ہماری محبتِ الٰہی میں زہر کی ملاوٹ


خالق کی محبت انسان کو دُنیا سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ اگر انسان خالق کے عِشق میں ڈوب کر دُنیا کو دیکھے، تو اِسے اپنا محور نہیں نظر نہیں آتا۔ بس اِس کے دِل میں ایک ہی حسرت اند شدو مد سے بول رہی ہوتی ہے کہ وہ خدا کا دیدار کر لے، یہ محبت الہی ہوتی ہے، جو کبھی ختم نہیں ہوتی ہے۔ بَس خاموش ہوجاتی ہے؛ اور جتنی خاموش ہوتی ہے، اِتنی ہی زور آور ہوجاتی ہے۔

انسان کے دِل میں جو خدا کی دید کی خواہش موجود ہوتی ہے، جو اِس کو خود سے ہی بیگانہ کر دیتی ہے۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ موسٰی علیہ السلام نے دید کی خواہش تو ظاہر کی تھی، خود تو محفوظ رہے مگر پہاڑِ طُور جل کر راکھ ہوگیا تھا۔ خدا کی زیارت کرنے کی سعی تو کی ہوگی مگر باوجود کوشش کے خدا کو دیکھ نہ سکے۔ بھلا بتائیے، بَشر کے بَس میں کہاں ہے، ہم اِس جل جلالہ کے نُور کا سامنا کر سکیں۔ کبھی سوچا ہے کہ جس کا جلوہ اِتنا ہیبت ناک ہے، تو اِس کی شان کیا ہوگی۔

مگر محبت میں کہیں نہ کہیں، کبھی نہ کبھی محب یا محبوب دونوں ایک دوسرے کے عادت و اطوار کے قائل ہوجاتے ہیں۔ پھر کوئی نہ کوئی تقاضہ کرتے ہوۓ نظر آتے ہیں۔ لیکن محبتِ الٰہی میں عبد اور معبود کسی دستور کو اپنے بیچ نہیں لاتے، نہ ہی عبد کا کوئی تقاضہ ہوتا ہے؛ اور عبد اپنے معبود سے بیاعتنائی کرنے کا شکوہ کرتے نظر نہیں آتا ہے۔ معبود اپنے عبد کی کوئی امید کو ٹھیس نہیں پہنچاتا ہے۔

لیکن جُوں جُوں وقت گذرتا جارہا ہے، ہم میں دنیاوی وجاہت، شان و شوکت، لالچ، حِرص، حَسد کی جڑیں مضبوط ہوتی جارہی ہیں۔ ہماری محبتِ الہی میں بھی زہر کی روانی تیز ہوتی جارہی ہے۔ کہنے کو تو ہم خدا کی بندگی کرتے ہیں، کیا ہمارے دِلوں میں محبت الہی موجود ہے؟ اگر یہ سچ ہوتا، تو معاشرے میں بے گناہوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے، وہ نہ بہایا جاتا۔ اگر محبت الہی دِل میں ہوتی، تو جھوٹ، فریب، مکاری کا بازار گرم نہ ہوتا۔ ہم تو دُنیا کی خوبصورت تخلیقات کو دیکھ کر دِن رات اِس کے خوابوں میں کھو جاتے ہیں۔

دراصل ہم محبت کو سمجھ ہی نہیں پائیں ہیں؛ اور اِس کے دعويدار بن چکے ہیں۔ اصل محبتِ الہی تو وہ تھی، جو حضرت موسٰی علیہ سلام نے کی تھی۔ مگر معذرت کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہماری محبتِ الہی کو زہریلے سانپ نے ڈس لیا ہے۔ جس کا زہر ہماری رگوں میں گھل چکا ہے؛ اور وہ ہماری محبت الہی کے ساتھ مل کر شدومد کے ساتھ بول رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).