سعودی عرب میں 11 شہزادے اور درجنوں وزیر کرپشن کے الزم میں گرفتار


سعودی عرب میں نئی اینٹی کرپشن کمیٹی نے گیارہ شہزادوں، چار موجودہ اور ’درجنوں‘ سابق وزرا کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ گرفتاریاں اس اینٹی کرپشن کمیٹی کی تشکیل کے چند گھنٹوں بعد کی گئیں جس کے سربراہ ولی عہد محمد بن سلمان ہیں۔

سعودی نشریاتی ادارے العریبیہ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سنیچر کی شام ان تمام افراد کو محمد بن سلمان کے حکم پر گرفتار کیا گیا۔ تاہم گرفتار کیے جانے والے افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔

سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق سنیچر کو جاری ہونے والے شاہی فرمان میں بتایا گیا ہے کہ دو اہم وزارتوں داخلی سکیورٹی اور معیشت کے لیے نئے وزیر منتخب ہوئے ہیں۔

شہزادہ متعب بن عبد اللہ سے نیشنل گارڈز کی وزارت لے کر خالد بن ایاف کو دی گئی ہے جبکہ عادل فقیہہ سے معیشت کے امور لے کر قلمدان ولی عہد کے نائب محمد تویجری کو دے دیا گیا ہے۔
اس پیش رفت کے ذریعے ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک کے تین اہم اداروں دفاع، سکیورٹی اور معیشت پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جو اس سے قبل سعودی خاندان کی الگ الگ شاخوں کے کنٹرول میں تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پہلے سے ہی انسداد کرپشن کے لیے موجود کمیٹی کا مستقبل کیا ہوگا۔ یہ کمیٹی عرب دنیا میں 2011 میں ہونے والے مظاہروں اور احتجاج کے موقع پر بنائی گئی تھی۔

شہزادہ متعب بن عبداللہ

تفصیلات کے مطابق شہزادہ متعب بن عبداللہ جو کہ شاہ عبداللہ کے بیٹے ہیں اور ان کا نام محمد بن سلمان کے ولی عہد مقرر ہونے سے قبل ولی عہد کے لیے گردش کر رہا تھا۔ ان کے پاس داخلی سکیورٹی کے لیے نیشنل گارڈز کی وزارت تھی۔ مختلف قبائلی یونٹس سے بنی اس سکیورٹی فورس کی تشکیل ان کے والد نے ہی کی تھی۔ یہ امور پانچ دہائیوں تک ان کے والد نے سنبھالے تھے۔ شہزادہ مہتاب شاہ عبداللہ کی نسل سے وہ آخری شہزادے ہیں جنھیں سعودی حکومت میں اعلیٰ عہدہ ملا۔
اب یہ عہدہ خالد بن عیاف کے پاس ہے۔

شہزادہ فقیہہ

عادل فقیہہ سے بھی ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں جو کہ سنہ 2015 سے معیشت اور منصوبہ بندی کے وزیر تھے۔ انھیں سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر معاشی اصلاحات کے دور میں لایا گیا تھا۔

انھوں نے اس سے قبل وزیر برائے محنت اور افرادی قوت، صحت اور جدہ کے میئر کی ذمہ داریاں ملی تھیں۔
شہزادہ فقیہہ کو اس وقت کاروباری حلقوں کی جانب سے بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے سعودی شہریوں کے لیے نوکری کے مواقع بڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے غیر ملکی ورکرز کے لیے کوٹہ مخصوص کیا تھا۔

عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے سعودی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے عادل فقیہہ نے نیشنل ٹرانسفورمیشن پلان اور نجکاری کا عمل شروع کیا تھا۔
عموماً سابق وزرا کو پھر مشاورتی کردار میں شامل کیا جاتا ہے تاہم ابھی واضح نہیں کہ عادل فقیہہ کا آئندہ کیا کردار ہوگا۔ ان کی جگہ ولی عہد کے نائب التجیوری نے لی ہے۔ وہ اس سے قبل فضائیہ میں پائلٹ تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی بینک ایچ ایس بی سی کے آپریشنز کی سربراہی بھی کی۔ اس نے ملک کے 200 بلین اثاثوں کی نجکاری بھی کی تھی۔

اینٹی کرپشن کمیٹی

بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان اپنی طاقت کو مستحکم کرتے ہوئے اصلاحاتی پروگرام کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔
کمیٹی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ 2009 میں جدہ میں آنے والے سیلاب کی فائل بھی دوبارہ کھو ل رہی ہے جبکہ کورونا وائرس کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔

سنیچر کو شاہ سلمان کی جانب سے جاری ہونے والے شاہی فرمان کے مطابق اینٹی کرپشن کمیٹی کی سربراہی شاہ سلمان نے کی جبکہ ان کے ساتھ مانیٹرنگ اینڈ انویسٹی گیشن کمیشن کے چیئرمین، نیشنل اینٹی کرپشن اتھارٹی کے سربراہ، آڈٹ بیورو کے چیف، اٹارنی جنرل اور سٹیٹ سکیورٹی کے سربراہ بھی شریک تھے۔

اس نئی کمیٹی کے پاس کرپشن کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات کرنے، انھیں گرفتار کرنے اور ان پر سفری پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حق بھی ہے۔
اس سے قبل خبر رساں ادارے ایس پی اے کا کہنا تھا کہ سعودی شاہ سلمان نے نیشنل گارڈ کے وزیر شہزادہ میتاب بن عبداللہ اور نیوی کمانڈر اڈمرل عبداللہ بن سلطان بن محمد ال سلطان کو عہدوں سے ہٹایا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp