مذہبی راہنما ناصر شیرازی اغوا، الزام رانا ثنا اللہ پر


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور وکیل سید ناصر عباس شیرازی کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایڈووکیٹ سید ناصر عباس شیرازی کو لاہور کے علاقے واپڈا ٹاؤن سے بدھ کی شب اغوا کیا گیا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بی بی سی کے ذیشان علی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ رات نو بجے اس وقت پیش آیا جب سید ناصر عباس شیرازی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ واپڈا ٹاؤن مارکیٹ میں موجود تھے۔

’ایک ایلیٹ فورس کی گاڑی میں وردی اور سادہ لباس میں چند لوگ آئے اور اسلحے کے زور پر انھیں اپنے ساتھ گاڑی میں بیٹھا کر لے گئے۔‘

انھوں نے الزام لگایا کہ ناصر عباس کو وزیراعلی شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی ایما پر اٹھایا گیا ہے۔

تاہم لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ناصر عباس کو انھوں نے حراست میں نہیں لیا اور اس معاملے کی تفتیش اغوا کے ایک کیس کے طور پر کی جا رہی ہے۔

ایس پی صدر رضوان عمر گوندل نے بی بی سی اردو کے عمر دراز ننگیانہ کو بتایا کہ ناصر عباس شیرازی کو لے جانے والے پولیس اہلکار نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس اسے ایک اغوا کا واقعہ سمجھ رہی ہے۔ ’ہم سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر دستیاب شواہد کی بنیاد پر تفتیش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں تمام دستیاب ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘

مجلس وحدتِ مسلمین کے مرکزی رہنما ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مغوی رہنما نے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت دو رکنی بینچ کر رہا ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ ناصر عباس شیرازی کو بیوی بچوں کے سامنے لے کے جانا انتہائی افسوسناک ہے

اس پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ اپنے بیانات سے عدلیہ کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ابتدا میں ان پر اس حوالے سے دباؤ ڈالا گیا اور دباؤ میں نہ آنے پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ’اگر ناصر عباس شیرازی سے کوئی مسئلہ تھا تو انھیں بلوایا بھی جا سکتا تھا۔ وہ پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ہیں۔ اس طرح سے انھیں بیوی بچوں کے سامنے لے کے جانا انتہائی افسوسناک ہے۔‘

علامہ ناصر عباس جعفری نے بتایا کہ جب وہ رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے پولیس سٹیشن گئے تو وہاں موجود اہلکاروں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ’وہ اتنے بڑے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کر سکتے‘۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ پولیس سٹیشن سے انکار کے بعد اب انھوں نے عدالت میں درخواست دی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ ناصر عباس شیرازی کے اغوا کے حوالے سے جمعے کو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔

دوسری جانب اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے رانا ثنا اللہ پر الزام لگائے جانے کے بعد پاکستان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر لکھا: ’ایم ڈبلیو ایم کے ناصر شیرازی نے لاہور ہائی کورٹ میں رانا ثنا اللہ کو نااہل قرار دیے جانے کے لیے پٹیشن دائر کی اور گذشتہ رات انھیں جبری طور پر اٹھا لیا گیا۔‘

شیریں مزاری کی اس ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بعض صارفین نے ان کے حق میں جبکہ بعض ان کے خلاف لکھا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’براہ مہربانی اس معاملے کو سینیٹ میں بھی اٹھایا جائے۔‘ ایک اور صارف نے لکھا: ’اور بھی کافی لوگ فورسبلی پکڈ اپ ہیں کبھی ان کا بھی ذکر فرما دیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp