تھل موٹروے


اطلاع ملی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بلکسر سے میانوالی ایم ایم روڈ کو دو رویہ میں تبدیل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ ہمارے صحافی دوست اظہر فاروق کے مطابق میانوالی تک دو رویہ سڑک کرنے کا مطالبہ رکن صوبائی اسمبلی حافظ عمار یاسر نے کپتان سے ملاقات کیا ہے، جس کے بعد انہوں نے اس کیمنظوری دی ہے۔ ایم ایم روڈ کو دو رویہ کرنے کا تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بڑا فیصلہ یوں ہے کہ اس روڈ پر حادثات کی تعداد اس حدتک بڑھ چکی ہے کہ ایم ایم روڈ کو عوام میں قاتل روڈ جیسے برے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس روڈ کی بدترین حالت کے پیش نظر حادثات کاشکار ویسے تو ملک بھر کے لوگ ہوتے رہے ہیں لیکن زیادہ تعداد میں ضلع چکوال، میانوالی، بھکر، لیہ اور مظفرگڑھ کے لوگوں کی ہے۔ اس صورتحال میں تھل کے عوام کی طرف سے ایم ایم روڈ کو دو رویہ کرنے کا مطالبہ مسلسل ہوتارہا ہے لیکن اپنے آپ کو خادم اعلی پنجاب کہلوانے کے شوقین شہبازشریف جنہوں نے تسلسل کے ساتھ پنجاب میں وزیراعلی کی حیثیت میں بھی دس سالہ دور اقتدار کو انجوائے کیا ہے لیکن موصوف نے قاتل روڈ کو دو رویہ سٹرک میں تبدیل نہیں کیا۔

اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے ضیاع کے باوجود شہبازشریف کی خاموشی اس بات کا پتہ دیتی تھی کہ موصوف تھل کے عوام کی ایم ایم روڈ ( قاتل روڈ) سے جان چھڑانے کے حق میں نہیں تھے وگرنہ لہور میں دنوں میں آزادی چوک سے لے کر اورنج ٹرین ودیگر ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کروانے والے شہبازشریف کے لئے کتنا مشکل تھاکہ وہ ایم ایم روڈ کو دو رویہ سٹرک میں تبدیل کروادیتے اور روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سفر کرنیوالے معصوم شہریوں کی زندگیاں محفوظ ہوجاتیں۔ نواز لیگی قیادت اقتدار میں اتنی مست تھی کہ ان کے پاس ان کی ترجیحات میں ایم ایم روڈ جیسا اہم منصوبہ شامل نہیں تھا۔ یوں عوام نے بھی سولی پر وقت گزار کر شہبازشریف کی حکومت کا وقت پورا کیا اور الیکشن کی نوید ملتے ہی تبدیلی کی طرف بڑھ گئے، اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر اتنا اعتماد کیاکہ وہ ان کے مینڈیٹ کی طاقت سے وزیراعظم ہاوس پہنچ گئے ہیں۔ یوں عوام ایک طرف لیگی قیادت سے ووٹ کی طاقت سے انتقام لینے میں کامیاب ہوگئے تو دوسری طرف پرامید ہوگئے کہ عمران خان ان کی توقعات پوری کرے گا۔

اب وزیراعظم عمران خان نے بڑی تیزی کے ساتھ میرٹ پر عوام کو ریلف فراہم کرنا ہے اور اس بات کا دھیان رکھنا ہے کہ لوگوں نے بڑی لمبی دیر ان کے ساتھ گرم سرد موسم میں لیگی حکومتوں کیخلاف پنجاب اور وفاق میں فیلڈنگ کی ہے اور 2018ء کے الیکشن میں ایک اہم میچ جتوایا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اوران کے ساتھیوں کو اس با ت کا اندازہ ہوگاکہ ایم ایم روڈ بلکسر سے میانوالی تک نہیں ہے بلکہ ایم ایم روڈ چکوال کی تحصیل تلہ گنگ کو چیرتا ہوا، کپتان کے آبائی ضلع میانوالی میں داخل ہوتا ہے، پھرضلع بھکر اور لیہ سے گزرتا ہوا تھل کے اہم ضلع مظفرگڑھ سے ہوتا ہوا ملتان سے جاملتا ہے، تھل کوئی چھوٹی آبادی کا علاقہ نہیں ہے، تھل کی قومی اسمبلی کی 20نشتیں ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 37 سیٹیں ہیں اور اس طرح تھل کی ملتان ڈویثرن سے نشتیں زیادہ ہیں اور اسی طرح بہاولپورڈویثرن بھی تھل کے مقابلے میں پانچ قومی اسمبلی کی نشتوں کے ساتھ پیچھے ہے۔

تھل کا جوکہ دریائے سندھ اور چناب کے درمیان لیٹا ہوا ہے، خوبصورت علاقہ ہے اور گندم، گنا، چاول، کپاس، چناسمیت ساری فصلوں کا گھر ہے، اس طرح پھلوں کے معاملے بھی دیگر علاقوں کو پیچھے چھوڑدیتا ہے، اسی طرح دودھ میں بھی صف اول کے علاقوں میں اس کا شمارہوتا ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ اس کے ساتھ کبھی انصاف نہیں ہوا ہے۔ ہمیشہ اس کے حق پر ڈاکہ مارا گیا ہے۔ جب بھی تھل کی باری آئی ہے تو خزانہ خالی ملتا ہے اور تخت لہور اور اسلام آباد لہور اور ملتان کی ترقی میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ اب کی بار جب عمران خان وزیراعظم بنے ہیں تو تھل کے عوام بھی پرامیدہوگئے ہیں ور خاص طور پر اجتماعی منصوبوں کے حوالے سے کپتان پوری طاقت کے ساتھ فیصلے کریں گے اور عوام کو حقیقی معنوں میں تبدیلی نظرآئے گی۔

ایم ایم روڈ کو پہلی بات تو یہ ہے کہ دو رویہ کی بجائے موٹروے میں تبدیل کرے کا فیصلہ تھل ہی نہیں پورے ملک کے مفاد میں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا روڈ ہے جوکہ چاروں صوبوں کو لنک کرتا ہے مثال کے طورپر چشمہ کے مقام پر خبیر پختونخواہ کو پنجاب سے ملاتا ہے، اسی طرح جنوبی پنجاب کو بھی یہی ایم ایم روڈ تھل کوچیرتا ہوا قریب کرتا ہے، ادھر بلوچستان کے لئے بھی یہی قریب ترین راستہ ہے، اسی طرح سندھ کی عوام کو پشاور تک باآسانی پہنچانے میں بھی ایم ایم روڈ کا مرکزی کردار ہے۔ ہم سمجھتے ہیں وزیراعظم عمران خان ایم ایم روڈ کے معاملے پرتفصیلی بریفنگ لینی چاہیے اور اس کیاہمیت کو سمجھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ اس کو دو رویہ کرنا ہے یاپھر موٹروے میں تبدیل کرنا ہے۔

حافظ یاسر عمار نے ایک صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت میں تلہ گنگ اور میانوالی تک ایم ایم روڈ کو دو رویہ میں تبدیل کرنے کی درخواست اپنی سیاسی حیثیت مطابق دیا ہے، لیکن عمران خان اسوقت پاکستان کے وزیراعظم ہیں، یوں بڑا فرق ہے۔ کپتان کو بلکسر سے میانوالی تک ایم ایم روڈ کو دو رویہ کرنے کی بجائے اس کیآخری حدتک موٹروے میں تبدیل کرنا چاہیے۔ اس میں خان صاحب کو بڑا فیصلہ لینا چاہیے، پنجاب میں واحد یہی تھل ہے جوکہ اتنے اہم روٹ کے باوجود دو رویہ روڈ یاموٹروے نہیں ہے۔ خیال تھاکہ اس بار تھل کے نومنتخب ارکان اسمبلی سیاسی طورپر گونگے اوراندھے نہیں ہوں گے لیکن ایم ایم روڈ کے معاملے پر ان کی مجرمانہ خاموشی پر راقم الحروف کا اندازہ بری طرح غلط ثابت ہوا ہے۔ او ر یہ بھی اسی سیلبس کے تحت اپنے اقتدار کا آغاز کررہے ہیں جہاں سے ان کے مخالفین چھوڑ کر گئے تھے۔ رہے نام اللہ کا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).