عاصمہ جہانگیر سے ایک ملاقات
عاصمہ سے بالمشافہ صرف ایک دفعہ ملاقات ہوئی۔ 2013 کے اوائل کی بات ہے۔ لینہ حاشر کے ساتھ استنبول سے واپسی کا سفر کرنا تھا۔ فلائٹ میں وقت تھا تو ہم ائیرپورٹ پر ونڈو شاپنگ کرتے پھر ہے تھے۔ چلتے چلتے سامنے سےعاصمہ جہانگیر آتی دکھائی دیں۔ چوں کہ بہت کم پاکستانیوں کو دیکھ کر اتنی خوشی ہوتی ہے اس لئے ہم لپک کر ان کے پاس پہنچ گئے۔ ان کے جوش و جذبے اور ہہادری کی تعریفیں کیں اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بدلے رویے پر تعزیت فرمائی۔ جس پر اپنی مخصوص مسکراہٹ سے انھوں نے کہا ”بس کیا کریں“۔
جہاز میں چڑھتے علم ہوا کہ وہ بھی اسی فلائٹ سے وطن کی طرف روانہ تھیں۔ تقریباً تمام سفر خیریت سے گزر گیا۔ اسلام آباد ائیرپورٹ پر لینڈنگ سے کوئی 10۔ 12 منٹ پہلے جہاز نے یک دم جھٹکا کھایا اور کئی سو فیٹ نیچے چلا گیا۔ کسی نے کہا باہر موسم سخت خراب ہے اور جہاز ایئر پاکٹ میں چلا گیا تھا۔ ایسا ایک دفعہ نہیں 2۔ 3 دفعہ ہوا۔ جہاز میں کلام طیبہ گونجنے لگا اور خوف کی فضا طاری ہو گئی۔ آخر کار پائلٹ نےاعلان کیا کہ خراب موسم کی وجہ سے لینڈنگ ممکن نہیں اور جہاز کا رخ لاہور کی طرف موڑا جا رہا ہے۔ 30 منٹ بعد لاہور ایئر پورٹ پر خیریت سے لینڈنگ ہوئی تو لوگوں کی جان میں جان آئی۔
پائلٹ نےاعلان کیا کہ چونکہ جہاز کو دوبارہ اڑنے کی اجازت ملنے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں اس لئے جو لوگ لاہور ائیرپورٹ پر اتر کر اسلام آباد خود سے جانا چاہیں وہ اتر سکتے ہیں۔ فلائٹ کا خوف کچھ ایسا چھایا تھا کے کافی لوگوں نے براے بس اسلام آباد جانے کا فیصلہ کیا۔ آھستہ آھستہ لوگ اترنے لگے۔ جہاز کے پاس کھڑی ایک بس میں ان کو بیٹھا دیا گیا۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد ہم نے بھی فیصلہ کیا کہ بس سے جانا بہتر ہے۔ ہم نے اپنا دستی سامان لے کر اترنے کی کوشش کی تو ایف آئی اے کو راستہ روکے پایا۔ معلوم ہوا کہ جہاز میں ترکی سے ڈیپورٹ کیے جانے والے کچھ افراد بھی موجود تھے جن کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر اترتے ہی گرفتار کیا جانا تھا۔ ان کی موجودگی کی وجہ سے باقی لوگوں سے بھی اترنے کی اجازت واپس لے لی گئی۔
بس میں سوار لوگوں کو بھی بتا دیا گیا کہ وہ اب جہاز سے اسلام آباد جا کر ہی اتر سکتے ہیں۔ مسافروں کے کچھ ماڑا ماٹھا احتجاج کیا، اپنے مجرم نہ ہونے کے ثبوت لہرائے اور اپنے حقوق کی طلبی پر بحث کی۔ لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا آھستہ آھستہ تمام لوگ واپس آ گئے۔ نہیں آئیں تو عاصمہ جہانگیر نہیں آئیں۔
معلوم ہوا کہ عاصمہ جی نے صاف انکار کر دیا کہ وہ اس جہاز میں دوبارہ نہیں بیٹھیں گی اور بس سے ہی اسلام آباد جائیں گی۔ ایئر ہوسٹسس، پائلٹ، اور جہاز میں موجود کافی لوگوں نے ان سے ”مذاکرات“ کی ناکام کوشش کی لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہویں۔ بس بھی کھڑی رہی اور جہاز بھی۔ آخر کارعاصمہ جی کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔ کچھ گھنٹے بعد ہمارا جہاز بھی اڑ گیا اور خیریت سے اسلام آباد لینڈ کر گیا۔ جیسے وسعت اللہ خان نے کہا کہ عاصمہ اپنی شرائط پر زندہ رہی اور وہ بھی ڈٹ کے تو یہ چھوٹا سا واقعہ اس کی بس چھوٹی سی مثال ہے۔
آج دل بڑا دکھی ہے۔ اس ملک میں کتنے کم لوگ ہیں جو اپنے اصولوں پر ساری عمر ڈٹے رہے۔ دوستی، رشتے داری، ڈر، خوف، لالچ، دولت، سب پیچھے چھوڑ دیا۔ اگر رہے تو بس ان کے اصول، ان کی جرات۔ سوچتی ہوں اس ملک میں، اس جنگل کے قانون کے ملک میں آج انصاف یتیم ہو گیا۔
اب کون بارہ سال کے بچے کا وکیل بنے گا جس کو ریاست توہین ریاست کے مقدمے میں لٹکانا چاہتی ہے۔ اب کون اس بچی کا والی وارث بنے گا جو ریپ بھی ہوتی ہے اور پھر زنا کے جرم میں سزا بھی کاٹتی ہے۔ اب کون ڈٹ کر کھڑا ہو گا لوگوں کو غائب کرنے والے اداروں کے سامنے، ماورائے عدالت قتل کرنے والے پولیس والوں کے سامنے، اپنے فائدے کے لیے مذہب بیچنے والے مولویوں کے سامنے، اپنی شہرت کے لئے بظاہر عجیب فیصلے کرنے والے ججوں کے سامنے؟ ہے کوئی دوسرا؟ ہے کوئی؟
- دوپٹہ لینے کے دس فائدے - 01/12/2021
- مطالعہ پاکستان کی آخری کتاب۔ سچ کیا جھوٹ کیا - 01/09/2021
- تیرہ سال کی بچیوں کا سچا اور پکا فیصلہ - 26/03/2019
- عاصمہ جہانگیر کی زندگی، مقاصد اور کام پر ایک نظر
- دعا کی طالب عاصمہ جہانگیر کے جنازے کا آنکھوں دیکھا حال
- میں نے عاصمہ آپا کو کیسا پایا؟ (2)
- سو شیر جوانوں پہ بھاری ایک نہتی لڑکی
- آؤ عاصمہ جہانگیر بنیں
- عاصمہ: تمہارا سفر جاری رہے گا
- میں نے عاصمہ آپا کو کیسا پایا؟ (1)
- عاصمہ جہانگیر کے بارے میں لکھی چند سطور ….
- عاصمہ جہانگیر کے بارے میں شورش کاشمیری کی نظم
- حق دلوانے والے امر ہوتے ہیں
- نفرتوں کی امین قوم
- عاصمہ جہانگیر جنت میں رہ کر بھی انصاف کی پکار بنی رہیں گی
- تم نے کس کو کھو دیا لوگو !
- عاصمہ جہانگیر سے ایک ملاقات
- انسانی حقوق کی ملکہ اور قومی خجالت کے نشان
- عاصمہ جہانگیر نشانے پر کیوں؟
- اے خدا وند! تو ’عاصمہ جہانگیر‘ کو مصلوب کر دے
- عاصمہ جہانگیر، ایک عظیم انسان دوست اور محب وطن عورت
- کون کتنا مسلمان ہے، یہ پوچھنے کا حق کسی کو نہیں: عاصمہ جہانگیر
- عاصمہ جہانگیر۔۔۔ ایک بہادر بیٹی اور قابل فخر ماں
- عاصمہ جہانگیر: آج کی کالی بھیڑ۔۔۔ 2050ء کی ہیرو!
- مریم نواز اکیلی خاتون نہیں ہیں
- بیٹے بیٹی میں فرق نہ کریں: عاصمہ جہانگیر
- عاصمہ جہانگیر ہمیں راستے میں چھوڑ گئیں
- عاصمہ جہانگیر اور اس کے قبیلے کے لیے ایک نظم
- عاصمہ کا جرم ظلم کی مخالفت کرنا تھا
- ’پاکستان کے لیے دکھی دن ہے، اس نے بہادر اور بلند آواز عاصمہ جہانگیر کو کھو دیا‘
- عاصمہ جہانگیر کا انتقال اور سوشل میڈیا
- مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی عاصمہ جہانگیر سے محبت کرتے تھے: حامد میر
- عاصمہ جہانگیر: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
- پاکستان کے مظلوموں کی وکیل نہیں رہی
- زندہ رہی اور ڈٹ کے زندہ رہی
- عاصمہ جہانگیر نے آخری تقریر پشتون لانگ مارچ میں کی – وڈیو
- عاصمہ جہانگیر: سچ کی آواز ہم سے روٹھ گئی
- عاصمہ جہانگیر: ’ہم ان کی زندگی کو سیلیبریٹ کریں گے‘
- ’عاصمہ جہانگیر کی روشن خیالی کی میراث کو ہم نے آخری سانس تک نبھانا ہے‘
- عاصمہ جہانگیر: اس خواب کو موت نہیں آ سکتی
- وہ جس نے ہمیں مردانگی کے حقیقی مفہوم سے روشناس کرایا
- عاصمہ جہانگیر کے نام
- محکومی کی نفسیات اور عاصمہ جہانگیر
- کاش عاصمہ جہانگیر اپنی صحت کا خیال رکھتیں
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).