صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے بیان سے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگنے کا خدشہ پیدا ہو گیا


صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے بیان سے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پہلی ترجیح منی لانڈرنگ کو روکنا ہے تاکہ مزید پیسا غیر قانونی طریقے سے باہر نہ جا سکے اور اس مقصد کے لیے وزیراعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کا قلمدان بھی اپنے پاس رکھا تا کہ ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں کی براہ راست مانیٹرنگ کی جا سکے تاہم گزشتہ روز منی لانڈرنگ سے متعلق صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے ایسا بیان دے دیا کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیوں کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے ۔اس پر رد عمل دیتے ہوئے معاشی امور کے ماہر صحافی رضوان رضی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے وزیراطلاعات کے اس اعترافی الزام کے بعد پاکستان پر عالمی اقتصادی و مالیاتی پابندیاں لگانے کے لیے کسی کو مزید ثبوت کی ضرورت ہے؟ کن جاہلوں سے پالا پڑ گیا ہے ۔

اس بیان پر سینئر صحافی انصار عباسی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر نئے پاکستان میں 55 روپیہ فی کلو میٹر میں ہیلی کاپٹر اڑایا جا سکتا ہے تو ایک ہزار ارب ڈالر یعنی ایک لاکھ پچیس ہزار ارب روپے کی سالانہ منی لانڈرنگ کا پاکستان شکار کیوں نہیں ہو سکتا ؟ اور اگر حکومتی وزراء اور ترجمان یہ کہیں تو پھر شک کیسا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).