فوج کا موقف مضبوط کرنے کے لیے بیٹھے ہیں: خادم رضوی


اسلام آباد

پاکستان کے جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں پچھلے دو ہفتوں سے دھرنا دینے والی جماعت لبیک یا رسوال اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ فوج انہیں ہٹانے کے لیے نہیں آئے گی کیونکہ وہ ’ان ہی کا موقف مضبوط کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔‘

بی بی سی کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں ان سے پوچھا گیا کہ اب تک نہ تو حکومت اور نہ ہی عدلیہ کے کہنے پر انھوں نے دھرنا ختم کیا ہے لیکن فوج اگر انہیں دھرنا ختم کرنے کا حکم دیتی ہے یا کہتی ہے تو ان کا ردعمل کیا ہوگا؟ اس پر خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ فوج تو کہے گی کہ ‘ آرمی نے اس مسئلے میں پہلے موقف دے دیا ہے۔ فوج کبھی بھی ناموس رسالت اور ختم نبوت پر نہ کبھی پیچھے ہٹی ہے اور نہ قیامت تک ہٹے گی۔ آرمی کا موقف تو آگیا ہے پہلے اس پر۔ ہم تو اس آرمی کے موقف کو یہاں مضبوط کر رہے ہیں تو وہ کیسے آئے گی یہاں۔‘

خادم حسین کا یہ بیان اس تناظر میں اہم سمجھا جا رہا ہے کہ فوج نے 17 روز کے دھرنے میں اب تک مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا یہ بیان کہ ’خاموشی بھی ایک زبان ہوتی ہے‘ کسی اور تناظر میں دیا گیا تھا لیکن اب تجزیہ نگار اسے اس قضیے میں بھی تول رہے ہیں۔ خاموشی کی وجہ شاید یہ ہو سکتی ہے کہ فوج کے خیال میں یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جسے حل کرنا حکومت کی ہی ذمہ داری بنتی ہے۔

لیکن بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر فوج عمران خان کا دھرنا ختم کروانے کے لیے انہیں جی ایچ کیو طلب کرسکتی ہے تو موجودہ حالات میں ایسا کیوں نہیں کر سکتی۔ اس مرتبہ تو معاملہ زیادہ حساس اور لوگوں کے دلوں کے قریب ہے۔

اسلام آباد

خدشہ یہی ہے کہ اگر حکومت نے تنگ آکر کر بالآخر کارروائی کر بھی لی تو اس کا ردعمل پورے ملک میں سامنے آسکتا ہے۔ قومی ایکشن پلان کے تحت حاصل کیے گئے امن کو خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ایسے میں فوج کا ردعمل کیا ہوگا؟ فوج کہہ چکی ہے کہ وہ امن عامہ کو خراب کرنے کی کوئی بھی کوشش قبول نہیں کرے گی۔

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما سید خورشید شاہ نے تو حکومت سے مطالبہ بھی کر دیا ہے کہ وہ دھرنا ختم کروانے کے لیے فوج سے رابطہ کرے۔ ان کا موقف ہے کہ فوج کو طلب کرنا حکومت کا آئینی حق ہے۔ خود حکومت کی جانب سے بھی اس تجویز کا خیرمقدم ہوا ہے۔

وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھرنا ختم کروانے کے لیے فوج کو طلب کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایک ایسے وقت جب مسلم لیگ نون کی حکومت ریاستی اداروں سے بدعنوانی کے مقدمات کی وجہ سے اچھے موڈ میں نہیں وہ اس جانب پہل کرے گی یا نہیں؟

احتجاج کرنے والوں کا وزیر قانون زاہد حامد کی استعفے کا مطالبہ تسلیم کرنا ایک حکومت کے لیے انتہائی خطرناک روایت کی بنیاد ڈال سکتا ہے۔ کل کو کوئی بھی مذہب کو وجہ بنا کر دھرنا دے سکتا ہے اور خطرہ یہی ہے کہ پھر اس رجحان کا خاتمہ مشکل ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp