حکمرانوں کی فرعونیت کا خاتمہ ہونے کو ہے


ہر پڑھا لکھا شخص حکمرانوں کی فرعونیت کے مظاہرے سے ناخوش و بیزار ہے۔ سڑک پر جا رہے ہوں تو اچانک ساری ٹریفک روک دی جاتی ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ شاہی خانوادے کا کوئی چھٹ بھیا ادھر سے گزرنے والا ہے جس کی وجہ سے پورا شہر جامد کر دیا گیا ہے۔ دس پندرہ منٹ کے بعد آپ دیکھتے ہیں کہ دس پندرہ بیس مہنگی مہنگی گاڑیاں دندناتی ہوئی زن سے آپ کے سامنے سے گزر جاتی ہیں۔ ہر ایک کی قیمت کروڑوں میں ہے۔ درجنوں پولیس اہلکار ان پر سوار ہیں۔ آپ کا خون یہ سوچ کر کھول اٹھتا ہے کہ اس سب شاہانہ کر و فر کی قیمت آپ کی گردن پر پیر رکھ کر نکلوائے گئے ٹیکس سے ادا کی جاتی ہے۔

پروٹوکول کے راستے کے ہر چوک پر مجبور و بے کس عوام کا جم غفیر جمع ہو جاتا ہے۔ کسی گاڑی میں کوئی مریض تڑپ رہا ہے مگر وہ ہسپتال نہیں جا سکتا۔ کسی میں دفتر میں کام کرنے والا اہلکار ہے جو فرعون صفت حکمرانوں کے اس تکبر کی قیمت لیٹ پہنچنے پر اپنی بے عزتی کروا کر چکائے گا۔ کسی میں کوئی تاجر ہے جس کا کاروبار بھاڑ میں جا رہا ہے۔ کسی میں ننھے منے معصوم بچے ہیں جو سکول سے واپسی پر گرم دوپہر میں اس چوک میں کھڑے گرم چنوں کی طرح اپنی وین کے آہنی بھاڑ میں بھن رہے ہوتے ہیں۔ مگر شکر ہے کہ یہ تاریک دور ختم ہونے کو ہے۔ یہ فرعونیت اپنے انجام کو پہنچتی دکھائی دے رہی ہے۔

اب اگلے الیکشن میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ اس کے بعد یہ فرعون ختم ہو جائیں گے۔ انقلاب کی ایک لہر آئے گی جو تمام کرپٹ افراد کو بہا کر لے جائے گی۔ پاکستان سے کرپشن کا سو فیصد خاتمہ ہو جائے گا۔ ہر عوامی نمائندہ آپ کے گھر آ کر پوچھا کرے گا کہ کوئی خدمت ہے جو وہ کر سکتا ہے۔ لیکن سب سے بڑھ کر یہ پروٹوکول کی لعنت ختم ہو جائے گی۔

پروٹوکول کے لئے بہانہ یہ بنایا جاتا ہے کہ دہشت گردی سے جان کو خطرہ ہے۔ دو یا چار گاڑیوں کی بجائے چالیس گاڑیاں آگے پیچھے لگانے سے جان کیسے بچ سکتی ہے؟ یہ جو ہر ایک ننھے منے فرعون کو پولیس کی ایک پروٹوکول گاڑی دی ہوئی ہے وہ قاتلانہ حملے سے کیسے بچا سکتی ہے؟ یہ صرف تکبر کے مظاہر ہیں۔

جب تین چار ماہ بعد ہماری انقلابی حکومت آئے گی تو وہ شمالی کوریا کے عظیم اساطیری انقلابی حکمران جناب کم جونگ ان کے نقش قدم پر چلے گی۔ کم جونگ ان ان حکمرانوں سے ہے جس سے سی آئی اے، موساد اور این ڈی ایس کسی بھی قیمت پر جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ یہ کم جون ان ہی ہیں جو تن تنہا سرمایہ دار ممالک کو لرزہ براندام کیے ہوئے ہیں۔ ان کے میزائیل چاند تک مار کر سکتے ہیں۔ ان کے پاس ایٹم بم بھی ہے۔ سی آئی اے، موساد اور این ڈی ایس یہ سوچتے ہیں کہ کم جونگ ان کو راستے سے ہٹا دیا جائے تو دنیا بھر میں ان کا راستہ روکنے والا کوئی نہیں ہو گا۔

اب ایسا خطروں میں گھرا ہوا شخص کیسے پروٹوکول میں سفر کرتا ہے؟ یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ اس بہادر لیڈر کے موٹر کیڈ میں صرف اس کی اپنی گاڑی ہوتی ہے۔ حفاظت کے لئے گاڑی کے ارد گرد ڈیڑھ دو درجن کمانڈو تعینات ہوتے ہیں۔ مگر کم جون ان ایک عیاش فرعون نہیں ہیں۔ وہ قوم کا قیمتی پیسہ اپنے پروٹوکول کی گاڑیوں اور ان کے پیٹرول پر ضائع نہیں کرتے ہیں۔ وہ ایک باضمیر شخص ہیں۔ اس لئے یہ کمانڈو کسی سواری کا سہارا نہیں لیتے اور کم جون ان کی حفاظت کے لئے ان کی گاڑی کے ساتھ ساتھ دوڑتے رہتے ہیں۔ یہ کمانڈو اس جسمانی مشقت کے باعث ٹاپ فزیکل کنڈیشن میں بھی رہتے ہیں۔

ہماری انقلابی اور صاف ستھری حکومت آئے گی تو وہ بھی پروٹوکول کے لمبے چوڑے قافلوں کی بجائے ایسے ہی حفاظت کا بندوبست کیا کرے گی۔ جلد ہی یہ منظر ہماری آنکھوں کے سامنے ہو گا کہ ہم سگنل پر کھڑے ہوں گے اور سامنے سے انقلابی حکمران کی کالی گاڑی گزرے گی جس کے ساتھ ساتھ درجن بھر کمانڈو دوڑ رہے ہوں گے۔ جیسا کہ آپ کم جونگ ان کی اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar