جسٹس شوکت عزیز صدیقی: ’مجھے اور میرے خاندان کی زندگی کو خطرہ بڑھ گیا ہے‘


اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اُنھیں اور ان کی فیملی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

جمعے کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اُنھیں 31 جولائی کو سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے جو اظہار وجوہ کا نوٹس ملا ہے اس کے بعد سے اُنھیں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی زندگی کو خطرات بڑھ گئے ہیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس یعنی آئی ایس آئی پر عدالتی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرنے پر یہ نوٹس جاری کیا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج سے اس ماہ کے آخر تک اس شوکاز نوٹس پر جواب طلب کیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو یہ نوٹس آئی ایس آئی کی درخواست پر دیا گیا ہے یا وزارت دفاع کی طرف سے کوئی شکایت درج کروائی گئی ہے۔

راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ ’آئی ایس آئی کے اہلکار نہ صرف عدالتی معاملات کو مینوپولیٹ کرتے ہیں بلکہ اپنی پسند کے بینچ بنوا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیتے ہیں‘۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی کے نام لکھے گئے خط میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ ایسے حالات میں وہ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں 11 اگست سے ’انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی‘ کے نام سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ایک گن مین اور رہائش گاہ پر دو گارڈز فراہم کیے گئے ہیں جبکہ پولیس کا ایک سکواڈ اُنھیں گھر سے ہائی کورٹ اور عدالت سے گھر لے جانے کے لیے دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے مذکورہ جج نے جبری طور پر لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت کے دوران فوج اور اس کے خفیہ اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بھی کسی دن ’جبری طور پر لاپتہ‘ کردیے جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp