انڈین شہری کی پیش گوئی پر پاکستان میں زلزلہ


آصف فاروقی۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد۔

غیر معمولی چھٹی حس رکھنے کے دعویدار ایک انڈین شہری کے بحر ہند میں زلزلے اور سونامی کی پیشگوئی کے بارے میں اپنے وزیراعظم کو لکھے گئے خط نے پاکستان میں ریاستی اداروں کو اس سال دسمبر میں ممکنہ زلزلے اور سونامی کے اثرات سے بچنے کے لیے تیاریوں پر مجور کر دیا ہے۔

بابو کلایل نامی بھارتی شہری نے ستمبر میں اپنے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنی غیر معمولی حسی صلاحیت کی بنیاد پر یہ بتا سکتے ہیں کہ اس سال کے ختم ہونے سے پہلے بحر ہند میں ایک زلزلہ آئے گا جس سے سونامی پیدا ہو گی جس سے ایشیا کے سات ملک متاثر ہوں گے جن میں انڈیا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

اس پیشگوئی کی کوئی سائنسی توجیح بیان نہیں کی گئی ہے کیونکہ دنیا میں ابھی تک ایسی کوئی تکنیک دستیاب نہیں ہے جس کے ذریعے زلزلے کی 15 سیکنڈ سے پہلے اطلاع دی جا سکے۔

انڈین سوشل میڈیا میں یہ خط شائع ہونے کے بعد وائرل ہوا اور مختلف اخبارات نے اس پر خبریں شائع کیں جس میں اس شخص اور اس کی اس پیشگوئی کا مذاق اڑایا گیا۔
لیکن آثار بتا رہے ہیں کہ پاکستانی اداروں نے اس شخص اور اس کی پیشگوئی کو سنجیدگی سے لیا ہے۔

جمعرات کی رات پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بہت سے صارفین میڈیا میں گردش کرنے والا ایک سرکاری حکمنامہ پڑھ کر حیران و پریشان رہ گئے۔ یہ ایک اندرونی مراسلہ تھا جو ملک میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کے ادارے (ایرا) کے سربراہ کی جانب سے اپنے سٹاف کے بعض ارکان کو بھیجا گیا تھا۔

ایرا کے سرکاری کاغذ پر تحریر کردہ اس حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی سلامتی کے ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس یا آئی ایس آئی کی جانب سے بحر ہند میں زلزلے کی پیشگی اطلاع کے بعد اس سے نمٹنے کے لیے قواعد و ضوابط کی تیاری کے لیے ایک ادارے کا ایک اجلاس چھ نومبر کو طلب کیا گیا ہے۔

اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی نے مستقبل قریب میں بحیرہ عرب میں ایک بڑے زلزلے کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے سرکاری اداروں کو اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایرا کی جانب سے بار بار رابطے کے باوجود اس مراسلے کی صحت کے بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے لیکن پاکستانی محکمۂ موسمیات کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسول نے بی بی سی کو بتایا کہ آئی ایس آئی کی جانب سے اس طرح کی اطلاع کے بعد ان کے ادارے سمیت متعدد پاکستانی سرکاری ادارے بحر ہند میں اس ممکنہ زلزلے اور اس کے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی جانب سے اس تنبیہ کی بنیاد انڈین وزیراعظم کو لکھا گیا ایک خط ہے جس میں دسمبر کے آخر میں بحر ہند میں زلزلے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
’اس پیشگوئی کی کوئی سائنسی توجیح نہیں ہے اس کے باوجود ہم اس کے اثرات سے بچنے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں اور ایرا نے بھی اس بارے میں ایک مراسلہ تحریر کر کے اس پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ‘

جب ڈاکٹر غلام رسول سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی سائنسی طریقہ ہے جس کے ذریعے مستقبل میں آنے والے زلزلے کے بارے میں پہلے سے اطلاع دی جا سکے، تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔

’اس پیشگوئی کے سامنے آنے کے بعد میں نے جاپانی ماہرین سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے بھی کہا کہ وہ ایسی کسی ٹیکنالوجی سے آگاہ نہیں ہیں جس سے زلزلے کے بارے میں پیشگی اطلاع مل سکے۔ ‘
پھر بغیر سائنسی تصدیق یا بنیاد کے بغیر ایک عام آدمی کی پیشگوئی کی بنیاد پر بحر ہند میں سونامی کے لیے تیاریاں کرنے کا کیا مطلب؟
’اگر سائنس میں زلزلے کے بارے میں پیشگوئی کا طریقہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا کبھی ممکن نہیں ہوگا۔ اس لیے ہمیں اس طرح کی اطلاع کو بالکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور اپنی تیاریاں کر لینی چاہئیں کیونکہ اس علاقے میں زیر سمندر زلزلے کا خطرہ موجود ہے اور اس خطے میں پہلے بھی زلزلے آتے رہے ہیں۔ ‘
ڈاکٹر غلام رسول نے البتہ کہا کہ انڈین شہری کی پیشگوئی کے مطابق یہ زلزلہ پاکستانی سرحد سے پانچ سو کلومیٹر دور آئے گا اس لیے اس سے پاکستان کو بہت زیادہ خطرہ نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp