آج فوج اور عدلیہ کی فتح کا دن ہے


یادداشت کی تازگی کے لیے عرض کرتا چلوں کہ ساڑھے چار ماہ پہلے وطن عزیز میں سینیٹ نام کے ایوان بالا کے لیے انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔ افواہوں اور تجزیوں کا ایک شور تھا جو اس وقت برپا تھا۔

ان افواہوں اور تجزیات کا لب لباب یہ تھا کہ ملک میں سینیٹ کے انتخابات نہیں ہو سکیں گے اور بالآخر ملک میں عام انتخابات ملتوی ہو جائیں گے۔ ان افواہوں میں شدت پانامہ کیس کے دوران اور اس عدالت عظمیٰ کے 28 جولائی کے فیصلے کے بعد آئی تھی۔

ہماری قوم ویسے بھی افواہوں پر کان دھرنے کی ازحد شوقین ہے۔ ہمیں بس کچھ نا کچھ معلوم ہونا چاہیئے اور پھر ہم اسے ساری دنیا کو بتانے پر تل جاتے ہیں۔ چناچہ متعدد قلم کاروں نے اخبارات اور بے تحاشہ دانش وران قوم نے سوشل میڈیا کا محاذ سنبھالا اور قوم کے علم اور خدشات میں اضافے کا بیڑا اٹھا لیا۔ علم میں اتنا اضافہ کیا گیا کہ قوم کو یقین ہو چلا کہ نا تو سینیٹ کا انتخاب ممکن ہو سکے گا اور نا ہی عام انتخابات کا انعقاد ہو سکے گا۔

اکثر کالم نگاروں کے کالموں میں ایسی ایسی پیش گوئیاں پڑھنے کو ملیں کہ انتخابات سے پہلے یہ ہو جائے گا یا وہ ہو جائے گا یا ایسا ہو سکتا ہے یا ویسا ہونے کا امکان ہے اور پھر یہ وہ ایسا یا ویسا ہونے کے بعد انتخابات ملتوی ہو جائیں گے اور ٹیکنوکریٹس کی حکومت قائم ہو جائے گی۔ نگران حکومت کا دورانیہ بڑھا دیا جائے گا۔ قلم کاروں کی عجیب پیشین گوئیاں اور پھر ان کے درست نا اترنے پر اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب تاویلات پڑھ کر اکثر اوقات ہنسی چھوٹ جاتی رہی۔

ایسے میں ریاست پاکستان کے ادارے یعنی الیکشن کمیشن، فوج اور اعلیٰ عدلیہ میدان میں آئے اور واشگاف الفاظ میں یہ اعلان کیا کہ پاکستان میں عام انتخابات 25 جولائی 2018 کو ہی ہوں گے اور اس تاریخ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو گی۔

اس اعلان کے بعد ایک نیا دور شروع ہوا۔ نئی افواہیں اور نئے تجزئیے میدان میں آئے۔ انتخابات میں انجینئرنگ اور قبل از انتخاب دھاندلی کی باتیں شروع ہوئیں۔ ایسے میں جانے والی حکومت کے نمائندوں پر چلنے والے مقدمات نے ان افواہوں اور تجزیوں کو مہمیز دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے گردوغبار کا ایک اور بادل چھا گیا۔

یہ سب کچھ بعینہ وہی ہوا جس کے بارے میں اپنے 4 مارچ 2018 کے بلاگ “عام انتخابات کا انعقاد کیوں ناممکن ہے؟” میں اظہار خیال کیا تھا۔ تب بھی میرا خیال یہی تھا کہ گردوغبار کا مصنوعی بادل پھیلایا جا رہا ہے اور آج بھی میں اپنے اسی خیال پر قائم ہوں کہ گردوغبار کا موجودہ بادل مصنوعی بھی ہے۔

آج 25 جولائی 2018 کی تاریخ اور بدھ کا دن ہے۔ پاکستان میں مسلسل تیسری جمہوری حکومت کے لیے عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر فوج تعینات کر رکھی ہے اور عدلیہ نے الیکشن کمیشن کو نا صرف بھرپور تعاون فراہم کیا ہے بلکہ پورے انتخابی عمل پر نظر بھی رکھی ہوئی ہے۔ بجا طور پر یہ ریاست پاکستان کے اداروں کی فتح کا دن ہے۔ یہ فوج اور عدلیہ کی فتح کا دن ہے۔

یہ ایک تاریخی دن ہے اور آج کے دن کچھ تاریخی واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ بلوچستان میں عوام کی بڑی تعداد اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے باہر نکلی ہوئی ہے۔ ایسے میں کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے قریب دہشت گردوں نے بم دھماکا کیا جس میں اکتیس افراد شہید ہو گئے۔ مگر آفرین ہے کوئٹہ کے بہادر عوام پر۔ اس سانحے کی بدولت پولنگ میں وقفہ ضرور آیا مگر کچھ دیر کے بعد اسی پولنگ اسٹیشن پر ایک بار پھر قطاریں موجود تھیں اور پولنگ کا عمل جاری ہو چکا تھا۔ کیا اس جذبے کو شکست دی جا سکتی ہے؟

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے چند واقعات ملک کے صف اول کے سیاسی راہنماؤں کی جانب سے سامنے آ رہے ہیں اور الیکشن کمیشن ان واقعات پر سختی سے نوٹس لے رہا ہے۔ یہ یقیناً ایک نیا پاکستان ہے۔

آج کے انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت کامیابی حاصل کرے، عوام کسی کو بھی اپنا راہنما منتخب کر لیں مگر یہ بات حتمی ہے کہ قوم ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھ چکی ہے اور آنے والے دنوں میں یہ نیا پاکستان اپنی بنیادیں مستحکم کرتا ہوا دکھائی دے گا۔ قوم کو نئے پاکستان میں جمعہ پڑھنے کی پیشگی مبارک باد!

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad