سرجی! اے جازتی اے


آج صبح کسی کام سے انارکلی جانا ہوا۔ واپسی پر جب میں ہال روڈ کے سامنے پہنچا تو سگنل پر رکنا پڑا۔ ٹریفک کا دباو بہت تھا۔ اسی دوران میرے برابر میں ایک موٹر سائیکل سوار آدمی رُکا۔ معمولی سا لباس ، بائیک کی حالت بھی نازک ، دھوپ سے بچنے کے لیے سر پر رومال باندھا ہوا تھااور شیو اس کی بڑھی ہوئی تھی۔ اس نے دائیں ، بائیں اور سامنے لگے بہت سے بینروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پوچھا : ”پہائین! انہاں تے کی لکھیا اے” (بھائی ! ان پر کیا کچھ لکھا ہوا ہے؟)

میں نے اسے پنجابی زبان میں بتایا کہ یہ بینرز ہال روڈ کے تاجروں کی جانب سے پورے مال روڈ پر لگائے گئے ہیں ، جن میں بتایا گیا ہے کہ ملک برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے اور انہیں وہاں سے بھاگنا پڑ رہا ہے۔ کوئی بھی ملک انہیں قبول نہیں کر رہا۔ وہ دربدرہیں۔

اس نے پوچھا :” انہاں دا سربراہ کوئی نئیں؟” (ان کا والی وارث کوئی نہیں کیا؟) میں نفی میں جواب دیا۔ اس کا چہرہ اُتر سا گیا۔ پھر اس نے اتنا ہی کہا : سر جی ! اے جازتی اے” (سرجی! یہ تو زیادتی ہے )

سگنل کھلا تو ہم آگے نکل گئے۔ اَگلے سگنل پر بھی رش تھا۔ میں نے دائیں جانب دیکھا تو وہی شخص ایک اور آدمی سے سامنے لگے بینر کے بارے میں بات چیت کر رہا تھا۔ اس بینر پر کٹی پھٹی تشدد زدہ لاشوں کی تصویریں تھیں۔ میرے خیال میں ابھی اس کے تجسس کی تسکین نہیں ہوئی تھی اور وہ مزید جاننا چاہتا تھا۔ یہ سگنل کھلا تو مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ مال روڈ پر انسانوں کے بہتے اس ریلے میں موجود اس فکر مند آدمی کی تصویر ہی بنا لی جائے۔

آخری یعنی نہر والے سگنل کی طرف بڑھتے ہوئے میں نے اُسے آگے نکل جانے کا موقع دیا۔ وہ سگنل پر رُکا تو میں نے پیچھے سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا ذرا پیچھے دیکھو۔ اس نے سوچا کہ میں اسے اس کے بیگ کی جانب متوجہ کر رہا ہوں۔ میں نے کہا: نہیں اِدھر۔۔۔ میری طرف۔۔۔ وہ مُڑا اور میں نے لمحہ اپنے پاس قید کر لیا۔

آخری سگنل کھلتے ہی وہ چند سیکنڈ کے لیے میرے برابر ہوا اور پوچھنے لگا: ” تُسی فوٹو لئی اے خیر تے ہے” (آپ نے تصویر بنائی ہے ، خیر تو ہے؟)۔ میں نے کہا بس ایسے ہی، تمہیں برما کے لوگوں کے بارے میں فکر مند دیکھا تو سوچا یادگار بنا لوں۔ اس نے پھر وہی جملہ دہرایا:” سر! اے جازتی تے ہے” یعنی برمیوں پر ظلم تو ہو رہا ہے۔ پھر ہم دونوں نہر کے ساتھ ساتھ چلنے والی شاہراہ پر بہتے انسانوں کے سمندر میں گُم ہو گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).