سکوٹی لینے کے زنانہ مسائل


یونیورسٹی کے چار سال اسی انتظار میں گزر گئے کہ وعدہ وفا ہو اور اچھے نمبر لینے پر گھر والے سکوٹی لے کر دیں۔ اکثر اوقات شٹل کے دھکے اور رکشے والوں کے پیسوں کو لے کر نخرے مقدر میں لکھے گئے،کبھی کبھیار قسمت اچھی ہوتی تھی تو گاڑی کی سواری بھی نصیب ہو جاتی تھی۔ خیر یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ نوکری بھی ایسے ہی خوار ہوتے کی۔ یونیورسٹی ختم ہوئی تو گھر والوں کو سی ایس ایس کروانے کا شوق زور پکڑ گیا اور ہم نوکری چھوڑ سی ایس ایس کا سوچنے لگ گئے۔ دل تو پہلے بھی کبھی نہیں مانا تھا سی ایس ایس کے لئے, اب بھلا کیسے مانتا۔ خیر سی aیس ایس تو خاک کرنا تھا، اسی چکر میں سکوٹی ایک دفعہ پھر گول ہو گئی۔

لاہور میں اسی سال نوکری شروع کی اور زندگی رکشے والے کے گرد گھومنا شروع ہو گئی۔ ہفتہ اتوار کو میری ڈیوٹی رات بارہ بجے کے بعد ختم ہوتی تھی اور اتنی رات کو وہ جناب مجھے لینے نہیں آ سکتے تھے۔ کبھی میں ان کے انتظار میں اور کبھی وہ میرے منتظر۔ خرچے سے تنگ آ کر ایک دفعہ پھر کوشش کی کہ سکوٹی لی جائے۔ مگر خاندان والوں کو منانا پھر ایک عذاب سے گزرنے کے مترادف۔ لاکھ کوشش کے باوجود سکوٹی نا آئی مگر ہر ماہ آدھی تنخواہ رکشے والے کی جیب میں ضرور گئی۔

ملتان واپس ٹرانسفر ہوا اور والدہ کی دلی خواہش کو پورا کرنے کے لئے ایم فل میں داخلہ لے لیا۔ اب ایک مرتبہ پھر نوکری اور پڑھائی کی چکی میں پسنے کی تیاری ہے۔ اب مسئلہ وہی کہ میٹرو اور فیڈر بس میں ضائع کرنے کے لئے وقت نہیں اور رکشے میں کمائی جھونکنے کا حوصلہ نہیں۔ پیسوں کا انتظام خود کرنے کے باوجود سکوٹی پر اعتراضات کی فہرست طویل ہے۔ مثلاً لڑکیوں کے لئے یہ بھلا کوئی سواری ہوئی، تمہارا رنگ مزید کالا ہوجائے گا، تمہیں اندازہ بھی ہے کہ اگر گِر گئی تو چوٹ کتنی لگے گی پھر تم ہو بھی لڑکی، تمہیں لڑکے تنگ کریں گے، مجھے یہ موٹرسائیکل جیسی سکوٹی پسند نہیں تمہارے لئے، تم تھوڑی قربانی دو رکشے پر آنا جانا ہی ٹھیک ہے، یار تم نے فضول کی لڑائی ڈالی ہوئی ہے گھر میں وغیرہ وغیرہ۔

یقین کریں مجھی لڑکی ہونا گالی لگنے لگ گیا ہے۔ اپنا کمانے کی باوجود بھی اپنی مرضی سے خرچ کرنا جرم ہے، یہاں کچھ کرنا تو دور کی بات، مجھے تو سکوٹی لینے کا سوچنا بھی جرم لگنے لگ گیا ہے۔

نوٹ: سکوٹی تو میں لے کر رہوں گی کیونکہ مجھے مسئلے کا حل نکالنا ہے۔ میں تنگ آگئی ہوں سکوٹی لینے کے ان زنانہ مسائل سے…


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).