ملتان کے وکیلوں کو بدنام کرنے کی سازش
کالی وردی کی حرمت سے آپ بخوبی واقف ہوں گے۔ وکلا تحریک کے بعد سے سر کاٹنے اور پھاڑنے والوں کا جب بھی نام لیا جائے گا تو ہر ذی شعور شخص وکلا کا ہی نام لے گا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتے اور قانون کی سربلندی کی خاطر اپنے سر کی رتی برابر پروا نہیں کرتے۔
لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ اس اچھے ملک میں چند برے لوگ بھی رہتے ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ قانون شکنی کریں۔ ان کے سامنے سیاہ پوش وکلا سب سے بڑی دیوار بن کر کھڑے ہوئے ہیں۔ اس لئے اب انہوں نے وکلا کو بدنام کرنے کے منصوبے بنانے شروع کر دیے ہیں۔
ابھِی یہ ملتان جوڈیشل کمپلیکس کا واقعہ ہی لے لیں۔ یہ بہانہ بنا کر کے کچہری بیچ شہر میں ہے اور ادھر رش سے عوام کو دقت ہوتی ہے، ایک نیا نکور جوڈیشل کمپلیکس بنا دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ادھر بیس بیت الخلا، چھتیس واٹر کولر اور وکلا کے چیمبرز کے لئے باسٹھ کنال زمین موجود ہے۔ مگر وکلا کا کہنا ہے کہ ادھر سہولیات مناسب نہیں ہیں اور وہ یہ انتقال نہیں چاہتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھ نہیں آتی کہ انتظامیہ اتنی تعداد میں بیت الخلا بنانے سے کیوں انکاری ہے جتنے وکلا کے کام کو دیکھتے ہوئے درکار ہیں
خبروں کے مطابق وکلا بسیں اور گاڑیاں بھر کر نئے کمپلیکس کا معائنہ کرنے پہنچے۔ ادھر کمپلیکس میں مذموم منصوبے والے چند شرپسند عناصر کالے کوٹ پہن کر ان معززین میں شامل ہو گئے۔ دور سے دیکھ کر آپ کو اندازہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اصلی وکیل ہیں یا عام سے شرپسند ہیں۔ بہرحال انہوں نے کمپلیکس میں گھستے ہیں زبردست توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ ۔ وکلا نے یہ بھی بتایا تھا کہ کمپلیکس میں سائلین اور وکلا کے بیٹھنے کے لئے بینچ بھی نہیں ہیں اور یہ دعوی مبنی بر حقیقت لگتا ہے کیونکہ ویڈیو میں کالے کوٹ والے شرپسند عناصر کو صرف کرسیاں توڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ظلم کی انتہا دیکھیے کہ ہنگامہ ان کالے کوٹ والے شرپسندوں نے کیا ہے اور مقدمات وکلا پر درج کر دیے گئے ہیں۔ ٹی وی فوٹیج سے چالیس کے قریب وکلا کو شناخت کرنے کا دعوی کرتے ہوئے ان پر مقدمات درج کر دیے گئے ہیں۔ حالانکہ صدر ہائیکورٹ بار ملتان بینچ محترم شیر زمان قریشی نے واضح بھی کیا ہے کہ پرانی والی تاریخی وکلا تحریک بھی مکمل طور پر پرامن تھی اور وہ جوڈیشل کمپلیکس والی تحریک بھی پرامن انداز میں چلا رہے ہیں، وکلا پر عدالت میں توڑ پھوڑ کا الزام درست نہیں ہے اور عدالت میں توڑ پھوڑ کر کے الٹا وکلا پر الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
آپ اگر ہماری غیر جانبدارانہ رائے لینا چاہیں تو ہم شیر زمان قریشی صاحب سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔ وکلا ہمیشہ پرامن رہے ہیں۔ یہ ہمیشہ کچھ شرپسند عناصر ہوتے ہیں جو وکلا کا پرامن احتجاج دیکھتے ہی کالے کوٹ پہن کر جلوس میں شامل ہو جاتے ہیں اور غنڈہ گردی شروع کر دیتے ہیں تاکہ وکلا بدنام ہو جائیں۔
جہاں تک انتظامیہ کا یہ دعوی ہے کہ ان کالے کوٹ والوں کی شکلیں بھی بعض وکلا جیسی ہیں اور ویڈیو دیکھ کر اور شکلیں پہچان کر ان کے خلاف مقدمے درج کیے گئے ہیں، تو اس سفید الزام پر ہنسی آتی ہے۔ جس باشعور شخص نے بھی بچپن میں ابن صفی بی اے اور مظہر کلیم ایم اے کی عمران سیریز کا مطالعہ کیا ہے، وہ یہ جانتا ہے کہ پلاسٹک میک اپ کر کے کسی بھی شخص کا روپ دھارا جا سکتا ہے اور اس کے بھیس میں کسی کو بھی بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔ ایسے میں اگر چند شرپسند عناصر بھی کالے کوٹ پہن کر اور وکلا کا پلاسٹک میک اپ کر کے غنڈہ گردی کر رہے ہیں تو اصلی مجرم کو پکڑا جانا چاہیے نہ کہ معصوم وکلا کو۔ آپ کو ہماری بات پر یقین نہیں آتا ہے تو مظہر کلیم صاحب سے خود تصدیق کر لیں، وہ ادھر ملتان میں ہی ہوتے ہیں اور خود بھی وکیل ہیں۔
یہ بھی پتہ چلانا چاہیے کہ ان کالے کوٹ والے شرپسند عناصر کو کون سپانسر کر رہا ہے تاکہ وہ وکلا کو بدنام کریں۔ کہیں یہ را کی سازش تو نہیں ہے؟ ایک کالا کوٹ اور سفید پینٹ خریدنے اور دھلوانے پر اچھی بھلی رقم خرچ ہوتی ہے۔ اور شرپسند عناصر اس توڑ پھوڑ والی دیہاڑی کے پیسے بھی اچھے خاصے مانگتے ہوں گے۔ ان کی فنڈنگ کون کر رہا ہے؟ یہ جاننے کے لئے ہم وٹس ایپ کے ذریعے ایک جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور معصوم وکلا کے خلاف مقدمات خارج کرنے اور ان کے لئے مزید بیت الخلا تعمیر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
- ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ہلچل: کچھ پرابلم ہے آدمی میں - 12/10/2024
- ڈاکٹر ذاکر نائیک کی شامت کیوں آئی ہوئی ہے؟ - 07/10/2024
- دبئی پاکستانیوں کو ویزے کیوں نہیں دے رہا؟ - 22/05/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).