خدیجہ پر قاتلانہ حملے کے مجرم کی بریت پر عوام برہم


لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے اپنی ہم جماعت کو خنجر کے وار کر کے شدید زخمی کرنے والے طالبعلم کی سزا ختم کر کے اسے بری کیے جانے کے فیصلے پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

یہ واقعہ مئی 2016 میں پیش آیا تھا جب شاہ حسین نامی شخص نے نجی لا کالج کی طالبہ خدیجہ پر ریس کورس کے علاقے میں مبینہ طور پر اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن کو سکول سے لینے گئی تھیں۔

خدیجہ اپنی گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھی کہ ہیلمٹ پہنے ملزم اس کی جانب بڑھا اور اس پر خنجر سے 23 مرتبہ وار کیے۔

پولیس نے شاہ حسین کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ تھانہ سول لائنز میں درج کیا تھا اور دورانِ تفتیش ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور چھری بھی برآمد کی تھی۔

مقامی عدالت نے گذشتہ برس اس مقدمے میں شاہ حسین کو سات برس قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے انھیں تمام الزامات سے بری کر دیا۔

یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد عوام و خواص کی بڑی تعداد نے اپنے ردعمل کے اظہار کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے اور JusticeForKhadija# پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔

پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا کہ ‘جب یہ خوفناک جرم ہوا تو خدیجہ کو تبھی سے خدشہ تھا کہ انصاف نہیں ہو گا۔۔۔ملک کا نظامِ انصاف خدیجہ کے معاملے میں ناکام رہا ہے اور ہمیں اس بارے میں آواز اٹھانی چاہیے۔’

وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے یو ٹیوب پر اپنے پیغام میں حیرانی کا اظہار کیا کہ اس فیصلے کے بعد کیا مستقبل میں کوئی خاتون انصاف مانگے گی یا ملک کے عدالتی نظام پر بھروسہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ میڈیا میں رہا اور اس معاملے میں سارے ثبوت بھی سامنے تھے اس کے باوجود شاہ حسین آزاد ہے۔ اس نظام کو انصاف دینے کے لیے اور کیا درکار ہے یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب چیف جسٹس ثاقب نثار کو دینے چاہییں۔

خدیجہ کے لیے مہم چلانے والے وکیل حسان نیازی نے ٹویٹ کیا کہ ‘یہ ہمیشہ سے خدیجہ پر چھریوں کے 23 وار کرنے والے ایک وکیل کے ایسے بیٹے کا ان تمام متاثرین سے مقابلہ تھا جو انصاف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ آج عدالت کا فیصلہ صرف یہ ثابت کرتا ہے کہ جیت صرف طاقتور کے لیے ہے۔ یہ نظام اتنا بےرحم کیسے ہو سکتا ہے۔‘

صحافی فیضان لاکھانی نے ٹویٹ کی کہ ‘آج خدیجہ متاثرہ ہے، کل کوئی بھی ہوسکتا ہے، میری بیٹی، آپ کی بیٹی، کسی کی بھی بیٹی۔ ہمیں اس شدید ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔’

اداکارہ ماہرہ خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگر بات طاقت کی ہے تو ایسا ہی سہی کیونکہ جب عوام طاقتور کے خلاف اکٹھے ہو جائیں تو ان سے زیادہ طاقتور کوئی نہیں ہوتا۔ خدیجہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp