سینما کے باہر ‘بائیکاٹ علی ظفر، بائیکاٹ طیفا ان ٹربل’ کے نعرے کیوں؟
پاکستان کے معروف فلم سٹار، گلوکار اور ماڈل علی ظفر کی نئی فلم ‘طیفا اِن ٹربل’ کا جمعرات کو کراچی میں جب پہلا شو پیش ہوا تو سینیما کے باہر ان کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
اس موقعے پر نیوپلیکس سینیما کے باہر موجود چند نوجوانوں نے ان کے خلاف احتجاج کیا اور’بائیکاٹ علی ظفر، بائیکاٹ طیفا ان ٹربل’ کے نعرے لگائے۔
اس احتجاج کی وجہ علی ظفر پر اپریل میں لگائے جانے والے جنسی ہراس کے وہ الزامات ہیں جو معروف گلوگارہ اور ماڈل میشا شفیع کی جانب سے عائد کیے گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینیما کے داخلی دروازے پر کئی لوگ ہاتھوں میں بینرز لیے کھڑے ہیں جبکہ سینیما کی انتظامیہ کی جانب سے پولیس کی نفری اور نجی گارڈز بھی وہاں پر موجود ہیں۔
فلم کے پریمئیر شو کے لیے نیو پلیکس سینیما میں موجود فلمساز اور صحافی حسن زیدی نے اپنی ٹویٹ میں احتجاج کی ویڈیو لگائی اور لکھا کہ کہ وہ اتنی تعداد میں احتجاج کرنے والوں کی موجودگی سے متاثر ہوئے ہیں۔
This is what was going on outside the Teefa In Trouble premiere at Nueplex tonight. Must admit I was impressed the protestors had managed to gather as many people. pic.twitter.com/C9b2EMRv55
— Hasan Zaidi (@hyzaidi) July 19, 2018
ڈان ڈاٹ کام سے وابستہ مدیرہ حمنا زبیر بھی وہاں موجود تھیں اور انھوں نے اپنی ٹویٹس میں احتجاج کرنے والوں میں مردوں کی زیادہ تعداد کو خوش آئند قرار دیا لیکن ساتھ ساتھ سینیما کی انتظامیہ کی جانب سے تعینات گارڈز کی بدتمیزی کا بھی ذکر کیا اور کہا انھوں نے لوگوں کو دھکے دیے اور ان کے سمیت کئی لوگوں کے فون بھی چھینے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ فلم دیکھنے کے لیے نہیں گئی تھیں لیکن انھیں علم تھا کہ وہاں پر لوگ علی ظفر کے خلاف احتجاج کرنے جمع ہو رہے ہیں تو وہ خود اس کا مشاہدہ کرنے گئیں۔
‘یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ لوگ وہاں جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔ ہم عام طور پر سنتے ہیں کہ متوسط طبقے یا اشرافیہ طبقے سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور سماجی طور پر زیادہ شعور نہیں رکھتے اور نہ ہی اس کی پروا کرتے ہیں لیکن یہاں پر ہم نے دیکھا کہ نوجوان شو بزنس میں جنسی طور پر ہراس کیے جانے کے معاملے پر جمع ہوئے ہیں اور امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اور معاملات اور مسائل کے لیے بھی اسی طرح کھڑے ہوں گے۔’
People protesting outside the #TeefaInTrouble premiere at Nueplex cinema in Karachi.
More men at this protest than women, which is encouraging.
Nueplex guards v aggressive, pushing people around, snatching phones (including mine). pic.twitter.com/l21EVymSxk
— Hamna Zubair (@hamnazubair) July 19, 2018
اس سے پہلے کراچی میں بدھ کی شب بھی علی ظفر اور ان کی جانب سے فلم کے لیے کی جانے والی تشہیری مہم کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں جمعے کو لاہور میں فلم کے شو سے قبل بھی سنے سٹار سینیما کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اس کے منتظمین میں سے ایک نے بی بی سی کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتیں کہ کتنے لوگ آئیں گے لیکن انھوں نے امید ظاہر کی کہ وہاں ایک بڑی تعداد میں لوگ موجود ہوں گے۔
‘کم از کم میں نے جن لوگوں سے بات کی ہے ان سب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئیں گے۔’
اس تنازعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘جنسی ہراس ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اس میں ملوث افراد کا احتساب کیا جائے بھلے سے وہ کتنے ہی طاقتور ہوں۔’
انھوں نے کہا کہ ان الزامات کے بارے میں وضاحت لینا فلم کی کامیابی سے زیادہ ضروری ہے اور اس کے لیے صرف ’طیفا ان ٹربل‘ ہی نہیں بلکہ علی ظفر کی جانب سے کیے گئے تمام کام کا بائیکاٹ کیا جانا ہو گا۔
‘اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خود اپنی خواتین کا خیال کریں اور انھیں ان کا حق اور انصاف دلائیں کیونکہ عدالتوں سے انصاف ملنے کی امید نہیں ہے۔’
Ali Zafar was supposed to do a promotional event for his film at KFC. When he reached, this happened. pic.twitter.com/142oh3acDO
— Faizan. (@thoraoffbeat) July 19, 2018
دوسری جانب فلم میں علی ظفر کی ساتھی اداکارہ مایا علی نے چند روز قبل بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ضروری ہے کہ ‘جب تک کہانی کے دونوں رخ نہ نظر آئیں، تب تک فیصلہ نہ سنائیں۔’
یاد رہے کہ اپریل میں میشا شفیع نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ الزام لگایا تھا کہ ‘میری ہی انڈسٹری میں میرے ساتھ کام کرنے والے ایک ساتھی نے مجھے ایک سے زیادہ بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے: علی ظفر نے۔ یہ سب تب نہیں ہوا جب میں چھوٹی تھی، یا انڈسٹری میں نئی تھی۔ یہ میرے ایک پراعتماد، کامیاب، اور چپ نہ رہنے والی عورت ہونے کے باوجود ہوا۔ یہ میرے ساتھ دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود ہوا!’
علی ظفر نے اس الزام کی فوری تردید کی تھی اور میشا کی ٹویٹ کے چند روز بعد ان کو نام ہتک عزت کا نوٹس بھجوایا اور ان سے وہ ٹویٹ حذف کرنے کا مطالبہ کیا یا بصورت دیگر 100 کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کو کہا۔
- ’نیوزی لینڈ کرکٹ کا پاکستان سے مذاق‘ - 18/04/2024
- ’قدرت سے چھیڑ چھاڑ‘: ’جیو انجینیئرنگ‘ کیا ہے اور متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشوں کے بعد اس کا ذکر کیوں ہو رہا ہے؟ - 18/04/2024
- صدام حسین کے ’سکڈ میزائلوں‘ سے ایرانی ڈرونز تک: اسرائیل پر عراق اور ایران کے براہ راست حملے ایک دوسرے سے کتنے مختلف ہیں؟ - 17/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).