مردان کی چار سالہ اسما کا قتل کیس، قریبی عزیز گرفتار، ڈی این اے میچ


پشاور: خیبرپختونخوا پولیس نے مردان میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 4 سالہ اسما کے قاتل کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا جب کہ ملزم مقتولہ کا قریبی رشتہ دار ہے۔

انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس صلاح الدین محسود اور آر پی او مردان ڈاکٹر میاں سعید نے مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 4 سالہ اسما کے قتل سے متعلق پریس بریفنگ دی۔
آئی جی صلاح الدین محسود نے دعویٰ کیا کہ مشکلات کے باوجود 4 سالہ اسما قتل کیس 25 روز میں حل کرلیا گیا ہے جب کہ دو ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ اسما کا کیس بالکل بلائنڈ کیس تھا، 16 کنال گنے کے کھیت میں کرائم سین واقع تھا اور کھیت میں گنے کے ایک پتے پر خون کے قطرے سے کیس ٹریس ہوا، ڈی این اے رپورٹ میں میل ڈی این اے ریپ کے لحاظ سے منفی تھا۔

صلاح الدین محسود نے کہا کہ اسما قتل کیس کی سی سی ٹی وی ویڈیو تھی، نہ کوئی گواہ اور نہ کسی پر شک تھا تاہم پولیس افسران نے پہلے دن سے بہت محنت کی۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ اسما کے والدین نے پولیس پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اسما جیسے کیسز میں پولیس کو معاشرے کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔

کیس کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے آر پی او مردان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم محمد نبی نے بچی کا گلہ دبایا جو مقتولہ کا قریبی رشتہ دار ہے۔
انہوں بتایا کہ 15 جنوری کو دوپہر 3 بجے ملزم نے بچی کو دیکھا اور کھیتوں سے گنے لانے کا کہا، دو مرتبہ بچی کھیتوں میں گئی اور تیسری مرتبہ گئی تو ملزم بھی اس کے پیچھے گیا۔

آر پی او نے مزید بتایا کہ ملزم نے ننھی بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا اور فرار ہوگیا، بچی کی گردن پر انگلیوں کے نشان تھے جب کہ ایک ملزم 15 سال کا لڑکا ہے جو ریسٹورینٹ پر کام کرتا ہے۔

آر پی او نے بتایا کہ جو سیمپل ڈی این اے کے لئے لیے گئے وہی میچنگ کیلیے بھجوائےگئے، مختلف ٹیکنیکل اور سائنسی ٹیمیں کیس پر کام کرتی رہیں اور گزشتہ روز ڈی این اے کے 2 سیمپل میچ ہونےکی رپورٹ ہمیں دی گئی جس کے بعد ملزم کو گرفتار کیا۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ کوہاٹ میں عاصمہ رانی قتل کیس میں بھی لڑکی کے اہلخانہ نے ہم پر اعتماد کیا، عاصمہ کے کیس میں 2 ملزمان گرفتار ہیں جب کہ آلہ قتل اور جس گاڑی سے ملزم اسلام آباد گیا وہ بھی برآمد کرلی ہے۔

صلاح الدین محسود نے کہا کہ پوری دنیا میں تفتیش مکمل ہونے کے بعد کیس کی تفصیل بتائی جاتی ہے، حساس مقدمات میں پولیس تیز کام کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اسما کے کیس میں بھی گوجر گڑھی کے عمائدین پر مشتمل کمیٹی بنائی تاکہ شفاف تحقیقات کی جاسکے۔
صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس ایک صوبے کی نہیں بلکہ پورے ملک کی پولیس ہے جو دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے۔

اسماء قتل کیس

یاد رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار کی 4 سالہ بچی اسماء کی لاش 15 جنوری کو گھر کے قریب کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی، جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق ہوئی کہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بچی کے قتل کا ازخود نوٹس لیا۔
26 جنوری کو ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے بھی تصدیق کی تھی کہ ڈی این اے کے ذریعے اسماء سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

بچی کے قتل کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے 145 افراد کے ڈی این اے کے نمونے پنجاب فرانزک لیب بھیجے جس کی رپورٹ گزشتہ روز خیبرپختونخوا پولیس کے حوالے کی گئی جس کے فوری بعد پولیس نے مقتول اسما کے تین رشتہ داروں کو حراست میں لے لیا تھا۔
بشکریہ جیو نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).