ڈاکٹر شاہد مسعود کی تحقیق غلط نہیں ہو سکتی


ڈاکٹر شاہد مسعود نے حسب معمول ایک نہایت ہی تہلکہ خیز انکشاف کر دیا ہے جسے چیف جسٹس، شہباز شریف اور ہم نے نہایت سنجیدگی سے دیکھا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا ہے کہ زینب قتل کیس میں پکڑا جانے والا عمران علی نامی شخص نہ تو مستری ہے اور نہ ذہنی مریض۔ بلکہ یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی مافیا کر ایک اہم رکن ہے جس کے 37 بینک اکاونٹ تو وہ عدالت کو دے چکے ہیں اور کل اسی سے زیادہ مزید دیں گے۔ تحقیقاتی صحافت میں مشہور اسد کھرل صاحب نے تو 162 اکاونٹ پکڑے ہیں۔

ڈاکٹر صاحب کے مطابق ان اکاونٹس میں سے اکثر فارن کرنسی ہیں، یعنی ڈالر پاؤنڈ یورو لیرے وغیرہ۔ یہ بظاہر مسکین سا شخص اربوں کھربوں میں کھِیل رہا ہے اور اسے باہر سے یہ سارے ڈالر اور لیرے وغیرہ ملتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کو صرف ایک اکاونٹ میں ہی 16 ملین یورو کی ٹرانزکیشن کا پتہ چل گیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ایک اہم شخصیت کا نام لینے سے انکار کیا اور ایک وفاقی وزیر کے ملوث ہونے کا بھی بتایا۔ انہوں نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا اور پوچھا کہ شہباز شریف مائیک کیوں کھینچ رہے تھے، کیا ان کو علم ہے یا نہیں؟ مجرم اتنا طاقتور ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی رائے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی شاید کمزوری کے سبب تحقیقات نہ کروا پائیں۔

ہم نے اس معاملے پر خوب غور کیا ہے اور ہمارا دل یہ کہتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب غلط نہیں کہہ سکتے ہیں۔ یہ شخص ضرور بین الاقوامی مافیا کا اہم ترین رکن اور اربوں ڈالر کمانے والا ہے۔ عمران علی نام کے سینتیس یا ایک سو باسٹھ اکاونٹ تو ابھی سرسری تحقیق میں ہی مل گئے ہیں، اگر وزیراعظم تحقیقات کرنے کی جرات کر لیں تو اس نام کے ہزاروں مزید اکاونٹ بھی مل جائیں گے۔

ڈاکٹر صاحب کی پورن کے بارے میں معلومات سے متاثر ہو کر ہم نے اس معاملے پر خود بھی تحقیق کی تو یہ جان کر حیران رہ گئے کہ پورن ویب سائٹس چلانے والے بے تحاشا کماتے ہیں۔ این بی سی نیوز کے مطابق 2014 میں پورن انڈسٹری کی سالانہ آمدنی تقریباً ایک سو بلین ڈالر، یعنی سو کھرب (بھولی بسری دیسی گنتی کے مطابق ایک نیل) روپے تھی۔ اس حیران کن حد تک بڑی رقم کو دیکھ کر ہمیں اس بات پر ہرگز کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ ان سو کھرب روپے میں سے چند ارب روپے اگر پاکستانی مافیا کے ایک سرگرم رکن کے بینک اکاونٹ میں بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ ہم نے مزید تحقیق کی تو ٹویٹر پر موجود ایک پوسٹ سے یہ جان کر ڈاکٹر صاحب کی تحقیق پر یقین مزید پختہ ہوا ہوا کہ ملزم عمران علی اس وقت دنیا کا امیر ترین آدمی ہے۔

ٹویٹر پر موجود اس پوسٹ میں دنیا کے امیر ترین افراد کی 2017 کی فہرست اور ان کے اثاثوں کی مالیت دی گئی ہے۔ اس کے مطابق عمران علی 886 ارب ڈالر کے ساتھ دنیا کا امیر ترین آدمی ہے، دوسرے نمبر پر بل گیٹس ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت محض 86 ارب ڈالر ہے۔ ظاہر ہے کہ اتنی زیادہ دولت حلال ذرائع سے کمانی تو ممکن نہیں ہے۔ مجرم لازماً ایک بہت بڑی مافیا کا سربراہ ہے اگرچہ بلاوجہ کی مین میخ نکالنے والے یہ اعتراض جڑ دیں گے کہ یہ فہرست فوٹو شاپ کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ ہم اس اعتراض برائے اعتراض کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔ ہم جانتے ہیں کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف دنیا کے امیر ترین آدمی ہیں تو اس تیسرے پاکستانی کو بھی دنیا کا امیر ترین آدمی ماننے میں کیا قباحت ہے؟

بعض ناقدین یہ سوال اٹھائیں گے کہ اتنی دولت کے باوجود یہ شخص ایک قصبے کے لوئر مڈل کلاس محلے میں ایک بوسیدہ سے چھوٹے گھر میں کیوں رہتا تھا؟ وہ کیوں نقابت کرتا تھا اور اس سے پیسے کمانے کی کوشش کیا کرتا تھا؟ کوئی بھی ذی شعور شخص اس پر غور کرے تو معاملے کو بہ آسانی سمجھ سکتا ہے۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر ایک ذی شعور شخص زندگی میں کبھی کراچی گیا ہو یا اس نے مشتاق احمد یوسفی کی کتاب خاکم بدہن پڑھی ہو، تو اسے معلوم ہو گا کہ غریبانہ طرز رہائش رکھنے، بوسیدہ لباس پہننے اور ہونڈا ففٹی پر گھومنے والے ارب پتی میمن سیٹھ کراچی کی ہر گلی میں دکھائی دیتے ہیں۔ یا چلیں آپ اگر کبھی کراچی نہیں گئے یا یوسفی کو نہیں پڑھا تو آپ نے اپنے ارد گرد ایسے بہت زیادہ راشی افسران دیکھے ہوں گے جو مہینے کے لاکھوں کروڑوں روپے رشوت میں لیتے ہیں لیکن طرز رہائش بہت غریبانہ رکھتے ہیں۔ ایسا وہ ٹیکس والوں کو دھوکہ دینے کے لئے کرتے ہیں تاکہ پکڑے نہ جائیں۔

مافیا والے عیار مجرم بھی غریبانہ طرز رہائش رکھتے ہیں تاکہ کسی کو ان کا اندازِ زندگی دیکھ کر یہ شبہ نہ ہو سکے کہ وہ کسی نامعلوم ذریعے سے اربوں روپے کما رہے ہیں۔ لیکن مافیا کا یہ ڈان ایک ایسی غلطی کر گیا جسے دیکھ کر اس کی بے پناہ دولت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ آپ نے اگر عمران علی کا کارڈ دیکھا ہو تو اس پر کسی مالی منفعت کے بغیر فی سبیل اللہ نقابت کرنے کا کہا گیا ہے۔ یعنی اس شخص کے پاس اتنا زیادہ پیسہ موجود تھا کہ اسے چند ہزار روپوں کی مزدوری کی ضرورت نہیں تھی۔

ملزم کے بے اندازہ دولت کا مالک ہونے کی تصدیق اس کے اپنے اعترافی بیان سے بھی ہوتی ہے۔ اس نے خود بتایا ہے کہ اس پر جنات کا سایہ ہے۔ اگر آپ نے مشہور داستان الف لیلہ پڑھی ہو تو آپ یہ جانتے ہوں گے کہ کس طرح بظاہر ایک نکما شخص الہ دین جنات کی مدد سے دنیا کا امیر ترین آدمی بن گیا تھا۔ کیا یہ بات عمران علی کے معاملے میں بھِی درست نہیں ہو گی؟ پھر ڈاکٹر شاہد مسعود پر کیسے اعتراض کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے عمران علی کے بینک اکاونٹ اور اربوں روپے کی آمدنی کے متعلق غلط بیانی کی ہے؟ کسی پر جن چڑھا ہو تو وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ اگلے چند دن میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی مدد سے پاکستانی تحقیقاتی ادارے ملزم عمران علی کے ملک میں اور ملک میں باہر ہزاروں بینک اکاونٹس کی موجودگی کا پتہ چلا لیں گے اور ان کے ذریعے مسلم لیگ ن کی حکومت میں شامل کسی بھی وفاقی وزیر کو پکڑ کر حکومت برطرف کر دیں گے تاکہ مجرموں کو قرار واقعی سزا ملے۔ ڈاکٹر صاحب کے پاس ثبوت موجود ہیں۔ اسی لئے وہ نہایت اعتماد سے یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کا دعوی غلط نکلے تو انہیں پھانسی دے دی جائے۔ بھلا کون سا صحیح الدماغ شخص غلط بیانی کر کے یوں اپنی موٹی گردن پھانسی کے پھندے میں پھنساتا ہے؟ ایسا تو کوئی مخبوط الحواس دیوانہ ہی کرے گا۔


ڈارک ویب کی خوفناک تنظیم اور ڈاکٹر شاہد مسعود کی دلیری
ایلومیناٹی۔ خوفناک سازشی باطنی تنظیم کی کہانی
ایلومیناٹی کے دس نشان
ملحد یہودی تنظیم ایلومیناٹی کی مسلم دشمنی اور دیگر سازشیں – ۱
ملحد یہودی تنظیم ایلومیناٹی کی مسلم دشمنی اور دیگر سازشیں – ۲
ایلومیناٹی۔ خوفناک سازشی باطنی تنظیم کی کہانی
پاکستان کے خلاف ایلومیناٹی کی بھیانک عالمی سازش کا انکشاف
پرویز ہود بھائی کی یونیورسٹی میں روحانی تعلیم کی بے جا مخالفت

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar