الطاف فاطمہ سے گفتگو


سوال: گھروں میں یہ چہل پہل اور رونق کا یہ انداز اب ختم ہوگیا ہے۔ ایک آپ ہی کے گھر کا نہیں، بلکہ سارے معاشرے میں یہ تبدیلی نظر آتی ہے؟

الطاف فاطمہ: مرکزیت ختم ہوگئی ہے۔ ہمارے گھر میں تو پھر بھی اللہ کا فضل ہے کیونکہ ہمارے ہاں ایک بات یہ ہے کہ ماڈرن ہیں سب، امریکا میں بھی رہ رہے ہیں لیکن محبت بہت ہے آپس میں۔ ابھی یہ چیز باقی ہے۔ بس بیٹا، ہم نے اپنا کلچر چھوڑ دیا ہے۔ وہ کلچر بڑا خوبصورت تھا، لوگوں کو تکلیف نہیں دیتا تھا، بڑا آسان تھا۔

سوال: اس کلچر کی جگہ لینے کے لیے ابھی تک کوئی چیز اُبھر کر سامنے نہیں آسکی ہے۔ نہ تو ہم مشرق کے رہے ہیں نہ پوری طرح مغرب کے ہوئے ہیں۔

الطاف فاطمہ: ہم معّلق ہوگئے ہیں۔ ہمارا جو کلچر تھا، اس میں زندہ رہنا زیادہ آسان تھا۔

سوال: آپ نے اپنے ماموں رفیق حسین کا جو خاکہ لکھا ہے، اس میں اپنے گھر کے اس ماحول کا ذکر کیا ہے۔۔۔ ؟

الطاف فاطمہ: میرے ماموں ایک دفعہ کہنے لگے کہ میرا جی چاہتا ہے کہ مسعود حسین رضوی صاحب سے ان افسانوں پر رائے لوں۔ میں نے کہا، تو آپ ان کے پاس چلے جائیں۔ کہنے لگے کہ نہیں، اماں سے کہنے لگے کہ اسے میرے ساتھ کر دو۔ خیر، وہ مجھے لے کر گئے۔ ہم لوگ انہیں خالو جان کہا کرتے تھے، وہ ہمیں بڑا پیار کرتے تھے۔ انہوں نے ان افسانوں کو پڑھ لیا۔ اور اس کے بعد ایک دن کہنے لگے کہ میں ان افسانوں کو اس طرح پڑھتا ہوں جیسے کوئی تلاوت کرتا ہے۔

سوال: نیّر مسعود صاحب نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ رفیق حسین نے ایک اور مسّودہ ادیب صاحب کو دیا اور کہا کہ پچھلے افسانے تو میں نے روا روی میں لکھے تھے، ان پر محنت کی ہے۔ لیکن وہ افسانے کہیں چھپ نہیں سکے۔۔۔ ؟

الطاف فاطمہ: ان میں ایک تو ”دربارِ اکبری“ تھا۔۔۔

سوال: اس کے علاوہ کیا ”آئینہ حیرت“ کے بعد کوئی اور کتاب مکمل کی تھی انہوں نے؟

الطاف فاطمہ: اس وقت میں تو چھوٹی تھی اور ماموں جان کا یہ تھا، کہ وہ افسانہ لکھ کر آتے تھے تو ہم سے کہتے تھے کہ چلو، باہر جاؤ۔ کھیلو، ہم اپنی بہن سے بات کریں گے۔ ہم لوگ باہر نکل جاتے تھے، یہ تو اب ہم نے پڑھا ہے۔ اصل میں زندگی میں بہت نشیب و فراز ہیں، موڑ ہیں۔ جو لکھنے والا اصل ہو اور Genuineہو وہ یہ نہیں سوچتا کہ میں نے پہلے کیا لکھا تھا، یا میری Linesکیا ہیں۔ خاص طور پر افسانہ لکھنا ایک بڑی پرسنل سی بات ہے جس کے اسرار میں کوئی اور شریک نہیں ہو سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5 6