جنسی ہراسانی کا طلسم اور اکیسویں صدی کی جادوگرنیاں


 

ایک دفعہ کا ذکر ہے۔ ایک دور افتادہ گاؤں میں ایک گھرانہ آباد تھا، میاں بیوی اور چار بچے۔ جوڑے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں کچھ بھی خاص نہ تھا۔ شوہر پیشے کا مالشیہ تھا، اس کا قد سات فٹ اور ماتھے پر گومڑ، چھدری داڑھی رنگت بھوسلی آنکھیں بھینگی۔ بیوی کا قد پانچ فٹ، جسم بے ڈول رنگت گہری بال پیلے، آنکھیں چھوٹی اور گڑھوں میں دھنسی ہوئی، ناک ٹیڑھی، اور چھرے پہ چیچک کے داغ دھبے۔

دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے بے حساب نفرت کرتے سارا دن لڑتے ایک دوسرے کو کوستے رہتے، ایک دوسرے کی بدصورتی گنواتے، بچے بھی ماں باپ پہ ہی تھے، تینوں بیٹیاں ماں پہ اور بیٹا ہوبہو باپ پہ تھا۔ لیکن دونوں میں ایک بات قدر مشترک تھی کہ ترقی اور طاقت کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کو ہر پل تیار۔ ترقئی کا حصول دونوں کی زندگی کا محور تھا۔

عورت اول درجے کی خوشامدی بڑے گھروں کی عورتوں کے چھوٹے موٹے کام کرتی بدلے میں پیسے بھی لیتی، عورت کی نوعمری سے خواہش تھی کہ لڑکے اسے دیکھیں، چھیڑ چھاڑ کریں، لیکن زندگی میں کبھی بھی کسی نے اسے ایک بار بھی نہ دیکھا چھیڑنا تو دور۔ جب وہ تنہا ہوتی تو گھر سے دور دریا کے کنارے بیٹھ جاتی۔ تنہائی میں دریا کے کنارے بیٹھ کہ پانی میں اپنا عکس دیکھ کر اپنی بدصورتی پہ روتی ماتم کرتی، ایک روز وہ حسب روایت ماتم میں مصروف تھی کہ ایک جادوگرنی دریا عبور کر رہی تھی اس نے جب اس عورت کہ شکوے سنے تو ایک دم متوجہ ہوئی اور بدشکل عورت سے مخاطب ہو کر کہنے لگی

” میں تیرے سارے دکھ مٹا دوں گی یہاں تک کہ چیچک کے دھبے بھی“۔

پہلے پہل تو بدشکل عورت نے جادوگرنی کو نظر انداز کیا، لیکن جب اس نے بارہا ایک ہی بات کی تو وہ مخاطب ہوی، کون ہے تو؟ اتنے بھاری بھرکم دعویٰ کرنے والی؟

جادوگرنی۔ میں جادوگرنی ہوں تیرے شکوے سن کے دل چاہا تیری مدد کروں۔
عورت۔ کیسے؟

جادوگرنی۔ میرے قبضے میں جن ہے!
عورت۔ کیا قیمت لو گی؟

جادوگرنی۔ تیرے پاس ہے کچھ دینے کے لیے؟
عورت۔ پھر؟

جادوگرنی۔ میں تیرے چہرے کے دھبے بھی مٹا دوں گی اور پیسے کی بھی فراوانی کرا دوں گی۔
عورت۔ مجھے کرنا کیا ہو گا؟

جادوگرنی۔ گاؤں کے مدرسے کا استاد ہے، نوجوان اس کو بدنام کرنا ہے۔
عورت۔ کیسے؟

جادوگرنی۔ بس ساری بستی میں یہ پھیلا دو کے آتے جاتے یہ لڑکا مجھے جنسی طور پر ہراساں کر رہا ہے۔
عورت۔ (قہقہہ لگاتے ہوئے) مجھے کوئی اندھا ہی چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے۔

جادوگرنی۔ میں جادوگرنی ہوں، سارے مسائل صحیح کر دوں گی، بس تم راضی ہو جاؤ۔
عورت۔ مجھے کیا فائدہ؟
جادوگرنی۔ فائدے ہی فائدے، دولت، عزت اور شہرت۔ اور پھر سب تم سے ڈریں گے بھی۔

بدشکل عورت جادوگرنی کی باتیں سن کہ راضی ہو گئی اپنے شوہر کو بھی راضی کرلیا اور جادوگرنی کے پیچھے چل پڑی۔ ابتدا میں تو سب اچھا رہا لیکن کچھ عرصے بعد جادوگرنی کےجن کی طاقت جس پرندے میں تھی اس کیگردن دیو نے مروڑ دی اور سارا طلسم ٹوٹ گیا۔ پھر کیا تھا دونوں میاں بیوی نہ گھر کی رہے نا گھاٹ کے۔

ہزاروں سال بعد پھر ایک ایسا ہی جوڑا جنم لیتا ہے جو دولت اور طاقت کا بھوکا ہے۔ عورت پیسے والی عورتوں کی چاپلوسی کر کہ ترقی پانے کی خواہش مند اور شوہر بیوی کو مساوی حقوق کے بہکاوے میں دوہری چکی میں پیس کر خود مزے سے گھر پے بیٹھا مفت کی روٹیاں توڑتا ہے ۔ ایسے میں ایک روز اسے ٹی وی پے نئے زمانے کی جادوگرنی کا پتہ چلتا ہے، اور پھر وہی کہانی دہرائی جاتی ہے۔

اب جادوگرنی کے روپ میں جادوگرنیاں آن لائن جنسی ہراسانی کے قانون کا طلسم لیے ایسی تمام ترقی اور دولت کی بھوکی خواتین کو شہرت، پلاسٹک سرجری، دولت اور بین الاقوامی دوروں کی لالچ دے کر لائم لائٹ میں لاتی ہیں جنہیں ان کے شوہر بھی صرف اندھیرے میں ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔

عزیز قارئین!
اب دیکھنا یہ ہے کہ ان تمام جادوگرنیوں کے قابو میں جو جن ہے اس کی گردن دیو کب اور کیسے مروڑتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).