نواز شریف گھر پر ملازمین کے ساتھ گفتگو میں بھی ایک ہی بات دہراتے ہیں


مجھے ساری زندگی افسوس رہے گا کہ آخری وقت میں بیگم کلثوم جب میرے اور مریم نواز کے بارے میں بار بار پوچھ رہی تھیں اس جملہ کے بعد مزید بات کرنے کیلئے نواز شریف کے پاس حوصلہ اور ہمت نہیں رہتی

اطلاعات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف بصد اصرار کے باوجود میڈیا سے کوئی سیاسی بات کرنے کو تیار نہیں۔ حتیٰ کہ وہ اپنے سینئیر ساتھیوں اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ بھی سیاست پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ان کی ذہنی کیفیت سمجھتے ہوئے ان کے رفقا بھی ازخود سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال سے احتراز برتتے ہیں۔

نوازشریف گھر پر ہوں، سفر میں ہوں یا عدالت میں ان کی ذہنی کیفیت ایک جیسی ہوتی ہے۔ وہ صرف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ان کی گفتگو کا اول وآخر اپنی اہلیہ بیگم کلثوم کی موت، بیماری اور لندن میں گزارے آخری دن ہوتے ہیں، البتہ وہ اپنے مقدمات کے متعلق وکلا سے مشاورت کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کافی دیر مشاورت کے بعد بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔۔

عدالت کے باہر جب میڈیا نے نواز شریف سے بات کرنا چاہی تو انہوں نے نے معذرت کر لی اور رفقا کو بتایا کہ میں میڈیا کو کس طرح بتاؤں کہ کس کیفیت میں ہوں۔ میرا دل زبان کا ساتھ کس طرح دے۔ مجھے اس بات کا افسوس رہے گا کہ تقریبا نصف سنچری ہمراہ زندگی گزارنے والی شریک حیات کی موت کے وقت ساتھ نہیں تھے۔اور یہی دکھ مریم نواز کا ہے جو ہم ایک دوسرے سے شئیر کرتے ہیں۔

بدھ کے روز کمرہ عدالت میں ملاقات کرنے والوں کو انہوں نے ایک ہی درخواست کی کہ وہ بیگم کلثوم مرحومہ کے لیے دعا کریں۔ ان کے ذاتی سٹاف حاجی شکیل اور عابد اللہ جان نے رپورٹر مقدس اعوان کو بتایا کہ سابق وزیراعظم تاحال اپنی اہلیہ کے موت کے صدمے میں ہیں۔ وہ ابھی تک ان کی موت اور بیماری کو بھول نہیں پائے۔ گھر پر اہل خانہ اور ملازمین کے ساتھ گفتگو میں بھی اہلیہ کی یادیں تازہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کی گفتگو کا آخری جملہ یہی ہوتا ہے کہ ساری زندگی تشنگی رہے گی کہ آخری وقت میں بیگم کلثوم نواز کے ساتھ نہیں تھا۔ جب کلثوم نواز میرے اور مریم نواز کے بارے میں بار بار پوچھ رہی تھیں۔ اس جملے کے بعد مزید بات کرنے کے لیے نواز شریف کے پاس ہمت اورحوصلہ نہیں رہتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).