مسلم لیگی امیدواروں کو ٹکٹ واپس کرا کے جیپ کا نشان الاٹ کیا جا رہا ہے، اس کام کی بنیاد کس نے رکھی؟ نوازشریف کا اہم بیان


پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کے امیدواروں کو ٹکٹ واپس کرا کے جیپ کے نشان الاٹ کرائے جارہے ہیں۔ علیحدہ گروپ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صاف اور شفاف الیکشن کی توقع ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اس بات کی بنیاد چیف جسٹس ثاقب نثار نے رکھی ہے۔ دوسرے ادارے اس کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔ یہ سب واقعات آئین اور قانون کے خلاف ہیں۔ ان سب کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے اور ایک دن ہوگی۔

جو شخص ہمیں دن رات گالیاں دیتا ہے، چیف جسٹس اس کے ساتھ ہسپتال کے دورے کر رہے ہیں۔ قوم کسی صورت دھاندلی برداشت نہیں کرے گی۔ ہر قربانی دیکر عوام کے حقوق کا تحفظ کروں گا۔ جیسے ہی میری اہلیہ کی طبیعت بہتر ہوگی، ملک جاؤں گا۔ چوہدری نثار کی باتوں سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ کبھی جواب نہیں دیا۔

اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہمارے کارکنان اور رہنماؤں کو جان بوجھ کر ایک سازش کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے، ملتان میں ہمارے ایم پی اے کے امیدوار رانا اقبال سراج کو تھپڑ مارے گئے، راجن پور کے ایم این ایز اور ایم پی ایز سے ٹکٹ واپس کرائے گئے، یہ سب خبریں میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچی کیونکہ میں اپنی اہلیہ کی علالت کے باعث سارا دن ہسپتال میں ہوتا ہوں۔ نوازشریف نے کہا کہ گزشتہ روز بھی کہا تھا کہ ساری توپوں کا رخ مسلم لیگ (ن) کی جانب کردیا گیا ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ راجن پور میں (ن)لیگ کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار کو مجبور کیا گیا۔ کس نے شیر کا نشان جیپ میں بدلوایا ہے؟ وہ مسلم لیگ کے امیدوار تھے۔ انہوں نے کیوں ٹکٹ واپس کیا اور کس نے انہیں جیپ کا نشان دینے پر مجبور کیا؟ نوازشریف نے کہا کہ جن کو جیپ کا نشان الاٹ ہو رہا ہے وہ کون لوگ ہیں؟ ایک علیحدہ گروپ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔نوازشریف نے کہا کہ ایسا ہی لگ رہا ہے جیسے سینٹ کے اندر ممبر بنائے گئے اور پھر چیئرمین سینٹ بنایا گیا۔ یہ بات افسوس ناک ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ ان سب کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے اور ایک دن ضرور ہوگی۔

نوازشریف نے کہاکہ الیکشن کو متنازع نہ بنایا جائے۔ صاف اور شفاف الیکشن کی توقع ختم ہوتی جارہی ہے۔ اس کی بنیاد ثاقب نثار صاحب نے رکھی ہے اور اس کو دوسرے ادارے آگے لیکر چل رہے ہیں۔ یہ بہت دکھ بھری کہانیاں ہیں۔ افسوسناک ہیں۔ اس سے جتنا اجتناب کیا جائے اتنا ہی ملک کے حق میں بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے جو شخص دن رات ہمیں گالیاں نکالتا ہے اس کے ساتھ چیف جسٹس صاحب ہسپتال میں اکٹھے نظر آتے ہیں۔ جس شخص کو نا اہل ہونا چاہیے تھا، وہ چیف جسٹس کے ساتھ چل رہا ہے۔ وہ ایک کلیئر کیس تھا لیکن وہ نااہل نہیں ہوا۔ اس کیس میں جسٹس فائز عیسیٰ نے کیا ریمارکس پاس کئے ہیں۔ کیا ان ریمارکس کو نظر انداز کر نا چاہیے یا اس کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ کراچی بار ایسوسی ایشن نے قرار داد پاس کی ہے۔ پاکستان کے معزز چیف جسٹس کے بارے میں کیا بات کررہے ہیں؟ یہ سب چیزیں کس طرف نشاندہی کرتی ہیں۔

قصور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کا خط بھی پڑھا ہے۔ وہ ریٹرننگ افسر اور ڈپٹی افسر کے بارے میں ہے۔ اجلاس میں انہیں بلایا جا رہا ہے۔ عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے۔ افسر نے کہا ہم بالکل نہیں جائیں گے۔ اس طرح کی میٹنگ نہیں بلانی چاہئیں۔ کون میٹنگ بلا رہا ہے۔ جس فوجی افسر نے میٹنگ بلائی ہے، ان کو نہیں بلانی چاہیے۔ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ میں فوج کے بطور ادارہ بڑی عزت کرتا ہوں۔ فوجی جوان بارڈر پر اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جان قربان کرتے ہیں۔ میرے پاس الفاظ نہیں کہ ان کو خراج تحسین پیش کرسکوں۔ فوج قابل احترام ہے لیکن وہ لوگ جو اپنے حلف کے خلاف چلتے ہیں، کیا وہ بھی ہمارے لئے قابل احترام ہیں؟ اس معاملے میں ہمیں کلیئر ہونا چاہیے۔ یہ مداخلت کر کے اپنے حلف کے خلاف جا رہے ہیں۔ یہ چیزیں مجھ جیسے محب وطن کیلئے گوارا نہیں۔ میں حق پر ہوں۔ یہ کروڑوں پاکستانیوں کی سوچ ہے۔ ان لوگوں کو مایوس نہیں کروں گا۔

نواز شریف نے کہا کہ میں زندگی کے بد ترین اور مشکل دور سے گزر رہا ہوں۔ میرے خلاف انتقام کی آگ ہے۔ مجھ پر جو برس رہی ہے میں گزر رہا ہوں۔ میں ہر قربانی دوں گا لیکن آپ کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ بچوں کے مستقبل کیلئے آپ کا پورا ساتھ دونگا اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا یہ میرا قومی فرض ہے۔ میں نے کہا ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔ یہ ایسے ہی نہیں کہ دیا۔ ووٹ کو عزت دینا ہوگی۔

میری اہلیہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔ اللہ تعالیٰ جیسے ہی صحت بہتر کرے گا، ضرور ملک جاؤں گا۔ اپنا فرض ضرور ادا کرونگا۔ قومی ذمہ داریوں کو مقدم سمجھتا ہوں۔ پاکستانی قوم اور بھائیوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑوں گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمارے امیدواروں کے خلاف کارروائیاں ہورہی ہیں۔ سنا ہے چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب گورنمنٹ کو لکھا ہے۔ پنجاب گورنمنٹ کے ہاتھ میں کیا ہے؟ یہ جہاں سے ہورہا ہے چیف الیکشن کمشنر کو وہاں خط لکھنا چاہیے۔ خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی اپنے دفتر کا افتتاح کرتے ہیں تو ہزاروں لوگ جمع ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں ورکرز کنونش بھی آپ نے دیکھا ہے؟ انہوں نے کہاکہ قوم جاگ رہی ہے۔ ایک تبدیلی آچکی ہے۔ قوم کسی قیمت پر دھاندلی کو برداشت نہیں کریگی۔ میں بڑی ہمت اور صبر کے ساتھ بار بار اپیل کررہا ہوں کہ دھاندلی نہیں ہونی چاہیے۔ تمام اداروں اور لوگوں سے اپیل کررہا ہوں جو آج تک مرتکب ہو چکے ہیں یا ہو رہے ہیں کہ وہ ایسا نہ کریں۔

چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے سوال پر نوازشریف نے کہا کہ میں نے کبھی ان کی بات کا جواب نہیں دیا۔ ان کی باتیں بہت تکلیف دیتی ہیں۔ بہت افسوس ہوتا ہے۔ یہاں کہا جاتا ہے ڈالر مہنگا ہو گیا ہے۔ 125 پر گیا ہے تو یہ کس کی ذمہ داری ہے؟ ہمارے دور میں 104 پر رہا ہے۔ جب اس طرح کے فیصلے آئے تو نہ صرف ڈالر 104 سے بڑھ کر  120 تک چلا گیا ہے۔ مہنگائی کتنی بڑھ گئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ کہاں تھی۔ پاکستان کی ترقی کی رفتار کم ہوگئی ہے۔ ڈالر کے بڑھنے سے کھربوں روپے نقصان ہورہاہے۔ اس کا کون ذمہ دار ہے؟ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل ہو نے پر نوازشریف نے کہا کہ ہم جب آئے تھے تو پاکستان کا نام اس میں شامل تھا۔ ہم نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا۔ اب پھر پاکستان گرے لسٹ میں ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ نوازشریف نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر ہم سب اکٹھے ہوگئے تو انشا اللہ پاکستان کے ساتھ گھناؤنا کھیل اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).