پیسے دو، گناہ بخشواو


نیکی کرنے کی تلقین سبھی کرتے ہیں۔ راستے بھی بتاتے ہیں کہ یہ کرو تو گناہ ملے گا، یہ راستہ اپناو تو ثواب۔ گناہوں سے بچنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔ گناہ کم سے کم کیسے کریں اس کا درس بھی دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ کام مولوی حضرات کرتے ہیں۔ عام آدمی یا حکومت اس طرح کے درس سے عموما دور ہی رہتے ہیں، کہ گناہ ثواب خالص شرعی معاملہ ہے اور جس کا کام اسی کو ساجھے۔ لیکن بھلا ہو تبدیلی تخت والوں کا، جنھوں نے گناہ سے متعلق قانون بنا کر مولوی حضرات کو درس دینے سے استشنا دے دیا ہے۔

ہمارے ہاں حکومتیں شاذ ہی کوئی ایسا کام کرتی ہیں، جسے عوامی پذیرائی ملے۔ کہ ہمارا چلن ہی کچھ ایسا ہے کہ کام چاہے جتنا بھی اچھا ہو ہم اس میں عیب ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اب مرغیوں اور کٹوں کو پالنے کی اچھی تجویز کو ہم نے مذاق ہی سمجھ لیا اور خواہ مخواہ کا ٹھٹھا اڑانے بیٹھ گئے ہیں۔ حالاں کہ یہ رزق حلال کمانے اور رزق حلال کھانے کا بہترین آپشن ہے، کہ اس سے ہم گدھوں کے گوشت اور مینڈک کے انڈے کھانے سے بچ جاتے، جو سراسر حرام ہیں۔

لیکن ہم نے مکروہ (گدھوں کا گوشت) کھانے کی کی عادت اپنا لی ہے تو حلال گوشت کیسے ہضم ہو۔ مرغی اور کٹوں کے ناکام بزنس کے بعد ہم مہنگائی اور قرض کے بوجھ سے آزاد تو نہیں ہو سکے، لیکن ہمت بھی نہیں ہاری۔ عوام کا بھلا چاہتے ہوئے سرکار نے ایک اور بھلا فیصلہ گناہ ٹیکس لگانے کا کیا ہے۔ سیگرٹ پر گناہ ٹیکس لگا کر عوام میں بیداری پیدا کی گئی ہے کہ آپ گناہ کر رہے ہیں اور سیگرٹ کے فی پیکٹ پر پندرہ روپے کا ذاتی خسارہ کر کے اپنے گناہ کا کفارہ بھی ادا کر سکتے ہیں۔

یوں تو گناہ کے بوجھ سے آزاد ہونا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ اورگناہ گار کو گناہ کی کیفیت کا احساس ہمیشہ رہتا ہے، لیکن حکومت وقت عوام سے اس قدر محبت رکھتی ہے کہ اس نے گناہ کرنے سے پہلے ہی کفارہ ادا کروا کے عوام کو گناہ کے بوجھ سے آزاد کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے۔ جو لوگ گناہ ٹیکس لگنے پر ناراض ہیں، وہ خوش رہیں کہ وہ ناراضی کی وجہ سے گناہ کے قریب بھی نہیں جائیں گے۔ اور جو ٹیکس لگنے پر خوش ہیں ان کے لیے خوش خبری کہ وہ اب کم از کم گناہ تو سکون سے کر سکیں گے اور ان کا گناہ اب ان کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا، منہ پر راج کرے گا اور کسی کو کوئی ملال نہیں ہو گا۔

سیگرٹ کے ایک۔ پیکٹ پر پندرہ روپے ٹیکس لگا کر گناہ سے بچنے کا جدید فارمولا تیار کیا گیا ہے، اس سے گناہ آپ کے رحم و کرم پر ہو گا کہ آپ نے کتنے کا گناہ کرنا ہے۔ اگر آپ دن میں دس سیگرٹ پیتے ہیں تو ساڑھے سات روپے کا گناہ، کیا بات ہے اور اگر آپ چوبیس گھنٹے میں پانچ پیکٹ پھونک ڈالتے ہیں، تو بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ سو روپے میں آپ کے کردہ گناہ جھڑ جائیں تو سودا مہنگا نہیں کہ سو کی ویلیو کیا۔ سو روپے میں آتا کیا ہے سوائے شوارما کے۔

اب اپ فیصلہ کر لیں کہ آپ نے سو لگا کر پیٹ کی آگ بجھانی ہے یا پھر گناہ ٹیکس ادا کر کے ہمیشہ کے لئے خود کو جہنم۔ کی آگ سے بچانا ہے۔ گناہ ٹیکس نے بہت سوں کا بھلا کر دیا۔ اب مولوی حضرات بھی سکھ کا سانس لیں گے کہ اب انھیں ہر وقت ”گناہ سے بچو“ کا درس دینے کے لئے خود کو ہلکان کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔ اور سرکاری ہرکارے اس کو روکنے کے کے لئے چھاپے مار کر رشوت خوری سے بھی بچیں رہیں گے۔ اب بار گناہ سیدھا سیگرٹ خریدنے والے پر۔

اور وہ بھی ٹیکس ادا کر کے اس بوجھ سے آزاد۔ اب آپ کے گناہ آپ کے سیگرٹ طے کریں گے کہ آپ نے کتنے کا گناہ کرنا ہے۔ کوئی دوسرا بھی شریک گناہ نہیں ہو گا کہ پینے والا جانے اور بس پینے والا ہی جانے۔ اگر اپ چالیس سیگرٹ روز کے پیتے ہیں تو بھی زیادہ سے زیادہ سارا دن کتنے کا گناہ کر لیں گے۔ عالمی منڈی میں جس قدر روپے کی قدر کم ہو رہی ہے تو صاحب سیگرٹ تو کسی حد تک پارساؤں میں شامل رہیں گے۔ تمباکو نوش حضرات روپے کی گراوٹ میں کمی کی دعائیں کرتے رہیں، جس قدر روپے میں کمی ہو گی عالمی سطح پر ان کے گناہوں کا گراف اسی قدر کم ہو گا اور اگر روپے کی قدر نچلی سطح پر آ جائے تو اس کا مطلب آپ نے گناہ کیے ہی نہیں۔

چلیں دو کروڑ عوام تو گناہ سے آزاد ہوں گے، کہ سیگرٹ پینے والے کو تسلی رہے گی کہ اس نے گناہ ٹیکس ادا کر کے گناہ کا کفارہ ادا کر دیا۔ اب وہ روز حشر بنا ٹیکس (جہنم میں جائے بغیر) سیدھا شراب کی نہر کنارے ڈیرے ڈال لے گا۔ البتہ دوسروں کا سیگرٹ اٹھا کر پینے والے مفت خوروں کے لئے سوچنے کا مقام ہے۔ اگر اپ چین اسموکر ہیں، یا بے چین اسموکر، تو بھی آپ کو سیگرٹ پیتے جو کبھی گناہ کا کھٹکا ہوتا ہو گا، وہ ختم ہو جائے گا۔

اس ٹیکس کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا، کہ چھپ کر گناہ کرنے کے رحجان میں واضح کمی آئے گی۔ سو سیگرٹ پیتے ہوئے اپ یہ خیال دل، بلکہ پھیپھڑوں سے بھی نکال دیں کہ آپ کوئی گناہ کر رہے ہیں۔ بلکہ اگر گناہ ٹیکس ہر ممنوع جگہ، شراب، اور چرس جیسی دوسری لوازمات پر بھی لاگو ہو جائے تو آدھے سے زیادہ پاکستانی بخشیں جائیں گے اور ان کی مغفرت کے لئے لواحقین کو پریشان نہیں ہونا پڑے گا۔ سیگرٹ پینے والے افراد قربانی کا بے مثال جذبہ رکھنے والوں کے طور پر بھی متعارف ہوں گے کہ اس ٹیکس سے حصول شدہ رقم صحت کے پروگراموں پر لگائی جائے گی، سو وہ قربانی کی لازوال مثال بنیں گے۔

دو کروڑ عوام بخوشی و رضا اٹھارہ کروڑ عوام کے لئے قربانی دیں گے۔ ہو سکتا ہے اس کار خیر میں حصہ ڈالنے کے لئے مزید لوگ شامل ہو جائیں۔ جو اپنی سب سے قیمتی چیز ”صحت“ کی قربانی دے کر دوسروں کے لئے صحت کے پروگرام پر لگانے کے لئے پیسا فراہم کریں گے۔ گناہ سے بچنے کے سو طریقے لیکن گناہ کر نے سے پہلے ہی گناہ کا کفارہ ادا کرنے کا جو طریقہ مارکیٹ میں متعارف ہوا ہے اس نے دل خوش کر دیا۔

صدیوں سے سنتے آرہے تھے کہ پیسے سے سب خریدا جا سکتا ہے یہاں تک وفاداریاں بھی۔ لیکن اب گناہ بھی خریدے جا سکیں گے اور صاحب گناہ سینہ ٹھونک کر کہہ سکے گا کہ میں نے گناہ خریدا ہے۔ اس ٹیکس کا خواتین نے بھی خیر مقدم کیا ہے اور ان کا فرمانا ہے کہ جونھی یہ ٹیکس لاگو ہو گا وہ بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گی کہ خواتین کے بارے جو ملا حضرات نے مشہور کر رکھا ہے کہ وہ اپنی زبان کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے جہنم میں دھکیلی جائیں گی تو خواتین نے ایک دوسری سے تہیہ کیا ہے کہ اب ہم ایک دوسری کی جتنی مرضی برائیاں کرلیں ہم زبان کو سیگرٹ کی کڑواہٹ سے آشنا کروا کے خود کو ہمیشہ کے لئے جہنم سے آزاد کروالیں گی۔ یہ بھی ممکن ہے یہ قانون اس قدر مقبول ہو کہ لوگ سائیکل پر سیگرٹ بیچنے نکل پڑیں اور گلی گلی آواز لگاتے پھریں سیگرٹ لے لو، گناہ بخشوا لو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).