نیب، گوری لڑکی ایوا اور رن وے پر کی جانے والی کرپشن


آپ ہمارے جیسے سادہ دل ہیں تو یہی سمجھتے رہے ہوں گے کہ نیب یعنی قومی احتساب بیورو کا کام روپے پیسے کی کرپشن کی روک تھام ہے۔ بلکہ اس کی کچھ حدود بھی ہیں کہ معاملہ پانچ کروڑ سے زیادہ رقم کا ہو تو پھر ہی نیب اس معاملے میں ہاتھ ڈال سکتی ہے ورنہ ایف آئی اے وغیرہ جیسے ادارے ہی نمٹیں گے۔ لیکن ہمارا خیال غلط ثابت ہوا۔ پتہ چلا ہے کہ نیب کو مالی کے علاوہ ہر قسم کی اخلاقی کرپشن پر بھی گرفت کرنے کی اجازت ہے۔ اسی وجہ سے اس نے پولینڈ کی حسینہ ایوا زوبیک کے رقص پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ لیکن یہ ایوا زوبیک ہے کون؟

روایت ہے کہ ایوا زوبیک نامی پولش نژاد برطانوی حسینہ پاکستان کے ٹورازم کو پروموٹ کر رہی تھی اور اس کے متعلق اچھی اچھی باتیں دنیا بھر کو بتانے کی کوششوں میں مصروف تھی۔ پی آئی اے والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے سوچا کہ اس سے 14 اگست کی مناسبت سے پروموشن کی ویڈیو بنوا لی جائے۔ چنانچہ اس بی بی کو اس پروموشنل ویڈیو کی ریکارڈنگ کے لئے پی آئی اے کے جہاز پر لے جایا گیا۔

ساتھ ہی پی آئی اے نے اعلان کر دیا کہ ”ایوا زوبیک فرام پولینڈ / انگلینڈ ایک عالمی شہری ہے جو دنیا کا سفر کر رہی ہے لیکن اب وہ پاکستان کو دل دے بیٹھی ہے۔ وہ پی آئی اے میں پاکستان گھوم رہی ہے اور یوم آزادی اس انداز سے منائے گی جو دنیا میں پہلے کبھِی نہیں منایا گیا۔ اپ ڈیٹ کے لئے ٹیون رہیں“۔

ایوا نے سبز کرتا اور سفید پاجامہ پہنا، قومی پرچم کو اپنی کلائیوں سے باندھا اور ناچنا گانا شروع کر دیا۔ پہلے جہاز کے اندر خوب رقص کیا اور پھر رن وے پر بھی یہ اخلاقی کرپشن کر ڈالی۔ پی آئی اے نے یہ ویڈیو ریلیز کر دی۔

پی آئی اے کی قسمت خراب کہ نیب کے چیئرمین ہماری طرح ٹی وی کے بائیکاٹ پر نہیں ہیں بلکہ دیگر اداروں کے چیفس کی طرح ٹی وی دیکھ کر ازخود نوٹس لے لیا کرتے ہیں۔ چیئرمین نیب نے پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے قومی پرچم کی بے حرمتی کے ذمہ دار تمام متعلقہ افسران کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

نیب کے ترجمان نے ڈان کو بتایا ’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ خاتون کو خالی طیارے میں جانے اور ائیرپورٹ پر رقص کرنے کی اجازت کس نے دی‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے سوالات اٹھائے ہیں کہ غیر ملکی خاتون قومی پرچم کی بے حرمتی کرتے ہوئے رن وے اور پھر جہاز تک کیسے پہنچی؟ پاکستان کی عزت اور حرمت کی پامالی کرنے والے کسی بھی شخص خصوصاً قومی پرچم کی بے حرمتی کرنے والے کو کسی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو اور متعلقہ حکام کے خلاف اس شرم ناک حرکت پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

پی آئی اے نے گھبرا کر ایوا زوبیک کی وہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دی ہے جس میں وہ کرتا پاجامہ پہنے پرچم لہراتے ہوئے رقص کر کے ہماری قومی عزت کا جنازہ نکال رہی ہے اور اس کی بجائے حرمین فاروق کا ایک نہایت ایمان افروز پیغام اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ڈال دیا ہے۔ حرمین فاروق نہایت خوبصورت لگ رہی ہیں اور انہیں دیکھ کر ہمیں الف لیلہ کی وہ کہانی یاد آ گئی ہے جس میں ایک بادشاہ نے اپنے وزیر کو پھنسا کر سزا دینے کی نیت سے ایک ناممکن مطالبہ کرتے ہوئے اسے حکم دیا تھا کہ ایک ایسی حسینہ لاؤ جس نے لباس پہنا بھی ہو اور نہ بھی پہنا ہو، تو وہ مچھلیاں پکڑنے کا جال پہنا کر ایک لڑکی کو لے گیا تھا اور بادشاہ کو شرمسار کر دیا تھا۔

اب آپ پوچھیں گے کہ نیب کو یہ اختیار کیسے حاصل ہوا کہ وہ اخلاقی کرپشن پر بھی لوگوں کو پکڑنے لگے۔ ہم نے تحقیق کی تو نیب کے شیڈول میں جہاں مختلف قابل دست اندازی نیب جرائم کی فہرست دی گئی ہے اس میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ کوئی شخص جو بری نیت سے اپنی پاور، اتھارٹی، اثر رسوخ وغیرہ استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی گریٹیفیکیشن (یعنی غیر قانونی لذت، خوشی، تفریح، تسکین، طمانیت وغیرہ) حاصل کرے اسے پکڑا جا سکتا ہے اور چودہ برس تک کی قید دی جا سکتی ہے۔

گو کہ اس شق میں آگے کچھ روپے پیسے کا ذکر بھی ہے لیکن اپنی کمزور انگریزی کی وجہ سے ہم اسے سمجھ نہیں پائے اور کوئی وکیل ہی اس کی بہتر وضاحت کر سکتا ہے۔ آپ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ ایوا زوبیک کا یہ رقص دیکھ کر بے شمار افسران و عوام یہ غیر قانونی لذت، خوشی، تفریح، تسکین، طمانیت وغیرہ کشید کر رہے ہیں۔

بہرحال کرپشن تو کرپشن ہوتی ہے۔ اب نیب نے اخلاقی کرپشن پر بھی ازخود نوٹس لینے شروع کر دیے ہیں تو ہم سوچ رہے ہیں کہ اب معاشرہ تمام اخلاقی برائیوں سے یکسر پاک ہو جائے گا۔ جلد ہی نیب بسوں کے زنانہ دروازے سے لٹکے ہوئے نوجوانوں کے خلاف گریٹیفیکیشن کی اس شق کے تحت کارروائی کر کے تمام اربن ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے سربراہوں کے خلاف ایکشن لے گی۔ ایسے ہی گرلز کالج کے گیٹ کے باہر اخلاقی کرپشن کرنے کے لئے اکٹھے ہونے والے نوجوانوں کی وجہ سے ان کالجوں کی پرنسپل صاحبان بھی اندر ہو جائیں گی۔ کوئی سیاسی لیڈر غیر اخلاقی زبان استعمال کرے گا تو الیکشن کمیشن کو زحمت نہیں اٹھانی پڑے گی بلکہ ایسی اخلاقی کرپشن کرنے والے لیڈر کو نیب اٹھا لے گی۔

اس چودہ اگست پر جو نوجوان اپنی موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر قومی پرچم لپیٹے ناچتے گاتے پھر رہے ہیں اور گلیوں بازاروں میں جھنڈیاں لگا کر دھمالیں ڈال رہے ہیں ان کو بھی خبر ہو کہ جلد ہی نیب کے چیئرمین ازخود نوٹس لے کر ان سے پوچھیں گے کہ وہ قومی پرچم کی بے حرمتی کیوں کر رہے ہیں۔ ویسے ممکن ہے کہ یہ بغیر سائلینسر کی موٹرسائیکل والے سخت لونڈے بچ جائیں۔ وہ تعداد میں بے شمار تو ہیں مگر وہ بے شمار حسین تھوڑی ہیں جو ایسے ان کا ازخود نوٹس لے لیا جائے۔

اب غیر اخلاقی کرپٹ اشتہار بنانے والے تمام ادارے اور انہیں چلانے والے تمام ٹی وی چینل اور اخبارات بھی نیب کی زد میں آ جائیں گے۔ پی آئی اے نے بھی تو یہ پروموشن کے لئے اشتہار ہی بنایا تھا۔ پھنس گئی۔ سب پھنسیں گے۔ اور کرو اخلاقی کرپشن۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar