پچیس سال تک خود کشی کا سوچتے رہنے کے بعد اے آر رحمن مسلمان کیوں ہوئے؟


آسکر ایوارڈ یافتہ موسیقار اے آر رحمان دنیا بھر میں جانی پہچانی شخصیت ہیں مگران کی زندگی میں ایک وقت ایسا آیا تھا جب وہ خود کو مکمل طور پر ناکام محسوس کرتے تھے اور ہر روز خودکشی کرنے کا سوچتے رہتے تھے۔

یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران بتائی۔

انہوں نے کہا ‘ 25 سال کی عمر تک میں خودکشی کے بارے میں سوچتا رہتا تھا، کیونکہ میں اپنے والد کو کھو چکا تھا اور ارگرد بہت کچھ ہورہا تھا، مگر زندگی کے ایسے مراحل ہی آپ کو زیادہ نڈر بناتے ہیں، موت ہر ایک کو آنی ہے کیونکہ ہر چیز کی ایک ایکسپائری ڈیٹ ہے، تو کسی چیز سے خوفزدہ کیوں ہو؟’

حالات میں اس وقت تبدیلی آئی جب 51 سالہ موسیقار نے چنائی میں اپنے گھر میں ریکارڈ اسٹوڈیو قائم کیا ‘اس سے قبل حالات کافی خراب تھے، میرے والد کی موت ہوچکی تھی اور ان کے کام کا ایک مخصوص انداز تھا تو مجھے زیادہ فلمیں نہیں ملیں، مجھے 35 فلمیں مل رہی تھیں مگر میں 2 ہی کرسکا، ہر ایک حیران ہوتا تھا کہ میں کس طرح بچ سکوں گا، مگر 25 سال کی عمر تک میں کچھ نہیں کرسکا، ایسا لگتا تھا جیسے میں سن ہوچکا ہوں’۔

اے آر رحمان کی عمر 9 سال تھی جب ان کے والد آر کے شیکھر کا انتقال ہوا اور خاندان کو ان کے آلات موسیقی کرائے پر دینے پڑے، ان حالات میں بچپن میں ہی اے آر رحمان نے موسیقی کو اپنا لیا۔

ان کے بقول ‘ بارہ سے 22 سال کی عمر تک میں نے سب کچھ کرلیا، میں روزمرہ کی زندگی سے بیزار ہوچکا تھا اور میں وہ نہیں کرنا چاہتا تھا’۔

اے آر رحمان کی پیدائش ایک ہندو گھرانے میں ہوئی تھی مگر عمر کی تیسری دہائی کے دوران انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور صوفی ازم کو فلسفہ زندگی کے طور پر اختیار کرلیا۔

اے آر رحمان کا پیدائش نام اے ایس دلیپ کمار تھا جن کے قبول اسلام کی کئی وجوہات بنیں۔

ان کے والد کا انتقال جلد ہوگیا تھا اور خاندان کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ روحانی مزاج رکھنے والی کی ملاقات ایک صوفی پیر کریم اللہ شاہ قادری سے ہوئی۔

اسی طرح موسیقار کو اپنا پیدائشی نام پسند نہیں تھا اور بتدریج ان کا دل ہندو مت سے ہٹ کر اسلام کی جانب راغب ہوا اور انہوں نے 1989 میں 23 سال کی عمر میں خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اسلام قبول کرلیا اور ان کا نام اللہ رکھا رحمان رکھا گیا۔

وہ خود بتاتے ہیں ‘مجھے اپنا پیدائشی نام کبھی پسند نہیں آیا، میں نہیں جانتا کہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا، مجھے لگتا تھا کہ وہ میری شخصیت سے مطابقت نہیں رکھتا، میں کوئی اور فرد بننا چاہتا تھا، میں خود کو مکمل طور پر بدلنا چاہتا تھا اور ماضی کے تمام سامان سے نجات چاہتا تھا’۔

1992 میں فلم روجا کے ذریعے انہوں نے بطور موسیقار اپنے کیرئیر کا آغاز شہرت سے کیا اور پھر انہوں نے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا۔

گزشتہ سال ایک انٹرویو کے دوران اے آر رحمان نے کہا تھا ‘میری کامیابی اسلامی عقائد کو اپنانے کا نتیجہ ہے’۔

انہوں نے کہا ‘ اسلام ایک سمندر ہے جس کے مختلف فرقے ہیں، میں صوفی فلسفہ فکر پر عمل کرتا ہوں جو کہ محبت پر مبنی ہے، میری موجودہ شخصیت اسی فلسفے کا نتیجہ ہے اور ہاں زندگی میں بہت کچھ ہوا ہے’۔

51 سالہ دھیمے لہجے کے موسیقار نے اپنے کیرئیر میں متعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں دو آسکر ایوارڈز، دو گریمی اور ایک گولڈن گلوب ایوارڈ بھی شامل ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).