ڈاکٹر شاہد مسعود کو دعوؤں کا ثبوت دینے کے لئے رات 8 بجے تک کی مہلت


سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو اپنے دعوؤں کا ثبوت پیش کرنے کیلئے رات 8 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے ان کے الزامات پر نئی جے آئی ٹی بھی بنا دی ہے۔

عدالتی حکم پر ازخودنوٹس سے پہلے اور بعد میں کیے گئے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام کی فوٹیج چلائی گئی۔ چیف جسٹس نے اینکر کو کہا کہ جو کچھ آپ نے کہا، اسے ثابت بھی کرنا ہے۔ رات کو آپ کا پروگرام دیکھا تو فوری نوٹس لیا تاکہ اتنے الزامات کے بعد ملزم کو قتل نہ کر دیا جائے، اپنے دعوؤں کے ثبوت پیش کریں۔ تاہم ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب کیس کی تفتیش پر بات کرنی شروع کردی۔ انہوں نے کہا کہ آپ جے آئی ٹی سے پوچھیں کہ ملزم نے بچی کو کہاں رکھا، قصور سے پورنو گرافی کی تین سو ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں، بچی پر تشدد کیا گیا اور اجتماعی زیادتی کی گئی مگر ایک ہی ملزم کو شامل کیا گیا، یہ اس گینگ کو بچانا چاہتے ہیں جس کو انہوں نے پالا ہے، اگر میری بات پہ یقین نہیں تو میں چلا جاتا ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے غیر متعلقہ باتیں کرنے پر اینکر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ مفروضوں پر بات کر رہے ہیں، یہ تفتیش اور پراسیکیوشن کا معاملہ ہے، آپ نے جن اکاؤنٹس کی بات کی ان کا کوئی وجود نہیں، آپ شہادت پر اعتراض کر رہے ہیں، اپنے الزامات پر رہیں اور اپنے موقف کی حد تک بات کریں اور ایسی بات مت کریں جس سے تفتیش پر اثر پڑے، آپ کو اندازہ نہیں کہ آپ کے اتنے الزامات تفتیش کا رخ تبدیل کر سکتے ہیں، ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے، اب ہم اپنی جے آئی ٹی بنا رہے ہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی بنی لیکن آپ اس کے سامنے پیش نہ ہوئے، جو آپ نے بتایا آپ اسے ثابت نہ کر سکے، اب آپ نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔

شاہد مسعود نے کہا کہ مجھے بات کرنے نہیں دیں گے تو میں چلا جاتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہیں چلے گا۔ ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے۔ شاہد مسعود نے کہا کہ میں راؤ انوار کی طرح نجی طیارے پر فرار ہو جاؤں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھاگنے کی کوشش کی تو آپ کا نام ای سی ایل ڈالنے کا حکم دے دیں گے، اگر الزام ثابت ہوا تو آپ کو بہترین صحافی کا اعزاز ملے گا، الزام ثابت نہ کیا تو آپ کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، کیس کی تحقیقات کرنا آپ کا کام نہیں ، تفتیشی ٹیم کا کام ہے۔

شاہد مسعود نے کہا کہ مجھے کچھ وقت چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رات 8 بجے تک کیس کی سماعت جاری ہے آپ تب تک ثبوت پیش کردیں۔

واضح رہے کہ اینکرشاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے جب کہ ملزم کے پیچھے کسی بڑی شخصیت یا رکن اسمبلی کا ہاتھ ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے اینکرکے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم عمران کا کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).