اگر خاشقجی کی ’موت‘ میں سعودی عرب کا ہاتھ ہوا تو اسے سخت سزا ملے گی: ڈونلڈ ٹرمپ


CCTV still showing Jamal Khashoggi entering the Saudi consulate on 2 October

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ سعودی عرب کا ہاتھ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے موت میں ہے تو وہ اسے ’سخت سزا‘ دے گا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اگر ایسا ہوا تو وہ بہت پریشان اور ناراض ہوں گے۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ کیے جانے والے بڑے فوجی معاہدے منسوخ کر دے گا۔ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بڑے ناقد رہے ہیں وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ترک حکام کو ایسے آڈیو اور ویڈیو شواہد ملے ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاپتہ سعودی صحافی جمال خاشقجی پر تشدد کر کے انھیں استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا۔ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے کالم نویس ہیں اور وہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بڑے ناقد رہے ہیں۔ انھیں دو اکتوبر کو عمارت میں داخل ہونے کے بعد سے نہیں دیکھا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ترکی نے امریکی حکام کو بتایا ہے کہ ایک آڈیو ریکارڈنگ سے واضح ثبوت ملتا ہے کہ ان کے قتل کے پیچھے سعودی سکیورٹی ٹیم ہے۔ سعودی عرب ان تمام الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

تازہ رپورٹس کے مطابق سفارتخانے میں حملے اور لڑائی جھگڑا ہوا۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا ترک حکام کے علاوہ کسی اور نے یہ ریکارڈنگ سنی ہے یا نہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ جمال خاشقجی پر تشدد کرتے ہوئے لوگوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں قتل کرنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا۔

جمال خاشقجی

ایک اور ذرائع نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا: ’آپ عربی بولتے ہوئے ایک آواز اور آوازیں سن سکتے ہیں۔ آپ سن سکتے ہیں کہ کیسے ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، تشدد کیا جا رہا ہے اور انھیں قتل کیا جاتا ہے۔‘ جمعے کو ایک سعودی وفد ترک انتظامیہ کے ساتھ مشترکہ تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے انقرہ پہنچا ہے۔ یہ وفد ایسے وقت پہنچا ہے جب ایک دن قبل ہی سعودی شاہی شخصیت شہزادہ خالد الفیصل کے ترکی کے مختصر دورے پر پہنچنے کی خبر سامنے آئی تھی۔ ان کے آنے کی وجہ کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ سعودی شاہی خاندان دونوں ممالک کے درمیان سفارتی بحران کا جلد از جلد حل چاہتا ہے۔ ترکی میں بی بی سی کے نامہ نگار مارک لووین کے مطابق صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے نئے سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان اور ان کے ملک کے دیگر دنیا کے ساتھ تعلقات کو خطرہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp