انڈینز کے دلوں میں اتر گئے یہ پاکستانی چہرے


انڈین فلم انڈسٹری سے وابستہ ستارے اکثر شکایت کرتے ہیں کہ آخر ہندی سنیما کو بالی وڈ کیوں کہا جاتا ہے۔ یہ صحیح ہے یا نہیں، اگر خود کو اس بحث سے دور کر کے بات کی جائے تو اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس انڈسٹری کے دیوانوں کو نام سے کیا لینا۔ ان کے لیے بالی وڈ لفظ اب ایک خواب سی لگنے والی، ستاروں سے جھلملاتی دنیا کا مترادف بن گیا ہے۔

سنہ 2016 میں آنے والی ایک فلم ‘بالی وڈ ڈائریز’ پچھلے دنوں غیر ارادتاً دیکھ لی۔ یہ فلم ایکٹنگ کے دیوانوں کے غیر معمولی جذبے کے بارے میں بہت کچھ کہہ گئی ہے۔ ایسے ہی چند دیوانوں کے خواب سنہ 2017 میں پورے ہو گئے اور بالی وڈ میں چند نئے ستاروں کا شمار ہو گیا۔

خاص بات یہ رہی کہ پہلے کسی بھی دور سے زیادہ اس مرتبہ پاکستانی اداکاروں نے انڈین فلموں میں کام کیا۔ اور کام بھی ایسا کہ جس نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان بات بات پر تلخیوں کے چیک بھنانے والوں کے منہ پر بھی تالے لگا دیے۔

اس کی ابتدا ماہرہ خان کی شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ‘رئیس’ سے ہوئی۔ اس فلم کو اتنی کامیابی تو نہیں ملی جتنی امید کی گئی تھی لیکن اس فلم میں کئی غیر معمولی رسک لیے گئے۔ بالی وڈ کے کنگ خان جن کے ساتھ کام کرنا خود انڈین ہیروئنوں کے لیے بڑا موقع ہوتا ہے، ان کے ساتھ ماہرہ کو کاسٹ کیا جانا ایک بڑا فیصلہ تھا۔

بدقسمتی سے ماہرہ کے کردار میں ایکٹنگ کے اعتبار سے کرنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ لیکن جتنی گنجائش تھی اس کا ماہرہ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ سال گزر گیا، فلم باسی ہو گئی اور کئی تازہ فلموں نے بازی بھی مار لی لیکن ماہرہ کو بھولنا ممکن نہیں دکھائی دے رہا ہے۔

اسی برس ایک ایسی پاکستانی اداکارہ نے بالی وڈ میں قدم رکھا جس نے گذشتہ چند برسوں میں اپنے ہر نئے ڈرامے کے ساتھ اپنے چاہنے والوں کو حیران کیا ہے۔ اپنے آپ کو ‘باغی’ ثابت کرنے میں انھوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

صبا قمر کی بالی وڈ فلم ‘ہندی میڈیم’ کے ریلیز ہونے کے بعد جو ریویوز انڈیا میں چھپے وہ عرفان خان کے ساتھ کام کرنے والی کسی بھی ہیروئن کے لیے پہلے نہیں لکھے گئے تھے۔

ان کے بارے میں لکھا گیا کہ صبا کہیں بھی، کسی بھی سین میں عرفان سے پیچھے نہیں دکھائی دیں۔ پوری فلم میں وہ عرفان کے شانہ بشانہ نظر آئیں۔ پاکستان سے آنے والی ایک اداکارہ کے لیے انڈیا میں اس قسم کی بات کہا جانا ایک غیر معمولی بات ہے۔

‘ہندی میڈیم’ صبا کے لیے صحیح وقت پر صحیح موقعے اور صحیح فیصلے کی طرح معلوم ہوتی ہے۔ اس فلم کے بعد بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے صبا نے کہا تھا کہ وہ انڈیا میں سین سے پہلے ریہرسل نہ کرنے کے طور طریقوں سے اتفاق نہیں کرتی ہیں۔ یہ ان کی گھبراہٹ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

لیکن ایک بے حد کامیاب انڈین ایکٹر شاہ رخ خان کی ایک بات یاد آتی ہے جو انھوں نے پچھلے دنوں کہی تھی، ایک ایکٹر کے لیے گھبرانا بھی بہت ضروری ہے۔ وہ جتنا گھبرائے گا کامیابی کے لیے اتنی ہی زیادہ محنت بھی کرے گا۔

اور اب بات دو اور پاکستانی ستاروں کی جنھوں نے انڈین فلم ‘مام’ میں ایک ساتھ کام کیا۔ سجل علی اور عدنان صدیقی۔ عدنان پاکستان میں ایک مقبول اداکار ہیں۔ اپنی بے مثال ایکٹنگ سے انھوں پہلے بھی بڑے بڑوں کو متاثر کیا ہے۔ اس بار معاملہ تھا سری دیوی کا سامنا کرنے کا۔ عدنان کا رول بہت چھوٹا تھا، لیکن چند مناظر میں ہی عدنان یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ شری دیوی جیسی مقبول اداکارہ کے سامنے وہ ذرا بھی کمتر یا معمولی نہیں دکھائی دیے۔

سکرین پر دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بہت پسند کیے گئے۔ انڈیا میں جو لوگ عدنان کو پہلے سے نہیں جانتے تھے انھوں نے بھی یہ پتہ لگانے کی کوشش ضرور کی کہ وہ کون تھا جو چند ہی مناظر میں ذہن پر نقش ہو گیا۔

سجل علی فلم ‘مام’ میں سب سے اہم کردار میں تھیں۔ انھوں نے سری دیوی کی بیٹی کا کردار ادا کیا جو جنسی زیادتی کا شکار ہو جاتی ہے۔ سجل کی ایکٹنگ نے فلم دیکھنے والوں کے دل میں اس کردار کے ساتھ ہمدردی اور زیادتی کرنے والوں کے خلاف غصہ دلانے کے علاوہ انھیں سجل کی خوبصورتی کا مرید بنا دیا۔ سجل کے کام کی تعریف خود سری دیوی نے کئی مرتبہ کی۔

اس کے علاوہ دو اور چہرے جو نہیں بھلائے جا سکیں گے وہ ہیں فلم ‘سیکریٹ سپر سٹار’ میں کام کرنے والی زائرہ وسیم اور’قریب قریب سنگل’ میں کام کرنے والی اداکارہ پاروتی ہیں۔

دونوں نے ہی غیر معمولی کردار ادا کیے۔ زائرہ اس سے پہلے عامر خان کے ساتھ فلم ‘دنگل’ میں بھی کام کر چکی ہیں۔ ایک بار پھر انھوں نے ثابت کر دیا کہ ان میں ایک کامیاب ایکٹر کی سبھی خوبیاں موجود ہیں۔

جبکہ پاروتی انڈیا میں تمل فلموں کی جانی پہچانی اداکارہ ہیں۔ ہندی میں یہ ان کی پہلی فلم تھی۔ انھوں نے ایک اور بات ثابت کر دی کہ اچھی ایکٹنگ کے دم پر بالی وڈ سے متعلق بری باتیں بھی بدلی جا سکتی ہیں۔

بری بات یہ کہ ہیروئن کا مطلب یہ سمجھا جانے لگا ہے کہ وہ ایک زیرو فگر والی، سجی دھجی اور شاندار لباس میں لپٹی لڑکی ہونی چاہیے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ہر گزرتے برس کے ساتھ بالی وڈ بھی بدل رہا ہے۔ اور اگر زور لگایا جائے تو کچھ برائیاں اچھائیوں میں بدلنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp