پرواز ہے جنون


پرواز ہے جنون دیکھنےکااتفاق ہوا۔ اگرچہ ذرا تاخیر سے دیکھی مگرحیرت ہوئی کہ فلم پر دو ہفتےبعدبھی رش ہے۔اورملکی فلموں نےغیر ملکی فلموں کا اچھا مقابلہ کرنا شروع کردیا ہے۔پرواز ہےجنون پاک فضائیہ پربننے والی پہلی فلم کہہ سکتے ہیں۔اس سے پہلے کچھ ڈرامے بن چکےہیں۔پرواز ہےجنون کی خوبیوں میں اس کا شعبہ اداکاری ہدایتکاری اورمیوزک ہے۔ فلم کے ہدایتکارحسیب حسن ہیں جن کی یہ پہلی فلم ہے اس سے پہلے وہ دیار دل اور من مائل جیسے ڈراموں کی ہدایتکاری کر چکے ہیں۔

پرواز ہے جنون کی ہدایتکاری میں کہیں محسوس نہیں ہوا کہ انکی پہلی فلم ہے فلم پر گرفت رکھی پہلا ہاف ہلکی کامیڈی کے ساتھ کہانی کوآگے بڑھایا گیا ہے فلم کا ٹمپو بھی زبردست ہے کہیں اکتاہٹ نہیں ہوتی کیمرہ ورک اور ایڈیٹنگ بھی قابل تعریف ہیں۔ ایک نقطہ ہے کیونکہ فلم پہلے سین کے بعد فلیش بیک میں ہے شروع میں تو پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں لے جایا گیا ہے مگر اسکے بعد کنفوژن ہی رہتی ہے کہ اب حمزہ عباسی اور ہانیہ کے مناظر ہیں اور پھربنا کسی ریفرنس کے ہانیہ اور احد رضا میر اور ٹرینگ کے مناظر آتے ہیں ہدایتکار نے شاہد سسپنش کے عنصر کو مدنظر رکھا مگر وہ سسپنس سے زیادہ کنفوژن محسوس ہوتی ہے ایک اورنقطہ یہ ہے کہ حمزہ عباسی کے جہاز اڑانے اور ہانیہ عامر کے ساتھ تو مناظر ہیں مگر والدین کے ساتھ نہ کوئی سین ہے چلیں وہ کسی دوسرے شہر میں ہونگے تونہ حمزہ کی زبان سے کوئی ذکر ہے نہ فون پر بات کرتے دکھایا گیا. دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ شائد اسکے والدین ہیں ہی نہیں مگر پھر اچانک انکی انٹری ہوتی ہے یہاں بھی اگر سسپنس کہ جب والد کی انڑی ہوگی تو کہانی ایک نیا موڑ لے گی جو کہ لیا بھی مگر ایک ایسا ہیرو جو انتہائی فرض شناس ہے سچا ہے کیسے ہوسکتا ہے کہ اپنے والدین سے کوئی رابط ہی نہ کرے اور آخر میں یہ بھی بتایا گیا کہ وہ والد سے بہت پیار کرتا تھا۔

پھر یہ ناقابل فہم ہے کہ وہ پہلے ہاف میں ایک بار بھی ذکر نہ کرے فون نہ کرے ۔اسکے علاوہ میوزک اور اداکاری سےلیکر ہر شعبہ پر فلم کے ہدایتکار کی گرفت بڑی شاندار نظر آئی۔ فلم کی کہانی اچھی ہے مگر یہاں بھی ایک دو مسائل ہیں ایک تو حمزہ عباسی کے والد جو خود بھی ریٹائرڈ فائیٹر پائیلٹ ہیں یہ کردار آصف رضامیر نے ادا کیا جو کہ بہت ہی شاندار طریقے سے ادا کیا مگر کہانی میں انکو اتنا سخت دکھایا گیا ہے عموما ایسے لوگ نظم وضبط کے پابند ہوتے ہیں مگر جس طریقے سے وہ شادی کے معاملے میں اڑیل ہو جاتے ہیں کہ بیٹے کی شادی بیٹے کی پسند سے نہیں انکی پسند سے ہونی ہے وہاں وہ ریٹائیرڈ آفیسر اور پڑھے لکھے شخص سے زیادہ کسی دیہات کو وہ اڑیل چوہدری لگتا ہے کہ جس کی مرضی کے بغیر پتہ نہیں ہل سکتا۔ اور جب وہ کہتا ہے کہ اسکا بیٹا بزدل تھا تو حمزہ کے انسٹرکٹر سے لیکر اسکے دوستوں یہاں تک کہ ہانیہ اور اسکی امی تک کو پتہ تھا کہ حمزہ کتنا بہادر ہے جو کہ اڑان کے وقت اتنا رسک لیکر بم پھینکتا ہے کہ کم سے کم جانی نقصان ہو اور صرف ٹارگٹ ہی ہٹ ہو۔

یہ سب اگر نہیں پتہ تھا تو حمزہ کے باپ کو نہیں پتہ تھا مزے کی بات ہے جو خود بھی پائیلٹ رہ چکا ہے جس کو باریکیاں بھی معلوم ہونی چائیں تھیں۔ ایک بات اور وہ یہ کہ حمزہ پائیلٹ اسکا باپ بھی نادر پائلیٹ اسکا باپ بھی یہاں تک کے ہانیہ پائیلٹ اسکا باپ بھی صرف ایک رشید ناز جو کہ ٹرینگ سینٹر میں باورچی ہے اسکا بیٹا صرف عام بیک گراونڈ سے مگر اسکا باپ بھی اسکی ادارے کے اندر ہی ہوتا ہے تو جذبہ حب الوطنی سے بھرپور فلموں میں ایک عام آدمی کو شامل کیا جانا چاہیے یہ نہ لگے کہ پائلیٹ کا بیٹا ہی جا سکتا اور کوئی نہیں۔ کہانی میں ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہِے تھا۔ فلم میں حمزہ عباسی ہانیہ عامر شاز خان اور احد رضا میر نے اچھا کام کیا۔شفاعت علی نے کامیڈی کردار خوب نبھایا۔فلم میں پروڈکشن کے لحاظ قابل تعریف ہے کامیڈی کے ساتھ سنجیدگی بھی ہے میوزک بھی قابل تعریف ہے خاص کر عاطف اسلم کا تھام لو اور شجاع حیدر کا میں اڑا بہت اچھے ہیں۔ فلم پرواز ہے جنون کو دس میں سے سات نمبرز یا پانچ میں سے ساڑھے تین سٹارز باآسانی دئے جاسکتے ہیں۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).