نو عمر لڑکی کی دوگنی عمر کے آدمی سے جبری شادی کروانے پر ماں مجرم قرار


Birmingham Crown Court

PA
عدالت نے ماں کو دو مرتبہ جبری شادی کروانے کا مجرم قرار دیا

برطانیہ میں ایک خاتون کو اپنی 13 سال کی بیٹی کی پاکستان میں جبری شادی کروانے اور اس کے نتیجے میں حاملہ کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔

خاتون نے جس رشتہ دار سے اپنی بیٹی کی شادی کروانے کی کوشش کی وہ اس سے دوگنی عمر کا تھا۔

برطانیہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب مقدمہ ہے۔

خاتون نے 18 سالہ اس لڑکی کو دھوکے سے دوبارہ پاکستان لے جانے کی کوشش کی جہاں اس کی شادی اس سے 16 سال بڑے آدمی سے کروائی جارہی تھی۔

برسوں پہلے جب یہ لڑکی محض 13 برس کی تھی تو اس کا نکاح کر دیا گیا تھا جس کے بعد یہ حاملہ ہو گئی۔

برمنگھم کراؤن کورٹ نے اس خاتون کو دو مرتبہ جبری شادی کروانے کا مجرم قرار دیا۔

حاملہ ہونے کے بعد برطانیہ لوٹنے پر لڑکی نے ابارشن کروا دیا۔ جہاں اس کے جی پی نے اپنے خدشات سے سوشل سروسز کو آگاہ کر دیا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ لڑکی کی ماں نے یہ موقف اختیار کیا کہ اس کی بیٹی اور ایک دوسرے نوجوان لڑکے نے چھپ کر سیکس کیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوئی۔

A generic image of a girl in a bedroom

پاسپورٹ جلانے کی دھمکی

لڑکی کی 18 ویں سالگرہ کے فوراً بعد ہی ماں نے بیٹی کو دھوکے سے دوبارہ پاکستان لے جانے کی کوشش کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ لڑکی کی ماں نے اس سے زبردستی نکاح نامہ پر دستخط کروائے تھے۔ مقدمے کے دوران اس نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کی ماں اسے بازو سے پکڑ کر زبردستی اس کے شوہر سے ملانے لے گئی تھی۔

اس کا کہنا تھا ’میں اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔‘

عدالت کو بتایا گیا شادی سے انکار پر لڑکی کی ماں نے اس کا پاسپورٹ جلانے اور اس پر تشدد کی دھمکی دی۔

پراسکیوٹر ڈیبورہ گولڈ کا کہنا تھا کہ ’اس کی ماں نے اپنی بیٹی کا ساتھ نہیں دیا جس کے پیار اور توجہ کی اسے سب سے زیادہ ضرورت تھی۔‘

ماں جس کا نام قانونی وجوہات کے باعث ظاہر نہیں کیا گیا وہ خود کو جبری شادی کا مجرم قرار دیے جانے پر کافی صدمے کا شکار تھیں۔

انہیں جھوٹی گواہی کا مجرم بھی قرار دیا گیا چونکہ انھوں نے اس حوالے سے ہائی کورٹ میں جھوٹ بولا تھا۔

انہیں بدھ کو سزا سنائی جائے گی۔

برطانیہ میں پہلی مرتبہ ایسے مقدمے میں سزا سنائی جائے گی۔ جبری شادی کو سنہ 2014 میں جرم قرار دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp