ہر 10 سال بعد ملک کیوں چھوڑوں؟ آخرمیں نے کیا کیا ہے؟ ہماری بدقسمتی نظام کی خرابی ہے: نواز شریف


فرد جرم عائد ہونے کے بعد نیب عدالت میں پیشی کے لیے لندن سے وطن روانگی کے موقع پر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میں کیوں ہر10 سال بعد ملک چھوڑوں؟ آخرمیں نے کیا کیا ہے؟ ایک سیکنڈ میں وزیراعظم کو ہائی جیکر بنا دیتے ہیں، یہ کہاں کا دستور ہے؟ مجھ پر ہائی جیکنگ کا کیس بنا کر سزا دی گئی مگر کس قانون کے تحت یہ سزا دی گئی؟ انہوں نے کہا کہ موجودہ کیسز بھی اسی طرح کے ہی کیسز ہیں۔ واضح رہے نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 3 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نظام میں تضادات ہیں اور نظام میں تضادات ہی ہماری بد قسمتی ہے تاہم عدالتوں کو پہلے بھی بھگت چکے ہیں، اب بھی نہیں بھاگیں گے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 3 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے پاکستان جا رہا ہوں۔ نیب ریفرنس کے ذریعے جج کو اوپر بٹھا کر یہ کوئی نہ کوئی سزا یقینی بنانا چاہتے ہیں تاکہ اقامے پر سزا سے ملنے والی شرمندگی اور مذاق سے بچا جائے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ وقت کینسر کی مریضہ اپنی اہلیہ کا ساتھ دینے، خیال رکھنے کا تھا، ڈاکٹروں کا بھی یہی خیال تھا کہ وہ جتنا ان کو وقت دیں اتنا بہتر ہے لیکن وہ کلثوم نواز کی کیموتھراپی ہونے کے باوجود اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے پاکستان جا رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنانا قبول نہیں، پاکستان کے عدالتی نظام کے احترام میں عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ جو احتساب کیا جارہا ہے اس کا مقصد انصاف نہیں بلکہ سیاسی انتقام ہے پھر بھی 3 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے پاکستان جا رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے ذرائع آمدن و وسائل 1937ء سے چلے آ رہے ہیں، پاناما کے معاملے میں ہمارے خلاف کچھ بھی نہیں ملا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اقامہ کو بنیاد بنا کر جو مجھے نااہل کیا گیا اس سے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچا، سیسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے ریمارکس دینے والی عدالت کا ہم نے بہادری سے سامنا کیا، جانبداری چاہے کتنی ہی کیوں نہ ہو میں عدالتوں اور احتساب کا سامنا کروں گا۔

میاں نواز شریف نے سوال کیا کہ میرے خلاف چارج شیٹ کیا ہے؟ اسکینڈل کیا ہے؟ یہ معاملہ کیا ہے؟ پاناما میں نام نہ ہونے کے باوجود کیس شروع کیا گیا لیکن ابھی تک پاناما میں کچھ نہیں ملا اور اقامہ پر نااہل کردیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ہمیں عدالتوں میں گھسیٹا گیا ہے، ہم عدالتوں سے بھاگے نہیں ، ہمیشہ احتساب کا سامنا کیا۔ بہادری سے جے آئی ٹی کا بھی سامنا کیا۔

سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ مجھے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے سے پاکستان کو نقصان پہنچا اور مسلسل پہنچ رہا ہے، حامیوں سمیت کسی نے بھی اقامے پر نااہلی کو قبول نہیں کیا، نااہل کیے جانے کا جو ڈرامہ رچایا گیا اس پر بہت صدمہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ حج اسکینڈل ہے، آئی پی پیز اسکینڈل ہے، این آئی سی ایل اسکینڈل ہے یا نیکٹا اسکینڈل؟ احتساب کے نام پر کیا جانے والا ڈرامہ اصل میں ہے کیا؟

ان کا کہنا ہے کہ میرے اور اہل خانہ کے خلاف کیسز گھڑے گئے۔ تاریخ ہمارے خلاف بنائے ہوئے کیسز کی حقیقت ثابت کرے گی، پاناما کیس کا فیصلہ مذاق اور شرمندگی کا باعث بنا، مجھے ہٹانے سے پاکستان کا بازارِ حصص نیچے آیا اور ملک عدم استحکام کا شکار ہوا۔ میاں نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی پالیسیوں سے ملک کو بدل کر رکھ دیا ،آج پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ لوٹ آئی ہے، معاشی خوشحالی اور استحکام سیاسی تسلسل سے ہی مربوط ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).