باتیں عاصمہ جہانگیر کی


 

جب ہم نے وکالت کا آغاز کیا ، تب عاصمہ جہانگیر کی شہرت پھیل چکی تھی ، اسی زمانے میں سنا کہ عاصمہ کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکا رڈ میں سب سے کم عمر خاتون وکیل کی حیثیت سے شامل ہو چکا ہے۔ عاصمہ اپنے مخصوص طرزِ تخاطب اور دلیرانہ فیصلوں اور لبرل نظریات کی وجہ سے دائیں اور بائیں نظریات کے حامل لوگوں میں یکساں مقبولیت اختیار کر چکی تھیں۔ ایسی بہادر دبنگ خاتون کی وہ اپنی مثال آپ تھیں۔

وکالت کو شاہوں کا پیشہ کہا جا تا ہے ، اور وہ واقعی انہوں نے ایک ملکہ کی طرح زندگی گزاری ، کتنے دلوں کو تسخیر کیا اور کتنی آمرانہ قوتوں کو لگام دی ، اپنے نظریات پر اڑی رہنے والی، جب بات کہنے پر بات ٹھہر تی تو شانے پر دھرے سر کی پروا نہ کرتے ہوئے وہ جلالِ تکلم ہوتا کہ کسی کی مجال نہ ہو تی کہ بجا بھی کہے۔

عاصمہ جہانگیر، جن کے لیے ہر خطاب ، اور ہر لقب چھوٹا محسوس ہو تا ہے ، وہ عورتوں کے لیے ہی نہیں مردوں کے لیے بھی راہَ حیات متعین کر گئیں ، انہوں نے بتا دیا کہ زندگی میں کیسے دلیرانہ مقابلہ کیا جا تا ہے ۔ ان کی زندگی میں ڈر ،خوف ، حیا شرم جیسے الفاظ بے معنی تھے، کاٹ دو، مار دو، اٹھا لو، غائب کر دو، سبق دے دو۔ جس معاشرے میں غلام ایسے اشاروں کے منتظر رہتے ہوں وہاں انہوں نے ہمیشہ دل کی سنی اور دل کی کہی اور آج بھی انہوں نے دل کی سنی اور وہی کیا جو دل نے کہا ہے۔ پر ایسی بھی کیا اطاعت کہ دھڑکنوں پر پابندی لگا دی، سانسوں کو روک دیا. عاصمہ جی ہمیں آپ کی یہ دل داری بالکل نہیں بھائی ۔

ان کے حساس و نازک دل کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ آج وہ اس کا ایک وار نہ سہ پائیں۔ عاصمہ جی ابھی تو انسانیت کے کئی کام ادھورے پڑے تھے۔ ابھی تو آپ کے وہ کیس بھی فائل نہ ہو ئے تھے جن میں کسی بڑھیا کی داد رسی کی درخواست تو کسی جوان کی باز یابی کی استدعا، کسی جج کی ملزم کی طرفداری کی شکایت تھی تو کسی کیس میں آپ نے کسی حکومتی ادارے کی بے ضا بطگی کو بے نقاب کر کے اس کے خلاف ایکشن لینے کی عرضی ڈالی تھی۔ ریگ عمر پر کچھ دیر اور قدم جما لیتیں تو یہ سارے کام بھی نبٹ جاتے۔

آج رخصت ہے تمنا کی مگر یہ مرا دل

ایسے خاموش ہے جیسے کبھی دھڑکا ہی نہ ہو

ان کی موت پر ان کے مخالف ان کے جنازے اور آخرت کے بارے میں باتیں کر کے اپنے تئیں ان کے مداحوں کو اذیت دینے کی کوشش کر رہے ہیں ، لیکن جیسا جس کا تصورِ موت ہوتا ہے ویسی ہی اس کی زندگی ہوتی ہے ۔ اور واقعی ان کی زندگی کی طرح ان کی موت بھی دبنگ ہے۔ انہوں نے مخالف قوتوں کو للکار کے ایسا پریشان نہ کیا ہو گا جیسا آج وہ اپنے چاہنے والوں کو سراسیمہ چھوڑ گئی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).