قصہ سنی لیون، ثانیہ مرزا اور “ہم سب” کا


فلسفہ اور نفسیات دونوں میں فقیر پیدل ہے۔ سیدھی سادی بات ان دونوں علوم میں جا کے پھنس جاتی ہے۔ فرائیڈ نے انسان کے سگریٹ پینے کی جو لاشعوری وجہ شعوری طور پہ بتائی تھی، اسے دریافت کریں اور جانیں کیا واقعی یہ دونوں علوم سادہ سی بات کو پیچیدہ نہیں بنا دیتے؟

کسی کے نزدیک مردوں کا ٹائٹ جینز پہننا بھی فحاشی ہو سکتا ہے، کسی کے گھر کا عام پہناوا ہی جینز ٹی شرٹ ہوتا ہے، وہاں چاہے مرد پہنیں یا خواتین، کسی کو اس میں کوئی بے ہودہ پن نظر نہیں آتا۔ اسی طرح کوئی ٹینیس میں گیم دیکھتا ہے کوئی کھیلنے والی کی ٹانگیں ملاحظہ فرماتا ہے، فرق ذوق کا ہے۔ بے ہودگی دونوں میں سے کوئی نہیں کر رہا۔

کھیلنے والی لڑکی جانتی ہے کہ اسے ٹی وی پہ دیکھا جا رہا ہو گا، وہ چائے والے ہوٹل پہ بھی دیکھی جا رہی ہو گی، گھروں کے بیڈ رومز میں بھی اور سرکاری دفاتر میں بھی، تو وہ اپنی مرضی سے کھیلنے کا ایسا لباس منتخب کرتی ہے جس میں وہ کمفرٹیبل رہ سکے۔ دنیا کی جانے بلا، دنیا تو کہتی ہے بابا کھیلتی ہی کیوں ہو، تمہاری اتنی موٹی رانیں کیوں دکھائی دیتی ہیں، تم گھر میں کیوں نہیں بیٹھ جاتیں۔ دنیا بادشاہ ہے، دنیا کچھ بھی کہہ سکتی ہے۔ تو اگر اس لڑکی کی ایک تصویر جس میں وہ شاٹ لگاتی ہے، دنیا والوں کو پریشان کر جائے تو اس میں قصور کس کا ہو گا؟ دیکھنے والوں کا یا کھیلنے والی کا؟ یا شاید فوٹو گرافر قصور وار ہے؟ قصور ڈھونڈیں، آگے چلتے ہیں۔

فرض کر لیجیے دنیا کی آبادی آٹھ ارب ہے۔ اس میں سے تقریباً چار ارب خواتین ہوں گی۔ چار ہی ارب مرد ہوئے۔ ان سب کے پاس کیا الگ الگ جسم ہیں؟ کیا جو چیز ثانیہ مرزا کی اس تصویر میں ڈھونڈنے والے ڈھونڈ پائے وہ انہوں نے ویسے کبھی نہیں دیکھی؟ اس میں نیا کیا تھا؟ یا کبھی ٹی وی پہ ٹینیس میچ ہی نہیں دیکھا۔ وہ مارٹینا ہینگس، ماریا شراپوا اور سرینا ولیمز کو بھی نہیں جانتے ہوں گے؟ نہ کبھی ان کا لباس دیکھا ہو گا، نہ کبھی ان کی ماڈلنگ ہی دیکھی ہو گی؟

ایک چیز ہوتی ہے جسے باڈی پازیٹو ہونا کہا جاتا ہے۔ سادہ ترین لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ لباس پہننے والا جانتا ہے اس کا جسم کیسا دکھ رہا ہے اور وہ اس پہ خوشی محسوس کرتا ہے۔ اسے کوئی اعتراض نہیں ہوتا اگر کوئی اس کی اجازت سے بنائی گئی تصویریں شئیر کرے یا انہیں پسند کرے یا بے شک اس کا برا ہی منا لے۔ وہ اپنی ذات میں کانفیڈنٹ ہوتا ہے کہ اسے جہاں ہے جیسا ہے کی بنیاد پہ قبول کیا جائے گا اور اس پہ کوئی بھی سوشل ٹیبو یا سماجی بندش نہیں لگائی جائے گی۔

سنی لیون ایک متنازعہ اداکارہ ہیں۔ وہ اس وقت خاص و عام کی پہچان میں آئیں جب بالی وڈ میں انہوں نے کام کرنا شروع کیا۔ بھارت میں بھی انہیں اس طرح سے ایکسیپٹ نہیں کیا جاتا جس طرح عام اداکاروں کو لوگ کرتے ہیں۔ ان کے خلاف احتجاج ہوتے ہیں، جلسے جلوس نکلتے ہیں لیکن وہ ان سب سے بے پرواہ اپنے نئے کام میں مگن ہیں۔ فحش فلموں میں کام کے حوالے سے بھی ان کا واضح موقف یہ رہا کہ پورن فلم ایک انڈسٹری تھی اور وہ اس میں ایک پروفیشنل اداکارہ رہیں۔ آج بھی وہ اپنے ماضی کے بارے میں پوچھے گئے ہر سوال کا جواب بڑے آرام سے دیتی ہیں۔ قصہ مختصر ان کی جو تصاویر نیٹ پر موجود ہیں وہ ان کی مرضی سے بنائی گئی ہیں اور ان کے پھیلاؤ پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انگریزی میں تین لفظ ہوتے ہیں۔ نیکڈ، نیوڈ اور وائیر۔ نیکڈ فوٹو گرافی کی مثال یہ ہے کہ آپ کسی ساحل پہ گئے اور وہاں موجود عورتوں یا مردوں کی فوٹوگرافی ان سے بغیر پوچھے کر لی۔ ان کی اجازت نہیں تھی لیکن آپ نے یہ کام کر لیا۔ یہ استحصال کے زمرے میں آتا ہے۔ اسی طرح وائیر کا معاملہ ہے۔ آپ کسی کی نجی زندگی میں دخل انداز ہوئے۔ فلم سٹارز یا عام بندوں کے بیڈ روم میں جھانکا، باتھ روم میں کیمرے لگا دئیے، کچھ بھی ایسا کیا جو سراسر اس انسان کی ذاتی زندگی کو متاثر کرتا تھا اور پھر تصاویر بنا لیں، یہ وائیر فوٹو گرافی کہلائے گی۔ یہ دونوں چیزیں سیریس آفینس سمجھی جاتی ہیں۔ تیسری چیز نیوڈ ہے۔ نیوڈ وہ ہے جس میں تصویر بنوانے والا اپنی مرضی سے تصویر بنوائے اور اس کا باقاعدہ کاروباری یا کوئی بھی معاہدہ ہو کہ ہاں یہ تصاویر فلاں ویب سائٹ یا کسی بھی جگہ استعمال کی جا سکتی ہیں۔ تو نیوڈ، پورن انڈسٹری، باڈی پازیٹو ہونا، یہ سب چیزیں ذاتی مرضی پہ منحصر ہیں اور سبجیکٹ کی مکمل اجازت کے بعد مارکیٹ میں انہیں لایا جاتا ہے۔

میرا خیال ہے ادارہ ہم سب ان تینوں میں سے کوئی بھی کیٹیگری نہ استعمال کرتا ہے اور نہ ایسا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔ ہم سب باڈی پازیٹو ہونے پہ یقین رکھتا ہے اور کبھی کبھی ایسی تصاویر استعمال کر لیتا ہے جو ویسے ہی گوگل والے شائقین کو دراز ڈاٹ پی کے یا دوسرے اشتہاروں کے نائٹ وئیر میں دکھا دیتے ہیں۔ خدا جانے وہ کون لوگ ہوتے ہیں لیکن ایسی تصاویر والی خبر میں ایک لفظ بھی نہ چھپا ہو تو بھی ان کے لنک پہ کلک کیا جاتا ہے اور “سنا ہے لوگ اسے زوم کر کے دیکھتے ہیں۔”

جہاں تک گھر میں بیٹھ کے یا کسی محفل میں ہم سب کی ویب سائیٹ یا پیج کھولنے کا سوال ہے تو بھائیو کیا ہم نے گھر میں کبھی کوئی انڈین یا پاکستانی فلم نہیں دیکھی؟ ہمارے گھروں میں ترکی والے ٹی وی ڈرامے نہیں چلتے؟ انڈیا کے ڈانس شو یا بگ باس سیریز کس گھر میں نہیں چلتی؟ ہمارے فیس بک پہ کیا ہر طرف پاک صاف چہروں کی بھرمار ہوتی ہے؟ کبھی کوئی “فحش” یا “قابل اعتراض” مواد “اچانک” سامنے نہیں آتا؟ کیا گھروں میں کارٹون نہیں چلتے؟ پاپائے کی گرل فرینڈ ہے، جونی براوو لڑکیوں کو مسل دکھاتا پھرتا ہے، نوبیتا ڈورے مون کے ساتھ مل کے اپنی گرل فرینڈ کو متاثر کرنے کے منصوبے بناتا ہے، باربی فلموں میں ہر شہزادی شہزادے کے چکروں میں ہوتی ہے، ٹارزن بغیر لڑکی کے نہیں گھومتا، سوپر مین، بیٹ مین، فلیش سب کے پاس اپنی اپنی دوست خواتین ہیں، ان کے ساتھ رومانوی مناظر بھی فلموں میں ہوتے ہیں تو بھائی ۔۔۔ ہم سب پہ کیوں اس قدر گرم ہوتے ہیں یار؟ وہ تو ہفتوں بعد ایک آدھی “قابل اعتراض” تصویر لگاتا ہے، ٹی وی کے بیاسی چینلوں میں سے کتنے پاک صاف ہوتے ہیں؟ اخباروں کے سنڈے ایڈیشن میں کون سے امراض خاص کی دوائیاں بکتی ہیں؟ مضافات کی دیواریں خواتین کے کون سے امراض کی فکر میں سیاہ ہو جاتی ہیں؟

ہم سن زیرو میں نہیں رہتے۔ اسی دنیا کے رہنے والے ہیں۔ یہ سب بحثیں، یہ سب سوال بہت پرانے ہیں۔ صدیوں سے ان پہ دلائل بازی چل رہی ہے۔ جسے نہیں ماننا وہ کبھی نہیں مانتا، جسے ماننا ہے وہ آدھا پہلے ہی مانا ہوتا ہے، یہ بلاگ تو صرف بہانہ ہوتا ہے اپنی بھڑاس نکالنے کا اور بتانے کا کہ ہاں، میں اپنے ادارے “ہم سب” کے ساتھ ہوں اور میں اسے ایک جدید اور معیاری ویب سائیٹ دیکھنا چاہتا ہوں اور میں اپنی ذات کے لیے ایسی منافقت پسند نہیں کرتا کہ اس معاملے میں کان لپیٹ کے پڑا رہوں نیز یہ بتانا واجب سمجھتا ہوں کہ اس رائے سے کسی بھی خاص و عام کا متفق یا قائل ہونا ضروری نہیں ہے۔

کالم کی دم؛ ویسے جنسی بے چینی ایک نیچرل فنامینا ہے۔ اپنے اپنے موبائل کا واٹس ایپ میڈیا جا کے چیک کیجیے اور پھر بتائیے کہ اتنی پارسائی آخر کس کو دکھانی ہے؟ جو کام تنہائی میں برا نہیں لگتا اس کا ذکر بھی پبلک میں برا کیوں لگتا ہے؟ سنی لیون کو آپ کس حوالے اور کن ثبوتوں سے جانتے تھے، ایک تحقیق یہ بھی کیجیے گا۔ شکریہ

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain