آلودگی سے مرتا ہوا ساحلِ مکران


ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کو آبی آلودگی کا سامنا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک تیزی کے ساتھ پلاننگ کرکے حل کی طرف گامزن ہیں۔ اور خاص کر پلاسٹک کے تھیلے اور بیگ کی استعمال کو کم کرکے ان کی نعم البدل اشیا بنارہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر کو آلودہ کرنے میں پلاسٹک کے تھیلوں اور بیگوں سمیت کمپنیوں کے فاضل مواد شامل ہیں۔ ساحلی علاقے دیگر علاقوں کی بنسبت زیادہ حساس اس لئے تصورکیے جاتے ہیں کہ وہاں کی آبادیاں ساحل کے بہت قریب ہوتی ہیں اور وہاں سمندری آلودگی کے براہ راست اثرات مقامی لوگوں پر پڑتے ہیں کیونکہ آلودگی کی وجہ سے مچھلیوں کی پیٹ میں پلاسٹک اور دیگر زہریلے مواد داخل ہوتے ہیں اور ساحلی علاقے کے لوگ مچھلیوں کو بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔

جبکہ یہ امر بھی کافی تشویش ناک ہے کہ مقامی ماہی گیر اور کمیونٹی کے دیگر افراد مناسب شعور و آگہی کی کمی کی وجہ سے میرین آلودگی سے بچاؤ کی بجائے اپنی ساحل کو خود آلودہ بنا رہے ہیں۔ ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ساحلی علاقوں میں جتنے بھی بیچ ہیں وہاں زیادہ تر پلاسٹک کے تھیلے اور گندگی سمندر میں جاتا ہے جو کہ حل پذیر نہ ہونے کی وجہ سے سمندری مخلوقات کے موت کا باعث بن رہے ہیں اور ہر سال ہزاروں ٹن کچرا سمندر میں پھینکنے کی وجہ سے سمندر میں کچرے اور گندگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو کہ ایک تشویش ناک امر ہے اور اس کے تدارک کے لئے بھی کام نہ ہونے کے برابر ہے۔

کراچی یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف میرین سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر شعیب کیانی کہتا ہے کہ اس وقت دنیا میں سمندری آلودگی میں پلاسٹک کے تھیلے اور بیگ سب سے بڑی وجہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ حل پذیر نہیں ہوتے ہیں اور ذرات بنکر سمندری مخلوقات کی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ شارک اور ڈولفن کے جسم سے کئی کلو وزن کے پلاسٹک تھیلوں کی موجودگی کو ماہرین آنے والے وقتوں میں خطرناک صورتحال سے تعبیر کرتے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ اگر سمندر آلودگی پر توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے وقتوں میں سمندر پلاسٹک کے تھیلوں سے بھر جائے گا۔ جو کہ سمندری مخلوق کے لئے خطرے کی علامت ہے۔  زیادہ تر ساحلی علاقوں میں کوڑا کرکٹ کی ڈمپنگ کا مناسب انتظام نہیں ہے اور ساحلی علاقوں میں ساحل کے قریب سیر و تفریح کے لئے آنے والے سیاح بھی استعمال شدہ فاضل مواد کو ساحل کے قریب پھینکتے ہیں۔

سمندر کے اندر لانچوں میں ڈیزل کی ترسیل سے بھی سمندری مخلوقات کی نسل معدوم ہورہی ہے اور اس کا اندازہ اس چیز سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ چند عرصے سے مکران کے ساحلی علاقوں میں معدوم ہونے والے مچھلیاں مردہ حالات میں مل رہی ہیں۔ جبکہ پلاسٹک کے تھیلوں کی وجہ سے گرین ٹرٹل کی معدوم ہونے والی نسل بھی خطرے سے دوچار ہے۔ حیاتیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ گرین ٹرٹل جب ساحل پر آتے ہیں تو پلاسٹک کے جالوں میں پھنس جانے سے موت کے شکار ہوتے ہیں کیونکہ آبادی سے دور ساحلوں میں ان کو ریسکو کرنے کے مناسب انتظام نہیں ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے سمندری نظام اور ایکوسسٹم متاثر ہورہا ہے۔ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سمندری آلودگی سے مائیکرو سمندری مخلوقات بھی خطرے کی شکار ہیں اور سمندر کا پورا نظام انہی مائیکرو مخلوقات سے منحصر ہے۔

سمندر کے پانی کی نیلی رنگت ہوتی ہے۔ فاضل مواد پھنکنے کی وجہ سے مکران کے زیادہ تر ساحل کے قریب پانی کی رنگت بھی بدل چکی ہے اور اس سے سمندری نباتات پر بھی کافی منفی اثرات پڑے ہیں۔ جبکہ ساحل کے قریب پائے جانے والے مچھلیوں کی ذائقہ میں فرق پڑنے کے ساتھ بعض اوقات مچھلیوں میں ڈیزل کی بو بھی پائی گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق ماضی میں مکران کے بعض ساحلی علاقوں میں ڈیزل کی ترسیل سے وہاں کے مچھلیوں میں کافی عرصے تک ڈیزل کی بو پائی گئی۔

اس سے نہ صرف انسانی صحت پر براہ راست اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بلکہ مچھلیوں کی افزائش نسل بھی کم ہورہی ہے۔ مچھلیوں کی پیداوار کے حوالے سے مکران کے ساحل اہم ہیں اور وہاں زیادہ تر مچھلیاں جنوبی ایشیا کے ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔ مکران کا ساحلی علاقہ جیوانی سے گڈانی تک پھیلا ہوا ہے جو بحیرہ عرب سے خلیج فارس تک جاتا ہے اور یہ بحری جہازوں کی ایک اہم گزرگاہ ہے اور بحری جہازوں کی کسی حادثے کی شکل میں تیل کے رس جانے سے سمندر آلودہ ہوتا ہے اور اس وقت مشکل امر یہ ہے کہ مقامی ماہی گیر بھی شعور و آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی سمندری وسائل کی تحفظ سے بے خبر نظر آتے ہیں۔

جبکہ ساحل کنارے صنعتی زون سے بھی سمندر آلودہ ہورہا ہے۔ اور ماحولیاتی اصولوں کے برخلاف اقدامات سمندر کی آلودگی کے باعث بن رہے ہیں۔
ساحلی علاقوں میں فاضل مواد اور گٹر لائن کا سمندر میں مکس ہونے سے ان مچھلیوں کی افزائش نسل پر بھی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں جو ساحل کے بہت قریب پائی جاتی ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں ان کی افزائش نسل بہت کم ہے۔

اس لئے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ساحلی علاقوں میں میرین لائف کی تحفظ کے حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے اور میرین لائف کے حوالے سے پروٹیکٹڈ زون کی ضرورت ہے تاکہ میرین لائف پر منفی اثرات مرتب نہ ہو سکیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).