نواز شریف پر جامعۂ نعیمیہ میں جوتا پھینک دیا گیا
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف پر اتوار کو لاہور میں جامعۂ نعیمیہ کے دورے کے دوران ایک شخص نے جوتا پھینک دیا جو ان کے کندھے اور سر پر لگا۔ اس واقعے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل سنیچر کی رات سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے کنونشن کے دوران پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف کے منھ پر پر ایک شخص نے سیاہی پھینک دی تھی۔
نواز شریف جامعۂ نعیمیہ کے بانی مفتی حسین نعیمی کی برسی کے موقعے پر خطاب کرنے مدرسے پہنچے تھے۔ جونھی وہ سٹیج پر پہنچے، ایک شخص نے نزدیک سے ان پر جوتا پھینک دیا۔
ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں جوتا پھینکنے والے شخص کو جوتا پھینکنے کے بعد سٹیج کے بالکل سامنے آ کر دونوں ہاتھ فاتحانہ انداز میں بلند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
نواز شریف نے اس واقعے کے بعد اپنا خطاب مختصر کر دیا۔ منتظمین نے جوتا پھینکنے والے شخص کو حراست میں لے لیا۔
ان واقعات کی بڑے پیمانے پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور مبصرین نے انھیں معاشرے کی بڑھتی ہوئی عدم برداشت سے تعبیر کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال پر جوتا پھینکا گیا تھا جب کہ اس ماہ کے اوائل میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پر بھی جوتا مارا گیا تھا۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے فیصل آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی کارکن اس واقعے میں ملوث نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: ‘یہ کوئی طریقہ نہیں ہے اور تحریکِ انصاف اس کی مذمت کرتی ہے۔’
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ٹوئٹر پر ایک پیغام کے ذریعے انھوں نے کہا کہ یہ رجحان پاکستانی رہنماؤں کے احترام اور تحفظ کے لیے خطرناک ہے۔
Political difference aside shoe throwing on Ex PM Nawaz sharif and Black Ink on Kh Asif is highly condemnable &it can not be accepted at all.
I demand from PM &CM Punjab for legal action and exemplary punishment.Our Islam does not allow any such public humiliation for any one. https://t.co/mgHWmzkVpu— Senator Rehman Malik former Interior Minister Pak (@SenRehmanMalik) March 11, 2018
پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک نے ٹوئٹر پر کہا: ‘سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر سابق وزیرِ اعظم پر جوتا پھینکنے اور خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنا انتہائی قابلِ مذمت ہیں اور انھیں کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ میں وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ سے قانونی کارروائی اور مثالی سزا کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اسلام اس طرح سے کسی کی سرِ عام تذلیل کی اجازت نہیں دیتا۔‘
پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما اعتزاز احسن نے بھی اس واقعے کی ٹوئٹر کے ذریعے مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’بطور قوم ہمارے اندر سے تمام اخلاقیات اور برداشت ختم ہو گئی ہیں۔‘
I strongly condemn the shoe hurling on NawazSharif. Whatever He did with this country, He'll has to give answer in front of Allah but this is the wrong way!
We as a nation have lost all the morality and tolerance.#NawazSharif pic.twitter.com/zLtLiugbL4— Faizan Ali (@faizan__says) March 11, 2018
صحافی محمد مالک نے ٹوئٹر پر لکھا: ’کل خواجہ آصف پر سیاہی، آج نواز شریف پر جوتا۔ ہولناک، شرمناک، ناقابلِ معافی۔ یہ پاگل پن بند ہونا چاہیے۔‘
Yesterday Ink on Kh Asif, today shoe at Nawaz Sharif…horrible, disgusting, unforgivable. This madness must stop. Must stop at once
— Mohammad Malick (@MalickViews) March 11, 2018
کسی رہنما پر جوتا پھینکنے کا سب سے مشہور واقعہ سنہ 2008 میں پیش آیا تھا جب ایک مصری صحافی منتظر الزیدی نے بغداد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس وقت کے امریکی صدر جارج بش پر دونوں جوتے پھینکے تھے، تاہم صدر بش نے پھرتی سے جھکائی دے کر دونوں وار خالی جانے دیے تھے۔
صدر بش نے بعد میں مذاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جوتے کا نمبر دس تھا۔
- خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘ - 24/04/2024
- ’مغوی‘ سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، لوئر دیر سے تعلق رکھنے والا مبینہ ’اغوا کار‘ بھی زیرِ حراست: اسلام آباد پولیس - 24/04/2024
- جنوبی کوریا کے ’پہلے اور سب سے بڑے‘ سیکس فیسٹیول کی منسوخی: ’یہ میلہ خواتین کے لیے نہیں کیونکہ ٹکٹ خریدنے والے زیادہ تر مرد ہیں‘ - 24/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).