی دعوٰی کیا گیا تھا مگر خروشچوو نے برسر اقتدار آ کر اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ابھی سوشلزم کی معراج تک نہیں پہنچ پائے ہیں تو کمیونزم کی بات کیسے کی جا سکتی ہے۔

چین میں آزادی اظہار پر، ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر، مذہب کی تبلیغ کرنے پر بہت حد تک پابندیاں ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں آتا ہے۔ ایسا کیا جانے کا کمیونسٹ یا سوشلسٹ نظام معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

رہی بات شمالی کوریا کی تو موجودہ رہنما کے دادا کم ال سن سے لے کر ان کے بیٹے کم جونگ ال اور ان کے پوتے اور موجودہ رہنما کم جونگ ان تک کو اس ملک کے لوگ اوتار سمجھتے ہیں ویسے ہی جیسے جاپان میں شاہی خاندان کو سورج کی اولاد سمجھا جاتا ہے۔ کمیونزم کا دعوٰی ہے کہ وہ سائنسی نقطہ نگاہ کا حامل ہے اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کی یہ طرز سائنس مخالف ہے۔

 4۔ کارل مارکس کے نظام کو دین دشمن اور مذہب مخالف کہا جاتا ہے اب کیا حال ہے مذہبی حوالے سے؟

 پہلے واضح کیا گیا ہے کہ وہ کارل مارکس کا نطام نہیں تھا۔ تاہم کارل مارکس نے جو نظام وضع کیا تھا وہ خالصتاً معاشی نظام تھا۔ اس کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ چونکہ پہلا کمیونسٹ انقلاب روس میں ایا تھا جہاں اتنی زیادہ صنعت پروان نہیں چڑھی تھی جتنی یورپ میں۔ پھر کلیسا اور بادشاہت کا گٹھ جوڑ تھا۔ کلیسا کے پاس بے تحاشا زمینیں اور شہری جائیدادیں تھیں۔ انقلاب کے بعد جب ان سے یہ سب چھینا گیا تو لوگوں نے مذہب کو کلیسا سے منسلک ہونے کی بنا پر برا کہنا شروع کر دیا۔ کمیونسٹ پارٹی نے عوامی ابھار کی اس روش کو اپنا لیا تھا۔ مگر دوسری جنگ عظیم کے بعد مذاہب سے متعلق سوویت حکومت کا رویہ نرم پڑ گیا تھا۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد تمام مذہبی جائیدادیں متعلقہ مذاہب کو لوٹا دی گئی ہیں۔ مذہب پر عمل کرنے اور پرچار کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ قدامت پرست عیسائیت، اسلام، یہودیت اور بدھ مت کو برابر کا سرکاری احترام دیا جاتا ہے۔

 5۔ کیا مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو عبادات کی چھوٹ ہے؟

 ماسکو میں ہر جمعہ کی نماز کے لیے “مذہبی مظاہرے” کے نام سے شہری حکومت سے اجازت لینا ہوتی ہے کیونکہ وسط ایشیا سے لاکھوں مسلمانوں کی آمد کے سبب مسجدیں کم ہونے کی وجہ سے ارد گرد کی سڑکوں پر جمعہ کے لیے صفیں بنی ہوتی ہیں۔ شہری حکومت جمعہ کے لیے وسائل خرچ کرتی ہے۔ دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کی خاطر ارد گرد کے علاقے بند کیے جاتے ہیں۔ پولیس کے خصوصی دستے متعین کیے جاتے ہیں اور مسجد کی انتظامیہ کے تعاون سے ہزاروں لوگوں کو عارضی میٹل ڈیٹیکٹر گیٹس سے گذارنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

  6۔ روس میں دہریت کے بعد سب سے بڑا مذہب کون سا ہے؟

 دہریت کوئی مذہب نہیں بلکہ وجود خدا سے انکار ہے۔ روس میں دہریوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ اس کے برعکس یورپی ملکوں خاص طور پر سکینڈے نیویا میں دہریے آبادی کے پچاس فیصد سے زیادہ ہیں۔ روس میں سب سے بڑا مذہب قدامت پرست عیسائیت ہے جسے پرا سلاوین کہا جاتا ہے۔ بہت ہی کم تعداد میں دوسرے عیسائی فرقے بھی ہیں۔ روس میں دوسرا بڑا مذہب اسلام ہے۔ اس لیے روس کو سب سے بڑا یورپی اسلامی ملک کہا جاتا ہے اور اسے تنظیم اسلامی کانفرنس میں مبصر کا درجہ بھی حاصل ہے۔ مسلمان دو کروڑ سے زائد ہیں۔ کئی جمہوریاؤں میں مسلمانوں کی آبادی اکثریتی ہے جیسے تاتارستان، داغستان، بشکورتوستان، چیچنیا، کابردین بلکاریا، انگوشیتیا وغیرہ۔ مساجد کی تعداد سات ہزار سے بڑھ کر ہے۔

 قلیل تعداد میں یہودی اور بدھ مت ہیں۔ یہودیوں کا ایک خودمختار خطہ ہے اور بدھ مت زیادہ تر ایک ہی علاقے تک محدود ہیں۔

 7۔ کیا اب بھی ذاتی ملکیت پر کوئی روک ٹوک کا قانون ہے؟

  روس کے تقریباً تمام شہریوں کے پاس ذاتی املاک ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ ارب پتی (ڈالروں میں ) روس سے ہیں۔

 8۔ ایک کتاب میں کمیونزم کے بارے میں پڑھا کہ” کمیونزم ذاتی ملکیت کا دشمن ہے ۔ چاہے وہ ملکیت عورت ہی کیوں نہ ہو، ہر جگہ، ہر جنسیت اور اباحیت مطلقہ کو پھیلانا کمیونسٹ انقلاب کا صریح ہدف ہے۔ کیونکہ شادی خاندان کو جنم دیتی ہے اور خاندان ان کی نظر میں غیر طبقاتی معاشرے کا سب سے بڑا دشمن ہے کیونکہ خاندان قائم ہونے سے ذاتی ملکیت اور جائیداد اکھٹا ہوتا ہے اور انفرادی ملکیت استحصالی جاگیردارانہ نظام کی رسم ہے۔ اگر اس کو ختم نہ کیا جائے تو معاشرہ حقیر تاریخی دور کا حامل رہے گا ۔”  اس میں کتنی سچائی ہے ؟

 آپ نے کمیونسٹ مخالف کتاب پڑھی ہوگی۔ آپ کو مشورہ ہے کہ فریڈرک اینگلز کی کتاب Origin of Family, Private Property and State   ” پڑھ لیں۔ آپ پر بات واضح ہو جائے گی۔ اس کتاب کا ترجمہ غالباً بک ہوم لاہور نے شائع کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments