ہم مقابلہ کرتے ہیں بے غیرتی نہیں


جیتنے والے چوہدری کے گاؤں کے لوگ بھنگڑے ڈال رہے تھے، پٹاخے چھوڑے جا رہے تھے اسی طرح علاقائی انداز میں جھومر ڈالی جا رہی تھی۔ اتنے میں میلے کے گدی نشین کے ہاتھوں نیزہ بازی کا یہ مقابلہ جیتنے پر چوہدری صاحب کے سر پر پگڑی باندھنے کا وقت ہو گیا۔ پگڑی پنجاب میں عزت و شرف کی علامت تھی، سرداری کا نشان تھی، کپڑے کا ٹکڑا اتنی طاقت رکھتا تھا کہ قتل کروا دے یا قتل معاف کرا دے۔ پگڑی وہ بھی پیر صاحب کے ہاتھ سے، اس کا احساس ہی چوہدری صاحب اور اس کے گاؤں والوں کے دلوں میں غرور پیدا کر رہا تھا۔ لوگ جمع ہو رہے تھے، علاقے کے تمام بڑے چوہدری دست بستہ کھڑے تھے، پورے مجمعے میں صرف ایک کرسی رکھی تھی جس پر پیر صاحب خود تشریف لا چکے تھے۔ عوام دوقطاریں بنا کر کھڑی تھی چوہدری صاحب خاص کھسہ پہنے، سر پر پگڑی لگائے آہستہ آہستہ چلتے آ رہے تھے۔ لوگ ان سے اظہار محبت کرتے ہوئے انہیں داد دے رہے تھے۔

چوہدری صاحب کا میراثی جیتنے کی وجہ جان چکا تھا یہ خبر اس کی برداشت سے باہر تھی وہ بڑے طریقے سے مجمع کو چیر کر چوہدری صاحب کے پاس پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور چوہدری صاحب کے کان میں مدعا کہہ ڈالا۔ اب صورتحال کچھ یوں تھی کہ چوہدری صاحب عوام سے نکل کر پیر صاحب کی کرسی کے سامنے اور چوہدریوں کے درمیان پہنچ چکے تھے، انہوں نے دیکھا کہ ان کی دائیں طرف ہارنے والے چوہدری صاحب بڑے وقار سے کھڑے ہیں۔ اسی دوران پیر صاحب اٹھے اور انہوں نے پہلے سے موجود پگڑی اتار کر دوسری پگڑی ان کے سر پر رکھ دی۔ مجمع سے مبارک کی آوازیں آنے لگیں۔

جیتنے والے چوہدری صاحب کو مبارکباد کی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی وہ فقط اپنے ضمیر کی آواز سن رہے تھے جو کہہ رہا تھا یہ پگڑی اور یہ مبارکبادیں جس مقابلہ جیتنے پر مل رہی ہیں یہ مقابلہ تھا ہی نہیں، انہی آوازوں کے دوران جیتنے والے چوہدری نے ہارنے والے چوہدری کے ہاتھ کو پکڑا اور پیر صاحب کے سامنے لے آئے پیر صاحب اور مجمع حیران ہو گیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ جیت والے چوہدری صاحب نے بلند آواز میں بولنا شروع کیا اور نشے والا سارا واقعہ بیان کر کے اپنے سر پر موجود پگڑی کو اتارا اور پیر صاحب کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا حضور اسے ان کے سر پر رکھیے اس پر ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا میرا حق ہے۔

پیر صاحب نے چوہدری کو گلے لگایا اور پگڑی لے کر دوسرے چوہدری کے سر پر رکھ دی۔ لوگ مبارکباد کہنے ہی لگے تھے کہ پیر صاحب نے ہاتھ کا اشارہ کیا سارا مجمع خاموش ہو کر پیر صاحب کو دیکھنے لگا انہوں کہا آج چوہدری صاحب نے انصاف کی اعلی مثال قائم کی ہے کیونکہ عزت اس چند گز کپڑے میں نہیں تھی جو ان کے سر پر موجود تھا، عزت تو اس احساس کا نام ہے جو اب ضمیر کے مطمئن ہونے کی صورت میں انہیں میسر ہے۔

کامیابی وہی ہے جو برابری کی سطح پر ہوئے مقابلے میں اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر حاصل کی جائے ہمیں خوشی ہے کہ ایسے باضمیر لوگ موجود ہیں جو اپنی کامیابیوں کو ان اصولوں پر تولتے ہیں اس لیے ہم انہیں انعام کے طور پر اپنی پگڑی پہنائیں گے یہ کہہ کر انہوں نے اپنی پگڑی اتاری اور جیتنے والے چوہدری کے سر پر رکھ دی دونوں چوہدریوں کے ہاتھ پکڑے اور ہوا میں بلند کر دیے۔ لوگ خوشی سے نعرے لگانے لگے ان میں پیر صاحب اور دونوں چوہدریوں کے لیے نعرے تھے۔ گاؤں واپس آتے ہوئے میراثی نے چوہدری صاحب سے کہا آپ جیت چکے تھے پھر بھی آپ نے ایسا کیوں کیا؟ اس پر چوہدری نے کہا تھا دیکھو ہم مقابلہ کرتے ہیں بے غیرتی نہیں۔ (آج کا الیکشن دیکھتا ہوں تو جانے کیوں یہ واقعہ بار بار ذہن میں آ جاتا ہے)۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2