’دنیا کا امیر ترین شخص مسلمان تھا‘


منسا موسی

منسا موسیٰ کی دولت کے بارے میں قطیعت کے ساتھ اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے

سال: 1280-1337

ملک: مالی

دولت: کسی بھی تخمینے اور اندازے سے زیادہ دولت مند

تاریخ کے امیر ترین شخص کا تعارف معروف ميگزین منی میں کچھ اس طرح ہوتا ہے۔ منسا موسیٰ اول کا یہ بھی تعارف ہے کہ وہ ٹمبکٹو کے فرمانروا تھے۔ انھوں نے مالی کی سلطنت پر اس دور میں حکومت کی جب وہ ملک معدنیات اور بطور خاص سونے کے ذخیرے سے مالا مال تھا۔

یہی وہ وقت تھا جب پوری دنیا میں سونے کی مانگ اپنے عروج پر تھی۔ ان کا اصل نام موسیٰ کیٹا اول تھا لیکن تخت نشین ہونے کے بعد وہ منسا کہلائے جس کا مطلب بادشاہ ہے۔

مغربی افریقہ کے لیے حال ہی میں شروع ہونے والی پڈگن زبان کی سروس کے مطابق موسی کی سلطنت کی حد کسی کو معلوم نہیں تھی۔

آج کے ماریطانیہ، سینیگل، گیمبیا، گنی، برکینا فاسو، مالی، نائیجر، چاڈ اور نائجیریا وغیرہ کا علاقہ اس وقت موسیٰ کی سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ منسا موسیٰ نے کئی مساجد کی تعمیر کرائی جن میں سے بعض ابھی تک موجود ہیں۔

مسجد

ٹمبکٹو کی یہ مسجد منسا موسیٰ کے دور کی یادگار ہے جو ابھی تک موجود ہے

منسا موسیٰ کی دولت کا آج کے دور میں تخمینہ لگانا مشکل عمل ہے۔ پھر بھی ایک اندازے کے مطابق ان کی دولت چار لاکھ ارب امریکی ڈالر کے برابر تھی۔

امیزون کے بانی جیف بیزوس کو حال ہی میں دنیا کا امیر ترین شخص قرار دیا گيا ہے۔ ایک لاکھ ارب امریکی ڈالر دولت بتائی جاتی ہے۔ جبکہ منسا موسیٰ کے پاس جیف بیزوس سے کہیں زیادہ دولت تھی۔

اگر افراط زر کو خاطر میں نہ لایا جائے تو جیف بیزوس کے پاس زندہ انسانوں میں سب سے زیادہ دولت ہے۔ تاہم بہت سے لوگ اس پر سوال اٹھاتے ہیں۔

اس کے باوجود اگر افراط زر کو ذہن میں رکھا جائے تو بھی منسا موسیٰ کی دولت تاریخ کسی بھی زندہ یا مردہ دولت مندوں سے زیادہ ہے۔ دولت مندوں کا موازنہ کرنے پر ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ راتھ سکائلڈ فیملی کے پاس ساڑھے تین لاکھ ارب امریکی ڈالر دولت تھی جبکہ جان ڈی راک فیلر کے پاس تین لاکھ 40 ہزار ارب ڈالر دولت تھی۔

تعمیری منصوبہ

منسا موسیٰ کے دور حکومت کے اواخر میں ایک بڑا تعمیری منصوبہ شروع کیا گیا تھا اور یہ مسجد ٹمبکٹو کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے

منسا موسیٰ کے دور حکومت کی مشہور ترین کہانی ان کا دورۂ حج ہے۔ یہ سنہ 1324 کا واقعہ ہے۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے تقریباً ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ جب منسا موسیٰ کو دیکھنے کی خواہش رکھنے والے ان سے ملنے گئے تو ان کے قافلے کو ہی دیکھ کر دنگ رہ گئے۔

لوگوں نے دیکھا کہ منسا موسیٰ کے کارواں میں 60 ہزار افراد شامل تھے جن میں سے 12 ہزار ان کے ذاتی پیروکار تھے۔ منسا موسیٰ جس گھوڑے پر سوار تھے اس کے آگے 500 افراد کا دستہ چلتا تھا جن کے ہاتھوں میں سونے کی چھڑی تھی۔ منسا کے قافلے کے یہ پیش رو بہترین ریشم کا لباس استعمال کرتے تھے۔

ایلس

کیٹلان ایٹلس میں منسا موسیٰ کی سلطنت کو پیش کیا گیا ہے

ان کے علاوہ اس کارواں میں 80 اونٹوں پر مشتمل ایک قافلہ بھی تھا جس پر 136 کلو سونا لدا ہوتا تھا۔

منسا موسیٰ اس قدر فراخ دل تھے کہ جب مصر سے گزرے تو یہ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے غریبوں کو اتنے عطیات دیے کہ علاقے میں مہنگائی میں اضافہ ہو گیا۔

منسا موسیٰ کے اس سفر کی وجہ سے ان کی دولت مندی کے قصے یورپ تک پہنچے اور یورپ سے لوگ ان کے یہاں صرف یہ دیکھنے کے لیے آنے لگے کہ آخر ان کے پاس کتنی دولت ہے اور جو کہا جا رہا ہے وہ کس حد تک سچ ہے۔

منسا موسی

سونے کے تاج اور ہاتھ میں سونے کی اشرفی کے ساتھ منسا موسی کو یورپ کی تاریخ میں دوام حاصل ہوا

جب منسا موسیٰ کے مال کی تصدیق کر لی گئی تو پھر مالی سلطنت اور اس کے بادشاہ کا نام کیٹلان کے ایٹلس میں شامل کیا گیا جس میں اس وقت معلوم تمام مقامات کا ذکر شامل تھا۔

منی میگزین میں یونیورسٹی آف مشییگن میں تاریخ کے پروفیسر رڈولف ویئر کہتے ہیں: ‘یہ تاریخ کے اس امیر ترین شخص کی بات ہے جس کے پاس اتنی دولت ہو کہ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہو جائے تو یہ سمجھئے کہ وہ بہت ہی امیر آدمی ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp