خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے پانی سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے


2013 میں خیبر پختونخواہ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدائی چار سال ایسے منصوبوں پر مرکوز رہے جن کے نتائج اج سے دس سال بعد آئیں گے ان میں بلین ٹری، تعلیم، صحت اور پانی سے بجلی بنانے کے منصوبے شامل ہیں اس تحریر میرا فوکس صرف پانی سے بجلی بنانے کے منصوبوں تک محدود ہے۔

کے پی کے حکومت نے 2013 سے لے کر 2018 تک تقریباً 84 میگا واٹ بجلی نیشنل گریڈ کو دینا شروع کر دی ہیں۔ یہ 84 میگا واٹ بجلی  پچھلے ادوار میں شروع کیے گئے منصوبوں کی تحریک انصاف کے دور میں تکمیل سے حاصل۔ کی گئی ہیں۔

صرف یہ ہی نہیں بلکہ 356 مائیکرو ہائیڈل منصوبوں میں سے 229 مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس کی تکمیل سے ملاکنڈ اور ہزارہ ریجن کے تقریبا 15 لاکھ لوگوں کو بلا تعطل 2۔ 5 روپے فی یونٹ سے بجلی کی ترسیل جاری ہیں۔

اس کے علاوہ تحریک انصاف کی حکومت نے بڑے پیمانے پر 12 ایسے  میگا ہائیڈرو پروجیکٹس پر کام شروع کیا جو نشینل گریڈ کو تکمیل کے بعد تقریبا 1000 میگا واٹ کی سستی ترین بجلی دیگا۔ یہ منصوبے شروع ہونے کے بعد اس کی تکمیل اور ٹرانسپرنسی کے لئے 2016 میں پاور پالیسی کی منظوری بھی دی گئی۔ ان تمام ہائیڈرو پروجیکٹس کی تفصیل کچھ یوں ہیں۔
پہلے  وہ پروجیکٹس جو پچھلی ادوار میں شروع ہوئی اور تحریک انصاف نے اس کو تکمیل تک پہنچایا۔

1۔ (رونالیہ ہائیڈرو پروجیکٹ کوہستان)
یہ پروجیکٹ ٹوٹل 17 میگا واٹ کا ہیں اس کا پلان عوامی نیشنل پارٹی نے 2013 میں اپنی حکومت کے اخری مہینوں میں بنایا تھا اور تحریک انصاف کی حکومت نے اس کو مارچ 2017 میں تکمیل تک پہنچایا۔

2۔ (میچائی پروجیکٹ مردان )
یہ پروجیکٹ بھی عوامی نیشنل پارٹی نے 2013 میں اپنی حکومت کے آخری مہینوں میں بنایا تھا۔ اس کی ٹوٹل بجلی کی پیداور 2.6 میگا واٹ ہیں اس پروجیکٹ کو تحریک انصاف نے 2 سال کی مدت میں مکمل کیا۔

3۔ (ڈیرال خواڑ پروجیکٹ سوات )
یہ پروجیکٹ 2003 میں متحدہ مجلس عمل کے دور میں شروع ہوا۔ اس کیبجلی کی پیداور 36.5 میگا واٹ ہیں۔ اس پروجیکٹ کو تحریک انصاف کی حکومت نے 2018 میں تکمیل تک پہنچایا۔

یہاں یہ بات بتانا ضروری ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت نے نہ صرف وفاقی حکومت کے ساتھ کامیابی سے 84 میگا واٹ بجلی کے ٹیرف کا معاہدہ کیا بلکہ 2 ارب روپے کی اضافی امدان پر بھی راضی کرویا۔

اب ان تمام ہروجیکٹس کی تفصیل جو تحریک انصاف کی حکومت نےپلانکیے اور اس ہر کام بھی شروع کروایا۔

1۔ (ابوری ہائیڈل پروجیکٹ مانسہرہ)
10۔ 2 میگا واٹ کا یہ پروجیکٹ مارچ 2014 میں شروع ہوا اور 2018 کے اخری سہ ماہی میں اس کو مکمل کر لیا جائے گا۔

2۔ (کروراہ ہائیڈل پروجیکٹ شانگلہ)
یہ پروجیکٹ 11.8 میگا واٹ کا ہے۔ اس پر کام 2014 میں شروع ہوا تھا اور امید ہے کہ دسمبر 2018 تک اس ہر کام مکمل ہو جائگا۔

3۔ (کوٹو ہائیڈل پروجیکٹ لوئیر دیر )
یہ پروجیکٹ 40 میگا واٹ کا ہیں اس پر کام مارچ 2015 میں شروع ہو چکا ہیں اور 2019 سے یہ اپنی پیداور شروع کر لیگا۔

4۔ ( مٹلتان ہائیڈل پروجیکٹ کالام سوات)
یہ 84 میگا واٹ کا ایک بڑا ہائیڈل پروجیکٹ ہیں جس ہر کام 2014 میں شروع ہو چکا ہے اور اس کی تکمیل کی تاریخ جون 2018 بتائی جاتی ہیں۔

5۔ ( لوائی ہائیڈل پراجیکٹ چترال)
یہ پروجیکٹ 69 میگا واٹ کا ہے اور اس ہر کام 2015 میں شروع ہوا تھا اور اس کی تکمیل کی تاریخ 2019 بتائی جاتی ہیں۔

6۔ ( ناران ڈیم ہائیڈرو پروجیکٹ۔ ناران )
یہ پروجیکٹ 2105 میں شروع ہوا تھا اور اس کیہائیڈل پاور جنریشن تقریبا 168 میگا واٹ ہوگی۔ یہ پروجیکٹ2021  تک فنکشنل ہوگا۔

7۔ (شرمائی ہائیڈل پروجیکٹ اپر دیر )
150 میگا واٹ کا یہ پروجیکٹ 2017 میں شروع کیا گیا اور اس کی تکمیل 2021 تک ممکن ہو سکے گی۔

8۔ (شیگوکچ ہائیڈل پروجیکٹ لوئیر دیر)
2016 میں شروع ہونے والا یہ پروجیکٹ جس کی پیدوار تقریبا 104 میگا واٹ ہوگی 2021 کی گرمیوں میں مکمل کر لیا جائے گا

9۔ (ارکاری گول ہائیڈل پراجیکٹ چترال)
99 میگا واٹ کا یہ پروجیکٹ 2016 میں شروع کیا گیا اور اس ہر کام تقریبا 2012 تک مکمل کر لیا جائے گا۔

10۔ ( بٹاکنڈی ہائیڈل پروجیکٹ منسہرہ)
2017 میں شروع ہونے والا یہ پروجیکٹ 2021 میں مکمل ہونے کے بعد 96 میگا واٹ کی بجلی پیدا کر سکے گا۔

11۔ (گھور بند ہائیڈل پراجیکٹ شانگلہ)
2017 میں اس پر کام شروع ہوا اور 2021 میں یہ مکمل ہونے کے بعد 21 میگا واٹ کی بجلی پیدا کرے گا۔

12۔ ( نندیہار بٹا گرام ہائیڈل پراجیکٹ )
اس پروجیکٹ پر کام 2017 میں شروع ہوا اور اپنے تکمیل کے بعد یہ پروجیکٹ 22 میگا واٹ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے گا۔

ان تمام بڑے پروجیکٹس کے علاوہ تحریک انصاف نے 356 مائیکرو ہائیڈل کے منصوبے 2014 میں شروع کیے۔ ان منصوبوں میں سے 229 مائیکرو ہائیڈلز نے اپنی صلاحیت کے مطابق 25 میگا واٹ کی بجلی کی پیدوار شروع کر دی ہیں۔ ان پروجیکٹس سے ملاکنڈ اور ہزارہ ریجن کے 15 لاکھ لوگ صرف 2.5 روپے فی یونٹ سے مستفید ہو رہے ہیں اور لوکل کمینویٹی ان پروجیکٹس کی دیکھ بال کر رہی ہیں ان پروجیکٹس کی لوکیشنز تفصیل کچھ یوں ہیں۔

1۔ ابیٹ اباد میں 15مائیکرو ہائیڈل ہروجیکٹس مکمل ہوئے
2۔ بٹا گرام میں 51 مکمل ہوئے
3۔ چترال میں 36 مکمل ہوئے
4۔ سوات میں 39 مکمل ہوئے
5۔ کوہستان میں 24 مکمل ہوئے
6۔ شانگلہ میں 19 مکمل ہوئے
7۔ اپر اور لوئیر دیر میں 35 مکمل ہوئے
8۔ بونیر میں 13 مکمل ہوئے

اس کے ساتھ ساتھ ان تمام علاقوں میں باقی تقریباً 100 پروجیکٹس پر کام ابھی جاری ہیں اور تریک انصاف کی حکومت نے مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس کی تعداد 1000 تک لیجانی کی مک۔ ل منصوبہ بندی کر لی ہیں۔
(معلومات کا سورس۔ پیڈو اور سی پیک کے ویب سائیٹس)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).