امام مالک اور ادب رسولﷺ


جلیل القدر تابعی امام مالک بن انس آئمہ اربعہ کے جیّد امام۔ جن  کے پیروکار مالکی کہلاتے ہیں۔ امام مالک کی شخصیت پر قلم اٹھانا کچھ لکھنا میرے بس کی بات نہیں۔ پیشتر اس کے کچھ لکھوں اپنی کم علمی۔ کج فہمی کی معافی چاہوں گا۔ نہ تو میری کوئی ہستی ہے نہ ایسا علم و فہم و ادراک۔ بس جو کچھ لکھ رہا ہوں بہت حساس موضوع ہے اس لیے خدانخواستہ اگر کہیں کجی رہ جائے۔ کوئی کمی کوتاہی ہو جائے تو  در گزر کا معاملہ کیا جائے۔ امام مالک کا زمانہ فقہائے سبعہ کا زمانہ ہے۔ امام مالک اپنے وقت کے جیّد عالم ، محدث ، معلم ، مقرر ، شیخ السلام ، فقہ کے مستند ترین امام ہیں۔ امام مالک کی جائے پیدائش مدینہ طیبہ اور زندگی کا بیشتر حصہ اس شہر میں گزرا۔ امام مالک کا سارا گھرانہ ہی تودبانے علمی ہے۔ آپ کی والدہ ماجدہ ایک اعلیٰ پائے کی دین دارخاتون۔ آپ کی والدہ نے ہی آپ کو حصول علم کی طرف متوجہ کیا۔ آپ کے باپ دادا صحابی رسول ﷺ ہیں۔ آپ کے دادا کا شمار جلیل القدر اصحاب رسول ﷺ میں ہوتا ہے۔ جو سوائے غزوہ بدر کے کم و بیش سب غزوات میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے۔ امام مالک نے قریباً تین سو تابعین سے اکتساب فیض کیا ہے۔ ستر اساتذہ کی سند کے ساتھ مسجد نبوی ﷺ میں مدرس مقرر ہوئے۔
امام مالک کے اساتذہ میں امام جعفر صادق  ، امام اعظم ابو حنیفہ۔ آپ کے ہم عصر اور دوستوں میں امام اعظم امام ابو حنیفہ اور آپ کے شاگردوں میں امام شافعی کا نام نمایاں ہے۔ آپ کی کتاب مؤطا امام مالک حدیث کی مستند ترین کتب میں شمار ہوتی ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ مؤطا کے بارے میں لکھتے ہیں” فقہ میں مؤطا امام مالک سے زیادہ کوئی مضبوط کتاب موجود نہیں ہے” مؤطا میں احادیث کی تعداد کے بارے میں کئی روایات ہیں اور اس اختلاف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امام مالک نے اپنی روایات کی تہذیب اور تنقیح برابر جاری رکھی لہذا مختلف اوقات میں احادیث کی تعداد مختلف رہی۔
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولﷺ
کہاں کہاں لیے پھرتی ہے جستجوئے رسولﷺ
تلاش نقشِ کفِ پائے مصطفٰےﷺ کی قسم
چنے ہیں آنکھوں سے ذراتِ خاک کوئے رسولﷺ
جس موضوع پہ لکھنے کا ارادہ ہے وہ امام مالک کا ادب رسول ﷺ ہے۔ چونکہ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔ با ادب با مراد۔ امام مالک نے ایسا ادب رسول ﷺ کیا اور سیکھایا کہ رہتی دنیا تک بامراد ۔ اس گلشن ہستی میں جس کا ظہور نبئ ﷺ رحمت ، ہادئ برحق ﷺ ، شافع روز جزا ﷺ ، سرور کونین ﷺ سے ہے  اس میں بڑے عالم ، عابد ، زاہد آۓ اور آتے رہیں گے۔ ایسے عاشق رسول ﷺ اور با ادب بھی جو بے وضو سرکار ﷺ کا نام نہیں لیتے۔ لیکن ادب کا جو سلیقہ ، قرینہ ، طریقہ امام مالک بن انس کے ہاں ہے اس کی شان نرالی ہے۔ رہتی دنیا تک جب ادب رسول ﷺ  کی بات ہوگی امام مالک کا نام لیا جائے گا۔ امام مالک کا نام ادب رسول ﷺ کا استعارہ۔
امام مالک نے زیادہ تر زندگی مدینہ طیبہ میں گزاری لیکن کبھی مدینہ طیبہ میں جوتے نہیں پہنے۔ ساری زندگی مدینہ طیبہ میں ننگے پاؤں رہے۔ جب مدینہ کی گلیوں سے گزرتے تو دیواروں سے لگ کر چلتے کہ کہیں غلطی سے پاؤں اس جگہ نہ لگ جائے جہاں سرکار دوعالم کا نعلین مبارک لگا ہو۔ امام مالک کے پاس اعلیٰ نسل کی سواریاں اور اپنے وقت کے بہترین گھوڑے تھے لیکن کبھی مدینہ کی حدود میں کسی سواری پر نہیں بیٹھے۔   خلیفہ منصور کو مسجد نبوی ﷺ میں آواز بلند کرنے پہ ٹوک دیا جس پہ خلیفہ معافی کا طلبگار ہوا۔ خلیفہ منصور نے بوقت دعا پوچھا میں دعا حضور کے روضہ رسول ﷺ  کی طرف منہ کر کے کروں یاں منہ پھیر کے قبلہ کی طرف کروں۔ فرمایا حضور ﷺ کے روضہ سے منہ پھیر کے کیسے دعا کرتے ہو جو تمہارا بھی وسیلہ ہے تمہارے باپ آدم کا بھی وسیلہ ہے۔ اک ساتھی نے اک بار راستے میں چلتے ہوئے حدیث پوچھ لی تو اس کو بیس چھڑیاں لگائیں کہ یہ خلاف ادب ہے حدیث کو راہ چلتے ہوئے پوچھا جائے۔ جب بیٹھے تو جتنی چھڑیاں لگائی تھی اتنی احادیث بیان کی۔ ساتھی کو عمر بھر ملال رہا کاش اور چھڑیاں لگائی ہوتی۔ ایک حج کیا دوسرا حج کرنے نہیں گئے کہیں مدینہ سے باہر جان نہ نکل جائے۔ بہت کم کھاتے کہ حاجت نہ ہو مدینہ میں رہتے تھے لیکن رفع حاجت مدینہ کی حدوں سے باہر جا کر کرتے۔ جب حدیث بیان کرتے تو پہلے غسل کرتے بہترین لباس پہنتے  عطر لگاتے اور بخور و عود جلا کر حدیث بیان کرتے۔ اگر دن میں دس بار حدیث بیان کرتے تو بھی یہی اہتمام کرتے۔ کبھی کھڑے ہو کر حدیث بیان نہ کرتے کہ یہ بھی خلاف ادب ہے۔
اک بار حدیث بیان کررہے تھے بچھو نے آپ کو ڈس لیا۔ ساتھی نے پوچھا آج آپ کا رنگ بوقت بیان حدیث بار بار متغیر ہوا تو بیان کیا بچھو نے سولہ بار کاٹ لیا تھا۔ ساتھی نے کہا آپ بیان روک دیتے فرمایا میں اپنی تکلیف کے لیے سرکار ﷺ کی حدیث کو نہیں روک سکتا۔ ادب مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔
کالم کا دامن بہت مختصر اور یہ موضوع بہت وسیع اک نشست تو کیا اک زندگی میں اس کا احاطہ نہ ہوسکے۔ اس موضوع پہ انشااللد دوبارہ کوشش کریں گے بشرط زندگی و توفیق۔
دین سارا ہی عشق و ادب رسول اللہ ﷺ  کا نام ہے۔ دعا ہے خالق و مالک کائنات  ہمیں ہماری نسلوں کو عشق و ادب رسول ﷺ عطا فرمائے آمین۔
عزت بخاری کا ایک شعر جو علامہ محمد اقبال نے ارمغان حجاز میں درج کیا۔
ادب گاہسیت زیر آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنیدؓ و بایزیدؓ اینجا
زیر آسماں حضرت محمد مصطفی ﷺ کا شہر ایک ایسی ادب گاہ ہے جہاں حضرت جنید بغدادیؒ اور حضرت بایزید بسطامیؒ جیسے عظیم الشان ولی بھی سانس روک کر آتے ہیں۔ یعنی ادب سے اونچا سانس نہیں لیتے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).