مجاہد حکمران، احسان فراموش عوام


پاکستانی قوم کو دنیا میں سب سے زیادہ ناشکری اور احسان فراموش قوم کہا جاے توکچھ غلط نہ ہو گا۔ ہمیں اپنے محسنوں کوبہت جلد بھولنے کی بیماری ہے۔ ایسے ہی ہمارے خیرخواہوں میں سے ایک مرد مومن مرد حق ظیاالحق مرحوم ہیں۔ جن کے احسانات فرامش کر کے اس قوم نے احسان فراموشی کی انتہا کر دی۔

جناب عالی نے اس ملک کو تب سنبھالا جب لادین سوویت نواز آمر مزاج بھٹو سے عوام تنگ آ چکے تھے۔ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں سڑکوں پر تھیں۔ ملکی خزانے کو چور ڈاکوؤں نے خالی کرکے اپنے ذاتی اکاونٹز بھرے تھے۔ land reforms  کے نام پر لوگوں سے ان کے خون پسینے سے کمائی گئی زمیینں چھین کر کاہل اور سست غریبوں میں بانٹ کر ملک میں شعبہ زراعت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا تھا۔ قومیانے  کے نام پہ ملک کے نیک نام مشہور 22 خاندانوں سے ان کی  صنعتیں چھین لی گیں تھی۔ ملک میں فحاشی اور شراب و جوا کا بازار گرم تھا۔ ملک کا سب سے بڑا چینل PTV پر دن رات گمراہ کن پروگرام چل رہے تھے۔ اور سب سے بڑھ کر مذہب دشمن سرخ کفار افغانستان میں داخل ھونے والے تھے۔ ایسے حالات میں بھٹو جیسے گمراہ حکمران کا تخت پہ ھونا نہ صرف ملک کے لیے بلکہ یہاں بسنے والے مسلمانوں کے ایمان کے لیے بھی بہت بڑا خطرہ تھا۔ ایسے نازک موڑ میں کوئی مرد مومن ہی اس ملک کی ڈوبتی کشتی کو پار لگا سکتا تھا۔ ان حالات کے پیش نظر مرد مومن نے عوام اورملک کی اصلاح کا بیڑا اٹھا لیا۔

افراتفری کے حالات میں مرد مجاہد نے اپنی جمہوریت پسندی کی وجہ سے آنے والے 90 دنوں کے اندر اندر صاف و شفاف انتخابات منعقد کرنے کا عہد کیا تھا۔ لیکن ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کے پیش نظر عوام اور ملت کا بوجھ اپنے لوہے سے بھی زیادہ مضبوط کندھوں پہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ساتھ ساتھ جلد ہی ملک کو صراط مستقیم کی پٹری پر لانے کے لیے بھی انقلابی اقدامات شروع کیے۔

ملک کی تاریخ میں پہلی بار عوام کی روحانی تربیت کے لیے سرکاری صطح پہ صوم و صلواۃ کا اہتمام کیا گیا۔ شراب و جوا اور فحاشی کے سارے اڈے بند کر دیے گیے۔ کرپشن کے خلاف جہاد شروع کیا گیا۔ ملک کے سب سے بڑے چینل پر بے پردہ عورتوں کی جگہ علماء کرام کے نورانی چہرے نظر آنے لگے جن کے علم سے امت کو فیض پہنچنا شروع ہو گیا۔ سب سے بڑھ کر بے پردہ عورتوں کے لیے خیمے والے دینی برقعے اور PTV کے لیے ترپال کا اہتمام کیا گیا۔ عالم اسلام کو درپیش خطرات اور امت کے جذبہ جہاد کے پیش نظر “ڈالر” جہاد کا آغاز کیا گیا۔ یوں مرد مومن نہ صرف مملکت خداداد بلکہ پورے عالم اسلام کا خلیفہ بن کر ابھرا۔ امت کی روحانی تربیت کےساتھ ساتھ گناہ سے امت کو روکنے کے لیے اسلامی سزاوں کے تحت گناہگاروں کے لیے سر عام کوڑوں کا اھتمام کیا جانے لگا۔ سربراہ مملکت کا خود یہ حال تھا کہ کبھی کوئی نماز قضا نہیں ھوئی۔ سادگی کا یہ عالم تھا کہ سربراہ مملکت سائیکل پر دفتر آتے تھے۔ ملک میں امن وآمان کا یہ حال تھا کہ شیر اور بکری ایک ہی تالاب سے پانی پیتے تھے۔

 مرد آہن کو امت کے مستقبل کی بھی فکر تھی۔ لہذا انہی میں سے اپنے جانشین کا بھی اہتمام کیا۔ اس مقصد کے لیے نواز اور شہباز شریف کی باقاعدہ تربیت شروع کی گی۔ ملک کے اندر اور باھر امت دشمن عناصر کا صفایا کیا گیا۔ سرخوں کو افغانستان میں ایسی عبرتناک سزا دی گی کہ ان کا سارا شیرازہ ہی ٹوٹ کر بکھر گیا۔ ملک کے اندر بھی غداروں بشمول بھٹو کے لیے زمین تنگ کی گی اور بہت سوں کو ان کے انجام تک پہنچایا گیا۔ مرد مجاہد کی ان سارے اصلاحات کے نتیجے میں مملکت خداداد میں دودھ و شہد کی نہریں بہنے لگیں۔ پاکستان عالم اسلام کا سربراہ تو بنا تھا ہی دنیا کا سپر پاور بھی بننے ہی والا تھا کہ غازی شہید جنرل طیارے کے حادثے میں شہید ہو گیے۔

مرد مجاہد کی شہادت سے نہ صرف پاکستان بلکہ سارا عالم اسلام اپنے مجاہد سربراہ سے محروم ھو گیا جو ہم سب کے لیے بلاشبہ ایک ناقابل تلافی نقصان تھا۔ مجاہد تو پیدا ہوتے ہی شہادت کے لیے ہیں لیکن مسلہ تب ہوتا ہے جب مجاہد کے بعد اس کا مشن اگے لے جانے والا کوئی نہ ہو۔ خاص کر جب لوگ اپنے محسن کو بھول جایئں یہی کچھ شہید ضیا کے ساتھ ہوا۔ احسان فرامش عوام تو بھول گیے ہی وہ لوگ بھی مرد مومن کے مشن سے خود کو لاتعلق کرنے لگے جن کو مرد مجایہد نے امت کی اصلاح کے لیے تیار کیا تھا۔ ان میں سے ایک آج کل اپنی کرپشن چھپانے کے لیے بڑا نظریاتی بن کر اڈیالہ جیل میں قید تنہائی کاٹ رہا ہے۔ شہید امت کے بعد اس مملکت کو اس کا جانشین نہیں مل سکا اور احسان فراموش عوام بھی نہ صرف مجاہد کو بلکہ اس کے مشن کو بھی بھول گیے اور نتیجے میں ذلت و رسوائی اپنے مقدر میں لکھ دی۔

30  سال بعد بڑی مشکل سے اس بدقسمت قوم کوایک ایسا لیڈر ملا ہے جو حقیقت میں عوام کی ترجمانی اور عدل کا نظام لانے کی باتیں کرتا ہے۔ کپتان مرد مجاہد تو نہیں البتہ کرپشن سے آزاد پاکستان بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ جہاں مرد مومن نظام مصطفیﷺ نافذ کرنے کا عزم لے کے ایے تھے تو اپنا کپتان بھی ریاست مدنی کا ماڈل اپنانے کے لیے جہاد کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔ مجادکی طرح کپتان بھی سادگی کو اپنا کر قوم کا پیسہ قوم کی فلاح پر خرچ کرنے ک ارادہ رکھتے ھیں۔ ہمارے سب سے مقبول امیرالمومنیں کی ہمت وعزم کو سلام۔ ساتھ ساتھ امید رکھتے ہیں کہ یہ نمک حرام قوم ماضی جیسی احسان فراموشی نہیں کرے گی۔ 17 اگست کو مرد مجاہد کا یوم شہادت تھا پر افسوس 22 کروڑ احسان فراموش عوام میں سے کسی ایک کو بھی غازی کی شہادت یاد نہ رہی۔ یہاں تک کہ سوشل میڈیا کے مجاہدین کو بھی غازی کی یاد میں ایک عدد پوسٹ لگانے کی فرصت نہ مل سکی۔ ہم اپنے مرحوم غازی شہید سپہ سالار کو سبز سلام پیش کرتے ہیں۔

شہید کی موت قوم کی حیات ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).