اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ووٹ پر پیشاب کرتے ہیں


ملک بھر میں کل سے سندھ اسمبلی کے اسپیکرا ٓغا سراج درانی کی ایک وڈیو کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پہ وائرل ہونے والی اس وڈیو میں آغا صاحب درجنوں لوگوں کی موجودگی میں اپنے سامنے ہاتھ جوڑے بیٹھے ہوئے ایک نوجوان کو کہہ رہے ہیں ، بات تم کر رہے ہو، اب جواب بھی لے لو۔ ووٹ کا واسطہ میں نہیں رکھتا۔ میں مُوتتا ہوں ووٹ پہ۔ موتتا !

سندھ میں اس وڈیو پہ بہت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

مجھے ذاتی طور پر آغا سراج صاحب کے اس بیان پہ افسوس کے ساتھ حیرت بھی ہے کہ سندھ میں سائین جی ایم سید کے بعد سب سے شاندار اور علمی خزانے سے مالا مال ذاتی لائبریری ان کے گھر میں ہے۔ پھر ان کے منہ سے ایسے الفاظ نکلے کیسے؟

پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کی طاقت عوام ہیں۔ اس کے رہنما اب اپنے ووٹر سے اس لہجے میں بات کرنے لگے ہیں۔ ان کو ووٹ کی پروا نہیں بلکہ وہ ووٹ پہ مُوتنے لگے ہیں۔

لوگ بلاول بھٹو زرداری کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ ان کا اس معاملے پہ کیا ایکشن سامنے آتا ہے ؟ عوام کی نظریں سندھ اسمبلی پر بھی ہیں، کیوںکہ اس اسمبلی کے ارکان نے بھی ان کو ووٹ دے کر اسپیکر منتخب کیا ہے۔ کیا ان کے ووٹ کے بارے میں بھی موصوف کی یہی رائے ہے؟

کچھ حلقے ملک کے آئینی اداروں کی طرف بھی دیکھ رہے ہیں کہ ان کا سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے ووٹ پر پیشاب کرنے کی بات کرنے پر کیا رد عمل سامنے آتا ہے۔ کیا آئین کی آرٹیکل 62 اور 63 اس پہ لاگو ہوتی ہے کہ نہیں؟

سندھ میں اس طرح کی صورت حال سامنے آنا کوئی نئی بات نہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک نوجوان سندھی وڈیرے کی جلسہ عام میں تقریر کی وڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں وہ صاحب فرما رہے تھے کہ،

 دیتے یو تو ایک ٹکے کا ووٹ دیتے ہو۔ اور کیا دیتے ھو؟

اس کے بعد فریال ٹالپر صاحبہ کی ایک وڈیو کی دھوم مچی تھی جس میں وہ اپنے حلقے میں ایک جلسہ میں فرما رہی تھیں کہ

“شہداد کوٹ کے رہنے والو، اس شہر کے رہنے والو، قمبر شہداد کوٹ میں دور سے آنے والو، کان کھول کر سن لو، ایک ہی نعرہ ہے، بھٹو کا نعرہ ہے، ایک ہی نشان ہے، وہ تیر کا نشان ہے۔ سارے تماشے بند ہونے چاہیئے۔اور تیر کو ووٹ دینا ہے۔ جس کسی کے دماغ میں اکڑ ہے وہ برائے مہربانی نکال دے۔”


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).