معلق پارلیمان بدقسمتی ہو گی، پیپلز پارٹی سے اتحاد کرنے کی بجائے اپوزیشن میں بیٹھیں گے: عمران خان


عمران خان

عمران خان نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ پیپلز پارٹی جیسی جماعتوں کی مدد کے بغیر حکومت بنے اور اگر نہیں بنتی تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں انتخابات کے نتیجے میں اگر معلق پارلیمان بنتی ہے تو یہ ملک کے لیے بڑی بدقسمتی ہو گی۔ بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کو ایک طاقتور حکومت کی ضرورت ہے اور معلق پارلیمان ہمیشہ کمزور ہوتی ہے۔

الیکشن کے بعد معلق پارلیمان کی تشکیل کے امکانات پر سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو جس طرح کے معاشی بحران اور مشکلات کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کے لیے طاقتور حکومت کی ضرورت ہے جو بڑے فیصلے کر سکے۔

عمران خان نے ممکنہ مخلوط حکومت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی سے اتحاد کرنے پر اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’اگر اتحاد بنانا پڑا تو آج آپ کو بتا رہا ہوں کہ نہ تو یہ نون لیگ سے بنے گا اور نہ ہی پیپلز پارٹی سے کیونکہ ان کے رہنما کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں اور اگر ان کے ساتھ اگر حکومت بنانی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں بیٹھیں۔‘

عمران خان نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ’ ان کے ساتھ اصلاحات نہیں ہو سکتی ہیں اور نہ ہی اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے، بدعنوانی کے خلاف مہم نہیں چلائی جا سکتی اور ایف بی آر کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا اور انھوں نے انھی اداروں کو کرپشن کرنے کے لیے تباہ کیا ہے۔‘ عمران خان نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ ان جماعتوں کے بغیر حکومت بنے اور اگر نہیں بنتی تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

عمران خان نے 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا تھا اور 126 دن تک اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دیا تھا لیکن کیا 25 جولائی کے انتخابات میں تمام چیزیں درست سمت میں ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ گذشتہ انتخابات میں جو دھاندلی کے بارے میں بات کی تو سب جماعتوں نے ان کی مخالفت کی کیونکہ ان سب نے مل کر دھاندلی کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت کہا تھا کہ چار حلقوں کو تحقیقات کے لیے کھولا جائے تاکہ 2018 کے انتخابات ٹھیک ہوں لیکن میری مخالفت کی گئی اور میں اکیلا سڑکوں پر تھا اور اب دیکھیں یہ ہی جماعتیں الیکشن سے پہلے ہی دھاندلی کا شور مچا رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں ان سے سوال پوچھتا ہوں کہ جب میں کہہ رہا تھا تو تب ہی تحقیقات کر کے ایسا قانون پاس کرتے کہ یہ پچھلی غلطیاں ہوئی ہیں اور اب یہ نہیں ہونی چاہییں۔ اب ان کو ڈر ہے کہ یہ الیکشن ہارنے جا رہے ہیں اور ان کو یہ بھی ڈر ہے کہ ایمپائر ان کے اپنے نہیں ہیں کیونکہ گذشتہ انتخابات میں انھوں نے اپنے ایمپائر کے ساتھ میچ کھیلا تھا۔ اس وقت نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔‘

حکومت میں آنے کی صورت میں اپنی اولین ترجیحات کے بارے میں سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر کرنا ہو گا۔ حالیہ دنوں الیکشن کے حوالے سے دیے گئے خدشات کے بارے میں اپنے بیان کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ سکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے انھیں خدشات لاحق ہیں اور اس سے صرف تحریک انصاف کی انتخابی مہم متاثر ہو رہی ہے کیونکہ دیگر جماعتیں چار دیواری میں مہم چلا رہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp