اسد محمد خاں سے چند باتیں


سوال: انوکھا لاڈلا۔ اس کے پیچھے کیا وارداتِ قلبی تھی۔ بندش تو وہ بہت پرانی تھی؟

اسد محمد خاں: انوکھا لاڈلا میں، میں نے جو اس کی آٹھویں قسط ہے، ٹکڑوں میں کہی گئی کہانی کی، میں لکھتا ہوں۔ اس میں سب ہوتے ہیں خط بھی ہیں، اور کہانی بھی ہے، گیت بھی ہیں اور تراجم بھی ہیں۔ تو اس میں میں نے یہ لکھا ہے کہ عاشق علی خان کا کہ عاشق علی خان کی کمپوزیشن تھی، خیال گائیکی کے گانے والے بڑے استاد آدمی تھے وہ۔ انتقال کر گئے بڑے بے مثال آدمی تھے۔ تو ان کی فرمائش تھی کہ دربار ی آ پ لکھیں گے اور ریجنل لائن جو ہے اسے ایسے ہی رہنے دیں گے تبدیل نہیں کریں گے اس کو۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند، یہ اسی طرح رہے گا۔ اب دو ایک دن تو میں کہتا رہا علیم سے کہ بھائی استاد کہہ رہا ہے یہ۔ میری سمجھ میں تو یہ بات نہیں آرہی یہ تم کرو۔ بھئی میں تو اس پر تنقید شروع کروں گا کہ یہ کیا ہے۔ علیم بھی کہنے لگا ان سے کہ یہ میں کروں گا لیکن انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں۔ وہ ایک گائیک کے اندر کا فیصلہ تھا۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ کا فیصلہ بالکل ٹھیک ہے۔ تو وہ میرا گیت انورٹڈ کوماز میں تھا، جب چھپا تو بیاض میں بھی میں نے انورٹڈ کوماز میں دیا، تاکہ معلوم ہو کہ یہ میرا نہیں ہے۔

یہ سب سے پہلے گایا تھا بلقیس نے، واہ واہ کیا گایا تھا انہوں نے محنت سے۔ اور مجھے یاد ہے کہ بلقیس کو عاشق علی نے رلا رلا دیا تھا۔ باقاعدہ سنتے تھے اور کہتے تھے کہ دیکھ کل تونے اچھا گایا تھا۔ لیکن آج آئی ہے تو آج تو نے یہ چیز اس طرح کہی ہے، کیا تھکی ہوئی ہے یا لڑ کر آئی ہے کسی سے؟ تو وہ کہتی نہیں استاد ایسی کوئی بات نہیں۔ تو عاشق علی کہتے کہ تو ایسا کر کہ آج تو چھٹی کر۔ اور کل اس کو اس طرح سے کر کے بیٹھنا اور رات کو کچھ کم کھانا پینا تاکہ تجھے کچھ تھوڑی سی بھوک بھی ہو۔ اور بارہ بجے کے بعد یا کسی وقت اس کو اس اس طرح سے کہنا۔ ایک ڈیڑھ گھنٹے محنت کرنے کے بعد اس نے پھر وہ کیا۔ پھر اس کے بعد انہوں نے باقاعدہ اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا ہاں ہاں اب تو نے ٹھیک کیا ہے۔ چل بھائی ریکارڈنگ شروع کر۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس کے بعد ٹینا ثانی نے بھی گایا۔ وہ اچھی آرٹسٹ ہیں، انہوں نے بھی اچھا گایا حالانکہ ایک مصرع بھی انہوں نے بدل دیا۔ وہ کون سا مصرع تھا۔ پیاس بجھے کب ایک درشن میں، انہوں نے ’پیاس بجھے کب ایک درشن سے‘ کر دیا تھا۔

انہوں نے تو ایک مصرع بدلا۔ مہدی حسن نے تو پورا شعر ڈال دیا تھا فرازصاحب کی غزل میں۔ ٹینا اچھی پڑھی لکھی خاتون ہیں۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ ٹینا جب تم دوبارہ ریکارڈنگ کراؤ تو اس کو ٹھیک کر لینا۔ دل بولے رکھ لوں نینن میں، کیونکہ میں جو ہے وہ تو ایک طرح سے ردیف ہے اور اسی طرح چل رہا ہے۔ میں نے اس کو بتایا کہ درشن ایک پورا عمل ہے، درشن سے، صرف ایک دفعہ دیکھنے سے نہیں ہے یہ۔ ایک درشن میں، ایک درپن میں، اس کیفیت میں دل کچھ کہہ رہا ہے۔ یعنی کہ یہ ٹائم فیکٹر بگڑ گیا اس سے مصرعے کا۔ سمجھ گئی وہ اور کہا کہ میں سمجھ گئی ہوں۔ لیکن بہرحال ان کی ریکارڈنگ اسی طرح ہے تبدیل نہیں کی۔ اگر کبھی دوبارہ ریکارڈنگ ہوئی ہو تو کیا پتہ انہوں نے بدل دیا ہو۔ کیا پتہ ہے۔ یہ گرامو فون کمپنی والے جب ایک دفعہ ریکارڈنگ کر لیتے ہیں کیونکہ اس وقت گانے والا ایک پراسیس میں ہوتا ہے، اور اس وقت ریکارڈنگ میں کمپنی کا کافی پیسہ انویسٹ ہوتا ہے تووہ کہتے تو ہیں کہ ہا ں جی کر لیں گے لیکن کرتے نہیں ہیں ریکارڈ۔ ابھی تک تو مجھے یہی معلوم ہے۔
Jun 27, 2017

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain