قائد اعظم کی جائے پیدائش سندھیوں کے لیے کیوں متنازع رہی ہے


سندھ کے ممتاز دانشور اور محقق ڈاکٹر دُر محمد پٹھان کا کہنا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی تاریخ اور جائے پیدائش کے حوالے سے مختلف تضادات پائے جاتے ہیں۔ سندھ میں عام طور پر مانا جاتا ہے کہ جناح 20 اکتوبر 1875 کو ٹھٹھہ ضلع کے ایک قصبے جھرک میں پیدا ہوئے۔ اس زمانے میں ٹھٹھہ ضلع کراچی کا حصہ تھا اور سندھ کی تاریخ کو تبدیل کرنے کے لیے قائد اعظم کی جائے پیدائش تبدیل کی گئی۔

جھرک ٹھٹھہ کا قصبہ ہے اور ٹھٹھہ اپنے دور کی مشہور بندر گاہ رہا ہے۔ جھرک شھر کی حوالے سے کیپٹن ای پی ڈھلوسٹ نے 1832 میں کہا تھا کہ یہ شھر کاروباری مرکز تھا اور دیکھنے میں کراچی سے بھی زیادہ خوبصورت تھا اور یہ شھر ارغون اور ترخان کے زمانے سے اسماعیلوں کا مرکز رہا ہے۔ 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں سندھی ادبی بورڈ کی چھپنے والی درسی کتابیں جو بڑا عرصہ چلیں جو ڈاکٹر عمر بن عبدالعزیز داؤد پوتا نے لکھیں ان کتابوں میں قائد اعظم کے حوالے سے لکھا گیا ہے جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے۔

سندھ کا مایہ ناز فرزند تقریباً پون صدی قبل جھرک کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایک غریب بیوپاری تھے۔ کوئی بھی یہ تصور نہیں کرسکتا تھا کہ ایک دن ان کا شمار دنیا کی بڑی ہستیوں میں ہوگا“۔

تاریخ پیدائش کے بارے میں معروف دانشور جی الانا نے قائد اعظم کی سوانحِ حیات میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ” ایک قوم کی سرگزشت‘‘، مصنف جی۔ الانا، مترجم رئیس امروہوی۔ کتاب کے صفحہ نمبر 19 پر جناح صاحب کے حوالے سے درج ہے کہ سندھ مدرسۃ الاسلام میں داخل ہونے والے طالب علموں کے جنرل رجسٹر سے ظاہر ہوتا ہے کہ محمد علی جناح کو اس اسکول میں 4 جولائی 1887 کو داخل کیا گیا تھا۔ اندراج کے مطابق ان کا نام محمد علی جناح اور جائے پیدائش کراچی۔ یومِ پیدائش درج نہ تھا، فرقہ خوجہ، سابقہ تعلیم: اسٹینڈرڈ چہارم گجراتی۔

دوسرا اندراج جس کا نمبر شمار 178 ہے یہ ظاہر کرتا ہے کہ 23 ستمبر 1887 کو محمد علی جناح کو سندھ مدرسۃ الاسلام میں دوبارہ داخل کیا گیا۔ اب کی بار ان کی تاریخِ پیدائش 20 اکتوبر 1875 اور سابقہ تعلیم کے خانے میں انجمن اسلام بمبئی اسٹینڈرڈ اول درج کی گئی۔

دو مختلف اندراجات کے مطابق ان کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر 1876 کی صحت کے بارے میں شبہ ہوتا ہے۔ لیکن اس امر سے زیادہ مستند اور کیا بات ہوسکتی ہے کہ قائد اعظم نے ہمیشہ اپنی سالگرہ 25 دسمبر کو منائی۔

سندھ کے مایہ نواز ادیب، دانشور اور محقق انعام شیخ کے مطابق پاکستان میں تاریخ کے ساتھ عدم دلچسپی کے کافی سارے ثبوت موجود ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح سندھ کے شھر جھرک میں پیدا ہوئے اور ذات کے اعتبار سے وہ خوجہ سندھی تھے۔ یہ بات سندھ کے تعلیمی اداروں میں ماضی میں پڑھائی جاتی رہی ہے۔ انعام شیخ کے مطابق قائد اعظم کی جائے پیدائش تبدیل کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ اُس زمانے کچھ بالا افسران جو غیر سندھی تھے وہ چاہ رہے تھے کہ قائد اعظم کی جائے پیدائش کا سہرا سندھ کے کسی دیہی علاقے کو نہ جائے۔ دوسرا یہ کہ قائد اعظم کی جائے پیدائش کو تبدیل کرنے کا مقصد یہ تھا کہ نقل مکانی کر کے آنے والوں مسلمانوں کے ساتھ ان کے تعلق کو جوڑا جائے۔ آج بھی ٹھٹھہ میں خوجہ موجود ہیں جو اپنے آپ کو سندھی خواجہ کہلواتے ہیں۔

ڈاکٹر دُر محمد پٹھان کا کہنا ہے کہ اگر فرض کریں کہ قائد اعظم کراچی میں وزیر مینشن میں پیدا ہوئے تو وزیر مینشن کا 1883 سے قبل کوئی وجود نہیں تھا۔

جھرک شہر کے لوگوں کا ماننا ہے کہ قائد اعظم جھرک میں ہی پیدا ہوئے۔
کچھ محققین کا کہنا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نہ جھرک میں پیدا ہوئے نہ ہی وزیر مینشن ان کی جائے پیدائش ہے۔

قائد اعظم کی جائے پیدائش کا معاملہ سندھ میں متنازعہ رہا ہے۔ دلائل اور ثبوت ہوتے ہوئے بھی یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کہ اس کا نتیجہ نکالا جا سکے۔ اس لیے اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).