#tradwife: میں نے روایتی گھریلو بیوی بننے کا انتخاب کیوں کیا؟ ایک برطانوی خاتون خانہ کی دلچسپ کہانی


علینا

میں کون ہوں، اب مجھے یہ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے میرے خوابوں کی کہانی حقیقت میں بدل گئی ہو

’ٹریڈوائیوز‘ خواتین کی ایک پھلتی پھولتی تحریک ہے جس کا مقصد خواتین کے انتہائی روایتی کردار، یعنی گھر داری، کو فروغ دینا ہے۔

اگر آپ سوشل میڈیا پر ’#tradwife‘ کو سرچ کریں تو آپ کو گھر میں بنے ہوئے مزیدار کھانوں اور تازہ کیک کی تصاویر دیکھنے کو ملیں گی جن کے عنوانات شاید کچھ اس طرح سے ہوں کہ ’ایک خاتون کی اصل جگہ اس کا گھر ہے‘ یا یہ کہ’مرد بننے کی کوشش عورت کی بربادی ہے۔‘

انتہائی دائیں بازو سے وابستہ ہونے کے باعث یہ اصطلاح ’ٹریڈ وائف‘ کافی متنازعہ ہے، خاص کر امریکہ میں۔ مگر اس تحریک کا حصہ اور خود کو روایتی بیویاں کہنے والی بہت سی خواتین اس بات کی تردید کرتی ہیں کہ اس اصطلاح کا دائیں بازو کی سوچ سے کچھ لینا دینا ہے۔

علینا کیٹ برطانیہ میں رہتی ہیں اور اس تحریک کا حصہ ہیں۔ آئیے ان ہی کی زبانی جانتے ہیں کہ یہ تحریک آخر ہے کیا اور اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں۔


میرا نام علینا کیٹ پیٹیٹ ہے اور میں ’ڈارلنگ اکیڈمی‘ کی بانی ہوں۔

میں آداب، نسوانی طرزِ زندگی، گھر داری اور روایتی بیوی کے کردار سے متعلق گفتگو کرتی ہوں۔

میں نے روایتی بیوی بننے کا انتخاب کیوں کیا؟

علینا

میں اپنے شوہر سے یہ توقع نہیں رکھوں گی کہ وہ دن بھر کے کام کاج سے واپس آ کر میرے لیے کھانا بنائیں، کیونکہ میرا کام گھر پر رہنا ہے۔ میرا بنیادی کام گھر کا کام کاج کرنا ہے۔

میں اس بات کا فیصلہ کرتی ہوں کہ ہم کیا کھائیں گے، کہاں سے خریدیں گے اور اس پر میں کتنا خرچہ کروں گی۔

آپ اسے ایک طرح کا ماہانہ الاؤنس کہہ سکتے ہیں۔

میرے پاس ہمیشہ اپنے اوپر خرچ کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ بچ جاتا ہے، اس طرح مجھے ہمیشہ ان (شوہر) سے پیسے نہیں مانگنا پڑتے۔

یہ بھی پڑھیے

اخراجات بڑھ رہے ہیں، تنخواہ نہیں۔۔۔

سیلز وومن سے ارب پتی بننے تک کا سفر

کرپٹو کوئین: وہ خاتون جس نے اربوں لوٹے اور غائب ہو گئی

روایتی بیوی کی تحریک کی وجہ سے بہت سے لوگ آپ پر کوئی لیبل لگانا چاہتے ہیں، کچھ ایسا جس کا خیال تک آپ کے ذہن میں نہ آیا ہو۔ حتیٰ کہ کسی نے یہ تک کہا کہ ’نازیوں کے دور میں اس طرح کی بیویوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔‘

واقعی ایسا تھا؟ مجھے اس بارے میں بالکل نہیں معلوم تھا۔

درحقیقت یہ برطانیہ کے عظیم دور کی بہترین خصوصیات کا مجموعہ ہے۔ اس دور کا کہ جب آپ اپنے گھر کے سامنے والا دروازہ کھلا چھوڑ سکتے تھے اور آپ کو یہ اطمینان ہوتا تھا کہ آپ محفوظ ہیں اور اپنے پڑوسیوں کو جانتے ہیں۔ اب بھی ویسا ممکن ہے۔

وقت بہت تیزی سے بدل رہا ہے اور ہمیں اپنے ملک کی شناخت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔

علینا

میری والدہ کو گھر سے باہر جا کر کام کرنا پڑتا تھا اور گھر ان کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ بن گیا تھا۔ میرا خیال ہے اسی وقت مجھے احساس ہوا کہ شاید میں ایسی زندگی نہیں چاہتی

میرا خیال ہے میں سکول کے وقت میں کوئی خاص مشہور نہیں تھی، لیکن مجھے جس میں لطف آیا اور یقیناً اس سے مجھے وہاں اپنایت کا احساس نہیں مل سکا وہ یہ چیز تھی کہ چلو لڑکوں سے پنگا لیں اور باہر جا کر خود مختار بنیں اور کچھ انوکھا کریں۔

لیکن پھر مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں ماں اور بیوی بننے کے لیے پیدا ہوئی تھی۔

میری والدہ نے اکیلے میری پرورش کی۔ میری والدہ کو گھر سے باہر جا کر کام کرنا پڑتا تھا اور گھر ان کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ بن گیا تھا۔ میرا خیال ہے اسی وقت مجھے احساس ہوا کہ شاید میں ایسی زندگی نہیں چاہتی۔

لیکن اصل تبدیلی تب آئی جب میں اپنے شوہر سے ملی۔ وہ بھی کافی حد تک روایتی انسان تھے اور میرا خیال ہے اسی لیے انھوں نے فوراً یہ چیز پہچان لی۔

انھوں نے کہا ’میں جانتا ہوں تمہاری خواہش ہے کہ تمھارا شوہر تمھارا خیال رکھے اور تحفظ کا احساس دلائے۔‘ اور پھر انھوں نے خود کو ویسے شخص کے طور پر پیش کیا۔

اور جب میرے شوہر نے ایسا کیا مجھے لگا کہ ’بلاآخر کسی نے پہچان لیا کہ میں کیا چاہتی ہوں۔‘

آخر کار میں اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتی ہوں، میں کون ہوں، اب مجھے یہ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے میرے خوابوں کی کہانی حقیقت میں بدل گئی ہو۔

جب میں 20 برس کی تھی تو میں بھی عام لڑکیوں کی طرح کیریئر میں دلچسپی رکھتی تھی، میں لندن گئی اور وہاں میں گھنٹوں کام کرتی تھی، کیونکہ اس وقت کے ٹی وی پر چلنے والے پروگرامز جیسا کہ ’سیکس اینڈ دا سٹی‘ کے ذریعے مجھے یہی ترغیب دی جا رہی تھی۔

ہمارے سامنے حقیقی زندگی کی گھریلو خواتین تھیں جو بے انتہا امیر تھیں، انھیں اپنے گھر کی صفائی تک نہیں کرنا پڑتی تھی مگر ان کی زندگیاں کافی حد تک برباد تھیں یا جو ٹی وی شوز میں مقبول تھیں انھیں پریشان اور دکھی دکھایا گیا تھا، ہر کوئی دوسرے سے بے وفائی کر رہا ہے۔

علینا

سوشل میڈیا جوائن کر کے مجھے فوراً ہی احساس ہو گیا کہ پوشیدہ طور پر ایسی خواتین کی ایک تحریک چل رہی ہے جو ویسا ہی محسوس کرتی ہیں اور جنھیں لوگوں سے تعلق، گھر، خاموشی اور اس سے جڑے روایتی پہلوؤں کی کتنی خواہش ہے۔

آپ کو ہر طرح کی فیمینسٹ خواتین ملیں گی، آپ کو ایسی فیمینسٹ ملیں گی جو یہ سوچتی ہیں کہ ہمارا گھر رہنے کا فیصلہ کسی طرح سے ان پر اثر انداز ہو رہا ہے اور اس وجہ سے انھوں نے کام کی جگہوں پر برابری کے لیے جدوجہد کی اور گھر رہ کر ہم ان کے دعوے ان کے منھ پر مار رہے ہیں۔

فیمینزم کے متعلق میرا خیال یہ ہے آپ کیا انتخاب کرتے ہیں۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں ’کہ آپ باہر جا کر کام کر سکتے ہیں اور مردوں کے ساتھ مقابلہ کر سکتے ہیں‘ لیکن آپ کو گھر پر رہنے کی آزادی نہیں ہے، اس طرح تو آپ انتخاب کا حق واپس لے رہے ہیں۔

گذشتہ مہینے سے میں یوٹیوب پر پوسٹ کر رہی ہوں اور چار دن پہلے میں نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں میں نے وہ پانچ وجوہات بتائیں جن کے باعث مجھے روایتی گھریلو بیوی کا کردار پسند ہے اور مجھے جو ردِ عمل ملا وہ بہت زیادہ مثبت تھا۔

میرا خیال ہے روایتی بیوی کا مطلب ہے آپ اپنے شوہر اور خاندان کو توجہ دیں اور اچھا انسان بننے میں ان کی مدد کریں، یہ ایک بہت بےغرض سا عمل ہے اور اس کا الٹ ایسی شخصیت ہو گی جو قدرتی طور پر خود غرض ہو اور جو بس دوسروں کا فائدہ اٹھاتی ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32190 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp